پیپلز پارٹی چکوال کو سہارے کی ضرورت

Chakwal

Chakwal

قا رئین محتر م :
پورے پنجاب سمیت ضلع چکوال میں بھی سہولت بازار قائم کر دئیے گئے ہیں جس کا فائدہ عوام کو تو نہیں پہنچ رہا لیکن حکمرانوں کی جیبیں تو گرم ہو رہی ہوں گی۔ عوامی رائے کے مطابق حکومت عوام کو مہنگا ئی ریلیف دینے میں ذرا بھر بھی دلچسپی لیتی تو ان بازاروں کے انعقاد کی بجائے روزمرہ اشیاء گھی، چینی، اٹا، دال اور سبزیوں سمیت دیگر اشیاء پر سبسڈی دے کرعام بازاروں میں انکی فراہمی یقینی بنائی جاتی جس سے براہ راست عوام کو فائدہ ملتا۔ سہولت بازاروں میں دکانداروں نے راقم کو بتایا کہ ہمیں انتظامیہ کا حکم ہے کہ اپ لوگ عام بازار سے کم نرخوں پر عوام کو اشیاء دیں لیکن اسکے بر عکس ہمیں منڈ ی سے سہولت بازار کیلئے کوئی ریلیف نہیں دیا جا تا۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ ہمارا خادم اعلی پنجاب سے سوال ہے کہ کیا ہم عوام میں سے نہیں ہے آپ ہمارے بچوں کا پیٹ کاٹ کر پینا فلکس پر اپنی اور اپنے بیٹے حمز ہ شر یف کی تصو یر لگا کر مفت میں تشہیر کر رہے ہیں۔ ہمارا کیا قصور ہے کہ ہم نے مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا ہے ؟۔ سہو لت با زارو ں میں عوام کو ذلیل و خو ر کیا جا رہا ہے اور سا تھ سا تھ انتظا میہ بھی ان پالیساں سے نالاں نظر اتے ہیں۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ نا لا ئق مشیر غلط پا لیسیاں بنا کر خا دم اعلی پنجا ب کو پیش کر رہے ہیں جس سے عوام کو ذرا بھر بھی ریلیف کی کوئی توقع نہیں ہے۔ ان بازاروں سے کی وجہ سے انتظامی معاملا ت بر ی طر ح متاثر ہو رہے ہیں اور لو گ روزانہ کچہر یو ں کا چکر لگا لگا کر واپس اپنے گھروں کو لو ٹنے پر مجبو ر ہیں۔ اگر انتظا میہ کے نما ئند ے سہو لت با زاروں میں ذرا بھربھی اپنی ڈیو ٹی میں کو تا ہی کر یں تو وزیر اعلی پنجا ب کے معطلی کے اڈر مل سکتے ہیں۔ اسلئے سرکاری نمائندوں کی اب دفتروں میں ڈیوٹی دینے کے بجائے سہو لت بازار میں رہنا مجبوری ہے۔ دوسری طرف ٹینٹ لگا کر انکے اندر سہو لت با زار کی ریڑ ھیاں سجائی جاتی ہیں جس سے حکو مت کو لا کھو ں روپے کر ایہ کی مد میں ادا کر نے پڑ تے ہیں جو بغیر عوامی ریلیف کے عوام کے ٹیکسو ں سے حا صل شد ہ رقم پر ڈاکے کے متر ادف ہے۔ کیا یہ صر ف حکو مت کی ذاتی تشہیر کیلئے ہے یا عوام کو کچھ ریلیف بھی مل رہا ہے۔ عوامی حلقے اسکو حکو مت کی ذاتی تشہیر قرار دے رہے ہیں۔اربو ں روپے خر چ کر نے کے با وجو د عوام کو ریلیف نہ دے سکیں تو یہ کہا ں کا انصا ف اور کیسی حکمر انی ہے؟۔

سیاست میں وہ کچھ ہوتا ہے جو ادمی کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتا اور ضلع چکوال کی مشہور سیاسی شخصیت سر دار غلا م عبا س بھی کچھ اسطر ح کا سر پر ائز دینے جا رہے ہیں۔ ضلع چکوال میں اخر ی سانس لیتی پیپلز پارٹی کو ایک مضبوط سہارے کی ضرورت ہے جس کو اکسیجن دینے کیلئے سردار غلام عباس پر تول رہے ہیں جو پی پی پی کیلئے نہا یت خو ش بختی کی علا مت ہے۔

