ڈاکٹر سجاد کریم انتخابی میدان میں

Sajjad Karim

Sajjad Karim

دنیا میں بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے مدد آپ کے تحت اپنا مقام بناتے ہیں۔ یہ لوگ جو مقام او ر مرتبہ حاصل کرتے ہیں ، اس میں ان کی اپنی ذاتی کوششیں سب سے نمایاں ہوتی ہیں۔ ان کے پیچھے اور بہت سے عوامل ہوتے جو انکو اس مقام تک پہنچا دیتے ہیں۔ ان عوامل میں والدین اور بزرگوں کی دعائیں اور دوستوں کی شفقت اور تعاون بھی شامل ہوتا اور پھر قسمت بھی ساتھ دے تو انسان آگے بڑھتاہی چلا جاتا ہے۔ سجاد کریم کچھ ایسی ہی شخصیت کے مالک ہیں جو یورپی پارلیمنٹ کے دو مرتبہ رکن منتخب ہونے اور اتنے اعلیٰ منصب پر پہنچنے کے باوجود انتہائی ملنسار اور عوام اورانسان دوست ہیں۔

اگرچہ وہ لاگریجویٹ ہیں لیکن اب انہیں قانون کے بارے میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری بھی مل چکی ہے۔ برطانیہ میں کچھ لوگوں میں وہ سجادکریم سے زیادہ ”ساج” کے نام سے مشہور ہیں۔ ڈاکٹر سجاد کریم یورپی پارلیمنٹ میں برطانوی عوام کے بے لوث نمائندہ ہیں اور اب ایک بار پھرنئے امیدکے ساتھ انتخابی میدان میں ہیں۔ یہ امید تبدیلی کی امید ہے اور یورپ میں برطانیہ کے زیادہ مضبوط کردار کی امنگ او ر تمنا ہے۔

سجاد حیدر کریم نے ہمیشہ اصولوں کی پاسداری کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی انتخابی حمایت میں اضافہ ہورہا ہے اور یورپی پارلیمنٹ میں ایک بار پھر ان کی کامیابی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ سجاد کریم ایک ایسی شخصیت کے مالک ہیں جو سب کے لیے قابل قبول ہیں۔ انھوں نے ہمیشہ عوام کی بھلائی کے لیے کوشش کی ہے اور برطانیہ کے مفادات کی بات ہے۔ اس کے ساتھ انھوں نے پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے بھی اہم کردار اداکیاہے۔

وہ برطانیہ کے پاکستانی نژاد باشندوں کے لیے بھی قابل فخر ہیں کیونکہ انھوں نے ان کا نام روشن کیا ہے اور لوگ انہیں کبھی بھی فرامو ش نہیں کر سکتے۔انہوں نے پاک۔ برطانیہ تعلقات کے علاوہ، پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دلوانے کی کوشش کی اور ان کی کوششیں کامیاب ہوئیں۔ یہ کوششیں چند سال قبل شروع ہوئیں اور ان کوششوں کے اعتراف کے طور پر لاہور کی ایک یونیورسٹی نے انہیں چند ماہ قبل پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔لاہورکی اس یونیورسٹی میں اعزازی ڈگری کی تقریب کے دوران ان کی کوششو ں پر ان کی تعریف کی گئی اور گورنر پنجاب چوہدری سرور نے خاص طورپر ان کا ذکر کیا۔

واقعاً سجاد کریم نے دنیاکے ہرخطے میں انسانی حقوق کی حمایت کی ہے اور انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ مقبوضہ کشمیرکے لوگوں کے انسانی حقوق کی حمایت بھی ان کی کوششوں میںشامل ہے۔ ہندوستان کے یورپ کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے میں بھی انھوں نے اہم کردار اداکیا۔انھوں نے یورپ۔ انڈیا فری ٹریڈ معاہدے پر یورپی پارلیمنٹری راپوٹیئر کے طور پر فرائض انجام دیئے۔ اس معاہدے کے بارے میں ا ن کی رپورٹ میں انسانی حقوق کے تحفظ پر زوردیاگیا۔

