فیڈرل سروس ٹربیونل سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ نظر انداز

 Supreme Court

Supreme Court

اسلام آ باد (جیوڈیسک) فیڈرل سروس ٹربیونل کو خودمختار اورغیر جانبدار ادارہ بنانے کیلیے سپریم کورٹ کے احکامات اور دی جانے والی گائیڈ لائن پر عملدرآمدکرانے کے بجائے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی طرف سے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو نظر انداز کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے 25 مارچ 2013 کو فیصلہ میں وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ فیڈرل سروس ٹربیونل کو سیاسی اثرات سے آزاد کیا جائے، فیڈرل ٹربیونل کے 1973 ایکٹ میں ترمیم کی جائے اور آئندہ ٹربیونل کے چیئرمین اور ممبران کی تقرری چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کی سفارش پرکی جائے۔ معلوم ہوا ہے کہ حال ہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ کی جانب سے اسمبلی میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق چیئرمین اور ممبران کی تقرری کا اختیار وزیر اعظم کی مشاورت پر صدر پاکستان کو حاصل ہو گا ، اسی طرح ٹربیونل کی مالی، انتظامی خودمختاری کے حوالے سے بھی سپریم کورٹ کے احکامات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ ایوان بالا میں پیش کی گئی رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن اور میاں رضا ربانی نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے ٹربیونل کو خومختار اور غیر جانبدار ادارہ بنانے کیلئے جاری کردہ احکامات کو مکمل طور پر نظر اندازکیاہے،اس لئے قومی اسمبلی کی جانب سے فیڈرل سروس ٹربیونل ایکٹ 1973 میں ترمیم کردہ بل کومنظورکرنے سے پہلے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف سے قانونی رہنمائی لی جائے،ان اعتراضات کے پیش نظر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف سے کہاگیا ہے کہ وہ رپورٹ کا جائزہ لیکر پندرہ دنوں میں اپنی رپورٹ ایوان میں جمع کرائے۔