Sardar Ghulam Abbas

Sardar Ghulam Abbas

سردار غلام عباس کا سیاسی کیرئیر کا ایک مختصر جائزہ کچھ اسطرح ہے۔
1993 میں پیپلز پارٹی کی حکومت میں سردار غلام عباس کو صوبائی وزیر کا قلمد ان دیا گیا جو انکے پاس چند سال رہنے کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت کو ختم کر دیا گیا۔ بعد میں 1997 میں جب دوبا رہ الیکشن ہوئے تو سردار غلام عباس نے پی پی بائیس سے ازاد حیثیت سے الیکشن لڑ ا جو وہ ہا ر گئے۔ جس کے بعد 1999 میں مسلم لیگ ن کی حکومت کو ختم کر دیا گیا تو بعد میں اسوقت کے جنرل (ر) پرویز مشرف نے حکومت کی باگ ڈور سنبھا لی۔ انہوں نے ضلعی سسٹم متعارف کرایا جس کے تحت 2002 میں قومی الیکشن کرائے جس میں سردار غلام عباس، سردار ممتاز خان ٹمن نے اپنا پینل میدان میں اتارا جس میں ایم این اے سردار فیض ٹمن، پی پی تئیس میں کرنل (ر) سلطان سرخرو اور پی پی بائیس میں سید تقلید رضا شاہ کو نامزد کیا جنہوں نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور بعد میں پنجاب کے گورنر خالد مقبول نے سردار غلام عباس ک ومسلم لیگ ق میں شمولیت کی دعوت دے ڈالی اور انہوں نے اسکو کھلے دل سے تسلیم کر لیا۔ جس کے بعد انکی حمایت سے کامیاب ہو نے والے ارکان اسمبلی نے ق لیگ کی حکومت بنانے میں کردار ادا کیا۔ 2002 سے باقاعدہ انہوں نے ق لیگ پا رٹی میں شمولیت اختیار کرلی اور لگاتار دو مرتبہ ضلع ناظم کا الیکشن جیتا اور ا ٹھ سالہ دور میں خوب ترقیاتی کا م کروائے۔

عوامی حلقو ں کا کہنا ہے کہ سر دار غلا م عبا س نے اپنے اقتدار میں زیا دہ فو کس تحصیل چکو ال پر رکھا اور تحصیل تلہ گنگ کیلئے حا فظ عما ر یا سر نے خو ب محنت کی۔ 2008 کے قو می الیکشن میں مسلم لیگ ق کو پو رے پاکستان میں بر ی طر ح شکست ہو نے کے بعد سر دار غلا م عبا س نے ضلعی نا ظم دور مکمل کر نے کے بعد ق لیگ کو خدا حافظ کرنے کا سوچ لیا۔ انکے قر یبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سر دار غلا م عبا س کو چو ہد ری پرویز الہی سمیت دیگر ق لیگ کی قیادت کے لوگ بے پناہ عزت دیتے تھے لیکن ضلعی نا ظمی دور میں ضلع چکو ال کے بعض معا ملا ت میں حا فظ عما ریا سر کو سردار غلا م عبا س پر تر جیج دی جا تی تھی اسلئے انہو ں نے ق لیگ کو خدا حافظ کہہ دیا ۔ق لیگ کو خیر ا با د کہنے سے قبل انہو ں نے اپنے قر یبی دوستو ں سے مشا ورت کی جن میں سے بعض دوستوں کا کہنا تھا کہ ا پ مسلم لیگ ق کو نہ چھو ڑ یںکیو نکہ اپ پی ٹی ائی میں ایڈ جسٹ نہیں ہوں گے لیکن انہو ںنے اپنے دل سے فیصلہ کر لیا تھا کہ میں نے ق لیگ کو ہر صورت میں چھو ڑنا ہے۔

ق لیگ کے بعد انہوں نے چکوال میں بہت بڑے جلسے میں تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا وہ چند ماہ پی ٹی ائی میں رہے اور اس جماعت میں اپنے اپ کو ایڈ جسٹ نہ کر پائے اور پی ٹی ائی کو خدا حافظ کہہ دیا۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ سردار غلام عباس نے ق لیگ کو چھوڑ کر پہلی غلطی کی اور دوسری غلطی انہو ں نے تحریک انصا ف کو چھو ڑ کرکی اوربعد میں قو می الیکشن سے قبل ن لیگ میں جانے کی بھرپور کو شش کی لیکن انکی کو شش کو ن لیگ کے مقا می رہنما ئو ں نے نا کا م بنا دیا اور بعد میں انہوں نے ازاد حیثیت سے پی پی با ئیس سے الیکشن لڑا اور سردار ذوالفقار دلہہ سے شکست کھا گئے۔

انکے قر یبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سر دار غلا م عبا س کے ذہن میں چھ ما ہ قبل ایک با ر پھر یہ سو چ گر دش کر رہی تھی کہ میں نے اب دوبا رہ پی پی پی پا ر ٹی میں شمو لیت ا ختیا ر کر نی ہے ۔جس کا اظہا ر انہو ں نے اپنے قر یبی دوستو ں کے سا تھ دوران سفر کیا تھا جو اب عنقر یب حقیقت میں تبد یل ہو نے والا ہے ۔اگر چہ سر دار غلا م عبا س نے تا حا ل بذات خو د با قا عدہ اسکا اعلا ن نہیں کیا لیکن ذرائع کے مطا بق انکی پیپلز پا ر ٹی کی صو با ئی قیا دت سے معا ملا ت تقر یبا طے پا چکے ہیں بس رسمی اعلا ن با قی ہے۔لیکن دوسر ی طر ف سردار غلام عباس ان باتوں کی تصدیق نہیں کر رہے ہیں۔ سردار غلام عباس ایک خوبی یہ ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کو اعتماد میں لے کر پارٹی تبدیلی کا اعلان کر تے ہیں۔ مستقبل قریب میں ایک میٹنگ بلا کر پی پی پی چکوال کیلئے ایک مضبوط سہارا بننے کا اعلان کریں گے۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔

MALIK ARSHAD KOTGULLAH

MALIK ARSHAD KOTGULLAH

تحر یر: ملک ارشد کو ٹگلہ