روزے کے طبی اور روحانی فوائد

Roza

Roza

تحریر : خان فہد خان

روزہ اسلام کا تیسرا بنیادی رکن ہے۔ہرعاقل وبالغ مسلمان مرد وعورت پر سال میں ایک ماہ (رمضان المبارک) کے روزے فرض ہیں۔ روزے کی فرضیت کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ”اے ایمان والو!تم پر بھی روزے فرض کیے گئے ہیں جیسا کہ تم سے اگلی امتوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقوی حاصل کرسکو ”(١٨٣البقرہ) ۔ اللہ تعالیٰ کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے فرزندان اسلام ماہ صیام کے روزے رکھتے ہیں ۔جس کا اہم مقصد اللہ رب العزت کی فرمانبرداری اور آپ ۖ کی پیروی کرتے ہوئے اپنے معبود کو راضی کرنا ہے۔ جیسا کہ روزہ جسمانی اور روحانی عبادت ہے توروزے رکھنے سے انسان کو دو ہی طرح کے فائدے حاصل ہوتے ہیںجسمانی بھی اور روحانی بھی۔اگر جسمانی فوائد کی بات کی جائے تو انسان کی صحت پر روزہ بہت سے مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔

روزہ انسان کی جسمانی زکوةہوتی ہے تو جناب جیسے زکوة دینے سے بظاہر مال میں کمی محسوس ہوتی ہے لیکن درحقیقت اسکی ادائیگی سے مال پاک ہوجاتا ہے اور اللہ برکت ڈالتا ہے بالکل اس ہی طرح روزہ رکھنے سے ہمیں صحت میںکچھ کمزوری/کمی ضرور محسوس ہو تی ہے لیکن درحقیقت روزے رکھنے سے ہمارا جسم بہت سے فاسد مادوں اور بیماریوں سے پاک ہوجاتا ہے۔ روزے کی افادیت کو جدید دور کی میڈیکل سائنس بھی رد نہیں کر سکی۔بشرط کہ روزہ رکھتے (سحری)اور روزہ کھولتے (افطاری)ہوئے سنت نبویۖپر عمل کیا جائے۔اگر ہر مسلمان سحروافطار میں میانہ روی اختیار کرے تو رمضان المبارک کے روزوں سے اسکی صحت پربہت سی خوشگوار تبدیلیاں رو نما ہو سکتی ہیں ۔جیسا کہ ہمارا نظام انہضام بے حد پیچیدہ ہے جو آٹو میٹک مشین کی طرح کام کرتا ہے ۔عام دنوں میں انسان سارا دن کچھ نہ کچھ کھاتا پی تا رہتا ہے جس وجہ سے یہ نظام تقریباچوبیس گھنٹے ہی مصروف عمل رہتا ہے اور آرام میسر نہیں آتااور تھکان کا شکار ہو جاتا ہے لیکن روزے کی حالت میں سارا دن بھوکے پیاسے رہنے سے نظام انہضام کو آرام میسر آتا ہے۔ جس سے اسکی استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔

جب انسان صبح سحری کرنے سے افطار تک کھانے پینے سے روکا رہتا تو افطار کے کھانے کو معدہ معمول سے بہتر اور کامیابی سے ہضم کرتا ہے ۔ روزے رکھنے کہ بعد جگر کی کارکردگی میں بہتری آتی ہے اورجگرپہلے سے زیادہ خون پیدا کرتا ہے۔ روزے کی حالت میں خون میں موجود فاسد اور حیاتیاتی مادے بھی تحلیل ہو جاتے ہیںجس سے شریانوں میں چربی جم نہیں پاتی اور شریانیں بند ہونے سکڑنے سے محفوظ رہتی ہیں۔نظام دوران خون میں بہتری سے پٹھوں پر دبائو کم ہو جاتا ہے جس سے ڈائسسٹالک پریشر کم ہوتا ہے جو عام زندگی کی مصروفیات میں بڑھ جاتا ہے۔روزے رکھنے سے ہماری سونگھنے ،سننے ، بینائی اور ذہنی و دماغی استعداد کاراور مدافعت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔قوت مدافعت بڑھنے سے انسان کے بیمار ہونے کے موقع کم ہوتا ہے۔

آج کل دنیا بھر میں پھیلے کرونا وائرس کی کوئی ویکسین یا علاج دریافت نہیں ڈاکٹرز کرونا سے لڑنے کیلئے مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے پر زور دے رہے ہیںجو روزہ رکھنے سے بہت بہتر ہوجاتا ہے ۔یاد رہے یہ سب طبی فوائد صرف تب ہی حاصل ہونگے اگر ہم سحر و افطار میں کھانے پینے میں اعتدال سے کام لیںاور سنت رسول ۖ پر عمل کریں۔یہ چند جسمانی فوائد ایک مسلمان کے نزدیک اتنے اہم نہیں جتنے روحانی فوائد ہیں۔مگر ان سب کو بیان کرنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ روزہ ہماری روحانی ہی نہیں جسمانی اصلاح کا بھی ذریعہ ہے اور ہماری عبادات دین اور دنیاہر لحاظ سے فائدے مند ہیں۔روزے دار کو طبی فوائد کے ساتھ ساتھ بے شمار روحانی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں جیساکہ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ آپ ۖ نے ارشاد فرمایا”آدم کے بیٹے کا نیک عمل دس گناہ سے لیکر سات سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے کہ روزہ اس سے مستثنیٰ ہے کیونکہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا”(سنن ابن ماجہ) ۔اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ روزہ کا اجر کا کوئی اندازہ نہیں اللہ بے حساب اجرا عطا کرے گا۔ایک اور جگہ حضرت ابو ھریرہ سے مروی ہے کہ حضور ۖ نے روزہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا ”جس نے حالت ایمان میں ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے سابقہ گناہ معاف کردیے جاتے ہیں”(صحیح البخاری) ۔ حضرت سہلسے روایت ہے کہ نبی اکرم ۖبیان کرتے ہیںکہ:جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں قیامت کے دن روزے دار اس سے داخل ہوں گے( البخاری)۔تو میرے قارئین آپ نے پڑھا کہ ہم روزے رکھنے سے اپنی دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں ۔

روزے دار کیلئے اللہ تعالیٰ نے آخرت میں کتنے اجر و ثواب کا وعدہ کیا ہے جو ہر روزے دار مسلمان کوانشاء اللہ ضرور ملے گا ۔اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر رمضان المبارک کے روزے فرض کرکے درحقیقت ایک سالانہ تربیتی ورکشاپ کا اہتمام کیا ہے جس میں مسلمانوں کو صبر ،شکر،مشقت، نفس پر کنٹرول حاصل کرنا سیکھایا جاتا ہے۔ اس تربیت کے بعد ہمیں چاہیے کہ جس طرح ہم روزے کی حالت میں اللہ کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے ہر گناہ اور بُرائی کے ساتھ ساتھ حلال کھانے سے بھی روکے رہتے ہیں ویسے ہی سارا سال بھی ا للہ کے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے برُے کاموںاورحرام چیزوں سے دور رہیں۔اگر ہم ماہ رمضان المبارک کی معمولات اور احتیاط کو ساری زندگی کیلئے اپنا لیں توہی ہم اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے ۔آخرمیںاللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ ہم سب مسلمانوں کو ماہ رمضان المبارک کے تمام روزے رکھنے اور اس کا ادب و احترام کرنے کی توفیق دے۔ (آمین)

Khan Fahad Khan

Khan Fahad Khan

تحریر : خان فہد خان