سعودی عرب: تیل تنصیبات پر ڈرون حملہ

Saudi Arabia Attack

Saudi Arabia Attack

سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب میں تیل کا ذخیرہ کرنے کے ایک کارخانے کو ڈرونز حملے کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے اس میں آگ لگ گئی۔ یمن کے حوثی باغیوں نے حالیہ دنوں میں سعودی عرب پر حملے تیز کر دیے ہیں۔

سعودی عرب کی وزارت توانائی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کے جنوبی حصے میں واقع تیل کا ذخیرہ کرنے والے ایک کارخانے کو جمعرات کے روز ڈرونز حملوں کا نشانہ بنایا گیا، جس سے آئل ٹرمنل میں آگ لگ گئی۔

سعودی پریس ایجنسی کے ذریعہ شائع کردہ اس بیان میں وزارت توانائی نے بتایا ”جازان میں پٹرولیم مصنوعات تقسیم کرنے والے ایک ٹرمنل پر ڈرونز سے حملہ کیا گیا… اس کے نتیجے میں ٹرمنل کے ٹینکوں میں آگ لگ گئی۔”

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

وزارت نے یہ نہیں بتایا کہ اس حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ یہ حملہ یمن میں سعودی عر ب کی قیادت میں فوجی کارروائی کی چھٹی سالگرہ کے موقع پر ہوا۔

یمن کے حوثی باغیوں نے حالیہ دنوں میں سعودی عرب پر بالخصوص اس کی توانائی کی تنصیبات پر ڈرون او رمیزائل حملے تیز کر دیے ہیں۔

انہوں نے یمن میں گیس سے مالا مال شہر معارب پر قبضہ کرنے کے لیے زمینی حملے بھی شروع کر دیے ہیں۔

سعودی عرب کی قیادت والی اتحادی افواج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حوثی فوجی اڈوں پر فضائی حملے کیے۔

حوثی اور صنعاء حکومت کے مابین تنازعہ اگرچہ پرانا ہے تاہم سن دو ہزار چار میں حوثی سیاسی اور جنگجو رہنما حسین بدرالدین الحوثی کے حامیوں اور حکومتی فورسز کے مابین مسلح تنازعات کے باعث ملک کے شمالی علاقوں میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں اس تنازعے میں شدت پیدا ہو گئی تھی۔ حوثی رہنما سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے تھے۔

جمعرات کے روز یہ حملے ایسے وقت ہوئے ہیں جب چند دنوں قبل ہی سعودی عرب نے یمن میں جنگ ختم کرنے کے لیے حوثیوں کو امن کی ایک نئی تجویز پیش کی تھی۔ اس تجویز میں اقو ام متحدہ کی نگرانی میں ملک گیر جنگ بندی اور فضائی اور سمندری رابطوں کو دوبارہ کھولنے کی بات کہی گئی ہے۔

حوثیوں کا تاہم کہنا ہے کہ یہ پیش کش ناکہ بندی کو ختم کرنے کے لیے بظاہر کافی نہیں ہے۔

یمن مارچ 2015 میں اس وقت سے تصادم کی آماجگاہ بنا ہوا ہے جب ریاض کی قیادت میں فوجی اتحاد نے وہاں بین الاقوامی تسلیم شدہ حکومت، جسے حوثی باغیوں نے اقتدار سے معزول کردیا تھا، کو بحال کرنے کے لیے کارروائی کی تھی۔ باغیوں نے دارالحکومت صنعا اور شمال مغربی یمن کے ایک بہت بڑے حصے پر قبضہ کرلیا تھا۔

اس تصادم کو خطے میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان بالواسطہ جنگ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ حوثی تہران کی طرف سے کسی طرح کی حمایت کی تردید کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک بدعنوان نظام اور غیر ملکی جارحیت کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔

سعود ی قیادت والے فوجی اتحاد نے حوثی ملیشیا کے چھوڑے گئے پانچ ڈرونز کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔

دریں اثنا سعودی عرب نے ایک بیان میں کہا کہ مملکت کے فضائی دفاعی نظام نے یمن سے حوثی ملیشیا کے چھوڑے گئے پانچ ڈرونز کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔

سعود ی قیادت والے فوجی اتحاد نے جمعرات کی رات کو ایک بیان میں کہا کہ ان میں سے ایک ڈرون سے سعودی عرب کے جنوب مغربی شہر خمیس مشیط کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی، لیکن اسے فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا۔