سعودی عرب کو دھمکانے والوں کی خیر نہیں، محمد بن سلمان

Prince Mohammed bin Salman

Prince Mohammed bin Salman

جدہ (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کے’عملاً حکمراں‘ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے متنبہ کیا ہے کہ مملکت کو دھمکانے والوں اور سکیورٹی اور استحکام کے لیے خطرہ بننے والوں کے ساتھ ’آہنی ہاتھوں‘ سے نمٹا جائے گا۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے، جدہ میں غیر مسلموں کے ایک قبرستان میں ہونے والے حملے کے ایک دن بعد، جمعرات کے روز، سعودی مجلس شوری کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مملکت کی سلامتی او ر استحکام کے لیے خطرہ پیدا کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

بدھ کے روز جدہ کے ایک قبرستان میں ہونے والے دھماکے میں دو افراد زخمی ہوگئے تھے۔ یہ دھماکا پہلی عالمی جنگ کے خاتمے کی یاد میں منعقدہ ایک ایسی تقریب کے دوران ہوا تھا جس میں فرانس کے علاوہ امریکی، برطانوی، اطالوی اور یونانی سفارت کار بھی موجود تھے۔

اس دھماکے کی ذمہ داری سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے لی ہے۔ حالانکہ اس نے اپنے دعوے کی تائید میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب کے عملاً حکمراں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مملکت کے اعلی ترین مشاورتی ادارے، مجلس شوری، کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ”جوکوئی بھی ہماری سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کا خیال رکھتا ہو، ہم اس کے خلاف ‘آہنی ہاتھوں‘ سے نمٹیں گے۔“

سعودی دارالحکومت ریاض میں انسداد بد عنوانی کی غرض سے شروع کی جانے والی نئی مہم کے دوران اب تک قریب گیارہ سعودی شہزادے، اڑتیس وزراء اور متعدد معروف کاروباری افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں ہفتے کے روز شاہ سلمان کی جنب سے اپنے بیٹے اور ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں بد عنوانی کے سد باب کے لیے ایک کمیٹی کے قیام کے بعد عمل میں لائی گئیں۔

بدھ کے روز قبرستان میں ہونے والے حملے سے قبل اکتوبرکے اواخر میں جدہ میں واقع فرانسیسی قونصل خانے کے باہر تعینات سکیورٹی گارڈپر ایک شخص نے ‘خنجر‘ سے حملہ کرکے اسے زخمی کر دیا تھا۔ یہ حملہ پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کی اشاعت کے بعد فرانس اور آسٹریا میں ہونے والے حملوں کے فوراً بعد ہی ہوا تھا۔

شہزادہ محمد بن سلمان نے شدت پسندی اور دہشت گردی کی تمام شکلوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ2017 میں وزارت داخلہ کی تنظیم نو اور سکیورٹی کے نظام میں اصلاحات کے بعد سے تیل ایکسپورٹ کرنے والے دنیا کے چوٹی کے ملک اور امریکا کے انتہائی اہم اتحادی سعودی عرب میں حقیقی دہشت گردانہ حملوں کی تعداد گھٹ کر ‘تقریباً صفر‘ رہ گئی ہے۔

ولی عہدہ شہزادہ محمد بن سلمان 2017 میں شاہی محل میں بغاوت کے بعد اس وقت کے ولی عہد کو معزول کرکے خود ولی عہد بن گئے تھے۔

محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں بدعنوانیوں کا اعتراف کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ”مملکت میں اگرچہ کرپشن عام ہے اور پہلے یہ کینسر کے موذی مرض کی طرح پھیل رہی تھی لیکن انسداد بدعنوانی کی مہم بڑی کامیاب رہی ہے اور گذشتہ تین سال کے دوران قومی خزانے اور سرکاری ادروں سے لوٹ کھسوٹ کیے گئے 247 ارب ریال وصول کرلیے گئے ہیں اور یہ رقم غیر تیل آمدن کا 20 فیصد ہے۔

خیال رہے کہ سعودی حکومت نے جنوری 2019 میں بدعنوانی کے خلاف ایک زبردست مہم کے دوران شاہی خاندان کے متعدد افراد کے علاوہ اہم شخصیات کو گرفتار کرلیا تھا اور کافی بڑی رقم ہرجانے کے طورپر ادا کرنے کے بعد ان میں سے بہت سے لوگوں کو رہا ئی مل سکی تھی۔

ناقدین کا تاہم کہنا تھا کہ بدعنوانی کے خلاف کارروائی دراصل اقتدار پر اپنی گرفت مستحکم کرنے کی محمد بن سلمان کی کوشش تھی تاکہ وہ اقتدار پر پہنچنے کی اپنی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرسکیں۔

ولی عہد نے اپنے خطاب میں مزید بتایا کہ گذشتہ چار سال کے دوران پبلک انوسٹمنٹ فنڈ کی بدولت روزگار کے ایک لاکھ 90 ہزار سے زیادہ مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ سعودی عرب دنیا کی بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ حکومت نے لیبر مارکیٹ میں اصلاحات کی ہیں، تاکہ قدری اہمیت کے حامل ملازمین کو اس مارکیٹ کی جانب راغب کیا جا سکے۔