چوالیس سالہ سجاد کریم اس سے قبل مسلسل دو دفعہ یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات جیت چکے ہیں۔وہ شمال مغربی برطانیہ سے یورپی پارلیمنٹ کے لیے وہ پہلی بار2004ء میں رکن منتخب ہوئے اور دوسری بار2009ء میں انتخاب جیتا۔

European Parliament

European Parliament

سجاد کریم جو برطانوی سپریم کورٹ کے سابق وکیل بھی ہیں، بے پناہ صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ وہ پہلے برطانوی مسلمان ہیں، جنہوں نے بحیثیت رکن یورپی پارلیمنٹ میں قدم رکھا۔ان کا تعلق کنزرویٹو پارٹی سے ہیں اور یورپی پارلیمنٹ میں وہ اپنی پارٹی کے آئینی امو ر کے ترجمان بھی ہیں۔
اپنے پہلے دور میں انھوں نے تجارت کے بارے میں بین الاقوامی کمیٹی ، عدالتی امور کے بارے میں کمیٹی ، انسانی حقوق کے بارے میں کمیٹی کے ساتھ کام کیا۔سجادکریم نے 2005ء میں یورپی پارلیمنٹ میں فرینڈز آف پاکستان گروپ قائم کیااور وہ اس گروپ کے اب بھی چیئرمین ہیں۔

وہ یورپی پارلیمنٹ کے مساوات اوربرابری کے بارے میں گروپ کے وائس پریذڈنٹ اور یورپی مسلم فورم کے مشترکہ چیئرمین ہیں۔ انھوں نے حالیہ سالوں کے دورا ن یورپی معاشرے کے اندر بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور اسلام فوبیا کو اپنی خصوصی توجہ کا باعث بنایااور اس مسئلے کو پرامن طریقے اور تحمل سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیاہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انھوں نے انسانی حقوق کے مسائل خصوصاً چائلڈ لیبر اور سماجی آزادی میں خصوصی دلچسپی لی۔ دسمبر 2009 ء میں انھیں یورپی پارلیمنٹ میں کنزرویٹو گروپ کاقانونی امور کا ترجمان مقرر کیا۔ سجادکریم نے یورپی پارلیمنٹ کے اراکین کے ضابطہ اخلاق مرتب کرنے پر بھی کام کیا۔
راقم کی سجادکریم سے متعدد ملاقاتیں ہوچکی ہیں وہ جب بھی ملے ان کواچھے اخلاق کا مالک پایا اور ان سے گفتگو کو بھولانہیں جاسکتا۔ امید ہے کہ کامیابی ایک بار پھر سجاد کریم کے قدم چومے گی اور وہ ایک بار پھر ای یو پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوں گے۔

وہ اب یورپ میں برطانیہ کے کردار میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اب برطانیہ یورپ میں ایک ایسا کردار ادا کرے جو یورپ کے ساتھ ساتھ برطانیہ کے لیے بھی فائدہ مندہو۔ یعنی اب ایک زیادہ مضبوط کردار وقت کی ضرورت ہے۔

پچھلے ماہ جب برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے سجادکریم کی موجودگی میں مانچسٹر میں انتخابی مہم کے لیے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کیاتو انھوں نے یورپ کے اندر تبدیلی کی بات کی اور برطانیہ کے یورپ کے اندر کردار کی اہمیت پر زور دیا۔

انھوں نے کہاکہ ہم اس تبدیلی چاہتے ہیں جو یورپ کے ساتھ برطانیہ کے لیے بھی فائدہ مند ہو۔ یہ تبدیلی کنزرویٹو پارٹی ہی لاسکتی ہے۔
اس موقع پر سجادکریم نے کہاکہ یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات بہت اہم ہیں۔ ہم یورپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئے سرے سے دیکھ رہے ہیں۔

برطانیہ کو یورپ میں مضبوط کردار اداکرنے کی ضرورت ہے۔ اس کردار کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ لوگ انتخابات والے دن باہر آئیں اور کنزرویٹو پارٹی کو ووٹ دیں۔واقعاً لوگوں کی ووٹ کی اہمیت ہے اور تبدیلی ووٹ کے ذریعے ہی آسکتی ہے۔

Syed Sibtain Shah

Syed Sibtain Shah

تحریر: سید سبطین شاہ