سعودی حکومت اور ملازمین

Saudi Arabia

Saudi Arabia

سعودیہ میں غیر قانونی افراد کے ساتھ کیا جانے والا سلوک اس وقت دنیا میں بہت زِیر بخث ہے۔ بہت سے افراد نے اپنی دستاویزات کو درست کروا کہ قانونی حیثیت حاصل کی ہے۔ جبکہ بیشتر افراد نے اپنے اپنے ممالک میں روانگی کو ترجیح دی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سعودی حکومت غیر ملکی ملازمین سے کیا چاہتی ہے۔ اس نئے قانون کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی۔کسی بھی غیر ملکی کو سعودیہ میںداخل ہونے کیلئے سعودی وزارتِ داخلہ کی طرف سے ایک ویزہ کا اجراء کیا جاتا ہے۔ جس پراس کے کفیل کا نام (جوکہ صرف سعودی فردہی ہو سکتا ہے) یا کمپنی کا نام اور اس فرد کے پیشے کے بارے میں تفصیلات درج ہوتی ہیں۔

بہت سے افراد جو کہ آزاد یا کمپنی کہ ویزہ پر سعودیہ میں موجود تھے ان کے ویزہ یا اقامہ پرپیشہ (لیبر،میسن،سٹیل فکسر ) درج تھا اور وہ کام( آٹوکیڈ،سروئیریاڈرائیور)کا کررہے تھے۔اس جیسی اوربھی بہت سی مثالیں ملتی ہیں۔نئے جاری کردہ قانون کے مطابق ایسے تمام لوگ جن کے ویزہ میںایسی غلطیاں موجود تھی۔ان کوہدایت کی گئی تھی کہ یہ تمام افرادیکم محرم الحرام سے پہلے اپنے کام کی تفصیلات کودرست کروالیں۔

بیشترافرادایسے بھی سعودیہ میں رہائش پذیر تھے جو عمرہ کے ویزہ پرسعودیہ میںداخل ہوئے تھے اور بجائے واپسی کے وہ اںہی مختلف پیشوں سے وابستہ ہو گئے تھے۔ایسے لوگوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ بھی یکم محرم الحرام سے پہلے پہلے اپنے سفارتخانوںسے رابطہ کریںتاکہ ان کوورک ویزہ الاٹ کرواکہ کسی سعودی کفیل کہ تحت قانونی طریقے سے کام ڈلوایا جائے۔یا مسئلے کاحل نہ ہونے پر باعزت ملک واپس بیجا جائے۔

Saudi Embassy

Saudi Embassy

غیر قانونیوں میں بیشتر ایسے سوڈانی اور صومالی افراد کی تعداد بھی پائی جاتی ہے۔جو کہ غیرقانونی طریقوں سے سعودی بارڈر لائن کر اس کر کہ ملک میں داخل ہو جاتے تھے۔ایسے افراد ویزہ اور اقامہ کہ بغیرہی چھپ چھپا کہ کام کرتے رہتے تھے۔یہ افراد وہ اں جرائم کی شرح میں بھی اضافہ کر رہے تھے۔

ایک اورنہایت ہی توجہ طلب مسئلہ سعودی کفیلوں کا تھا کہ وہ غیرملکیوں کو اپنی کفالت کے زیرِتحت ملک میں بُلا لیتے تھے۔اورکیونکہ ان کہ اپنے پاس توکام ہوتا نہیں تھااس لیے وہ اس بندے کوفارغ ہی بیٹھائے رکھتا تھاجب وہ بندہ تنگ آکرتنازل کی بات کرتا تو کفیل اس سے بہت بھاری معاوضے کا مطالبہ کرتا جس کو کچھ افراد توادا کر دیتے جب کہ کچھ افرادجووہ معاوضہ اداکرنے کی سکت نہیں رکھتے تھے۔وہ اپنے کفیلوں سے بھاگ کہ دوسرے کفیلوں کہ پاس جاکر کام کرنے لگ جاتے۔کیونکہ ان کہ پاس اپنے اصل کفیل کیطرف سے جاری کردہ تنازل پیپر موجود نہیںہ وتا تھااس لیے وہ اقامہ نہیں بنوا سکتے تھے اس لیے ایسے افراد بھی غیرقانی طورپرکام کررہے تھے۔ایسے افرادکوکہاگیاتھاکہ وہ اپنے اپنے سفارتخانوںسے رابطہ کریں تاکہ سفارتخانوںمیں تعینات افرادان لوگوںکہ کفیلوںسے رابطہ کرکہ انہیں تنازل ڈلوانے میں مدد دیں۔

سعودیہ میںکئے گئے ان تمام نئے اقدامات کااصل مقصدوہاںجرائم کی شرح پر قابو پانا ہے۔کیونکہ ایسے افراد جو غیرقانونی طریقے سے وہاں موجود تھے۔اگران میںسے کوئی بھی فردجرم کرتاتووہاںکی گورنمنٹ کواس بندے کاریکارڈنہ ہونے کی وجہ سے بہت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔دوسرا ایسے غیرملکی جوویزہ لگوا کر سعودیہ جاتے تھے اور کفیلوں کہ پاس کام نہ ہونے کی وجہ سے وہ اں مشکلات کا سامنا کرتے تھے۔اب نئے قانون کی وجہ سے ان کی مشکلات کا بھی خاتمہ ہوسکے گا۔

Jamshaid Azam

Jamshaid Azam

تحریر : جمشید اعظم