شاہ اویس نورانی کی صدارت لیہ میں ورکر کنونشن

Allama Shah Ahmed Noorani

Allama Shah Ahmed Noorani

تحریر: طارق پہاڑ
ہماری منزل اسلام ہے۔ اسلام آباد نہیں۔ جو لوگ اسلام آباد کی گاڑی میں سوار ہو گئے اس میں ہمارا قصور نہیں۔ اگر آج اپ لوگ نظام مصطفی کی تحریک کے مسافر نہ بنے تو قیامت والے دن سرکار اقدس کو کیا منہ دکھائو گے۔ دعوت فکر لے کر آیا ہوں۔ جمعیت علمائے پاکستان ملک میں نظام مصطفیۖ کے تحفظ کیلئے کام کر رہی ہے۔ جمعیت حضرت علامہ شاہ احمد نورانی، حضرت سید احمد سعید کاظمی ، مولانا عبدالستار خان نیازی نظریہ فکر کو لے کر چل رہی ہے۔ اس ملک میں جو بھی حکمران آتا ہے اس کو مغربی دبائو پر 295-C ختم کرنے کی فکر ہوتی ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔ یا رسولۖ کے نعرے لگتے رہیں گے۔ اگر آج ہم مضبوط ہوتے تو ممتاز قادری اڈیالہ جیل میں نہ ہوتا۔ اسلام اور ملک دشمن قوتیں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہیں۔ حکومت اپنی صفوں سے کالی بھیڑوں کو نکال باہر کریں۔ آزادی ڈرامہ بند کیا جائے۔ جس میں رقص و سرور کی محافل منعقد کی جاتی ہیں۔ آصف علی زرداری ، نواز شریف ، الطاف حسین ، عمران خان اور قادری سارے لوگ کھوٹے سکے ہیں۔

جامعیت علمائے پاکستان کے مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ شاہ اویس نورانی کا لیہ میں کاضی سعد اللہ کی رہائش پر ورکر کونشن سے خطاب۔ ورکر کنونشن کا انعقاد ضلع لیہ کے صدر مولانا عبدالعزیز طاہر ، جنرل سیکریٹری محمد رفیق نقشبندی اور قاضی سعد اللہ کی خصوصی کاوشوں سے ہوا۔ جنہوں نے چند دن کی محنت سے امام اہل سنت کے فرزند علامہ شاہ احمد نورانی اور پنجاب کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر جاوید اختر نورانی کا فقید المثال استقبال کیا۔ قائدین پر منوں پھول کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔

قاضی سعد اللہ سرپرست جمعیت علمائے پاکستان لیہ کی رہائش گاہ پر سینکڑوں افراد نے علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کے جگر گوشہ علامہ اویس نورانی کا استقبال کرنے والوں میں ضلعی صدر مولانا عبدالعزیز طاہر ، قاضی سعد اللہ ، جنرل سیکریٹری محمد رفیق نقشبندی ، سابق صدر شیخ اشرف چشتی ، سابق جنرل سیکریٹری طارق پہاڑ ، قاضی نور ، قاضی احمد ، قاضی عظمت اللہ ، محمد سلیم نورانی ، علی جان ، عبدالعزیز ایڈووکیٹ ، پیر محمد ظفر ، پیر نیاز احمد شاہ ، غلام محمد اور شیخ محمد اختر سمیت سینکڑوں افراد شامل تھے۔ سٹیج سیکریٹری کے فرائض محمد رفیق نقشبندی نے انجام دیئے۔ شیخ محمد اشرف چشتی اور صوبائی صدر ڈاکٹر جاوید اختر نورانی کے مختصر خطاب کے بعد علامہ شاہ اویس نورانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ علامہ شاہ احمد نورانی جیسی بے داغ قیادت دنیا کے 57 اسلامی ممالک کو ااج تک میسر نہ ہو سکی۔ آج ہم اپنے اسلاف کی تعلیمات بھول گئے ہیں۔ ہماری منزل اسلام کی بجائے اسلام آباد ہو گئی ہے۔ ضلع لیہ کسی وقت اہلسنت اور جمعیت علمائے پاکستان کا گڑھ سمجھا جاتا تھا لیکن افسوس علمائے کرام اور یہاں کے گدی نشیوں کے عدم دلچسپی کے باعث یہاں پر دوسری جماعتوں نے زور پکڑ لیا ہے۔ حالانکہ جمعیت علمائے پاکستان جیسا منشور کسی کے پاس نہیں۔ علماء و مشائخ کی اس ذمہ داری کو اب ہم لوگوں کو نبھانا پڑے گا۔ 1970 ء سے لیکر آج تک ہمارے اکابرین علامہ شاہ احمد نورانی ، علامہ سید احمد سعید کاظمی ، مولانا عبدالستار خان نیازی نے کوئی خانکاہ یا درگاہ نہ چھوڑی جہاں پر دستک نہ دی ہو۔ بسوں میں سفر کر کے ایک ایک آستانے پر گئے۔ تاریخ کے اوراق الٹا کر دیکھیں تو شائد ہمیں احساس ہونے لگے کہ کیا علامہ نورانی ، علامہ کاظمی اور مولانا عبدالستار نے کوئی بنک بیلنس ، کوئی پلاٹ یا فیکٹری ورثہ میں چھوڑی ہو تو جواب نفی میں ہی آئے گا۔ لیکن سب کچھ کے باوجود بڑے بڑے عاملوں کو ڈٹ کر مقابلہ کیا۔1971-72 میں پاکستان کو متفقہ آئین دے کر پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام آپ ہی کی کوششوں کے نتیجہ ہے۔ علامہ نورانی کے ہاتھ سے لکھا ہوا حلف نامہ آج بھی صدر وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ پڑھتے ہیں۔ 1973 ء کی اسمبلی میں مولانا شاہ احمد نورانی نے جرات بہادری اور سچے عشق کے ساتھ قادیانیت کے خلاف آواز اٹھا کر تہلکہ مچا دیا۔ اور 37 سے زائد ایم این ایز نے ااپ کی آواز پر لبیک کہا۔ 9 جون 1974 ء کو امام نورانی نے 18 مذہبی جماعتوں کو بورڈ تشکیل دیا۔ جس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے ، مشائخ اور دانشور شامل تھے۔

Shah Awais Noorani Speech

Shah Awais Noorani Speech

جنہوں نے جماعت اہلسنت اور جمعیت علمائے پاکستان کے پلیٹ فارم سے فتنۂ قادیانیت کے خلاف بھر پور مہم چلائی۔ ذوالفقار علی بھٹو جیسے شخص کو اس اہم مسئلے پر قائل کرنا علامہ نورانی ہی کی جرات بہادری حکمت صدیقی فیض اور خداداد صلاحیت کا ہی نتیجہ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کے باعث ہماری داخلہ و خارجہ پالیسی بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ بیرون ممالک پاکستان کو بدنام کر کے رکھ دیا گیا۔ پاکستانی عوام میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔ بجلی اور گیس کے اضافی بلوں اور لوڈ شیڈنگ نے ملکی انڈسٹری کو تباہ و برباد کر دیا۔

گو نواز گو کے نعرے حکومتی ناکامی کا سبب ہے۔ دوسری جانب بے وقت کے دھرنوں نے ملکی معیشت کا کچومر نکال دیا۔ عمران خان اور طاہرالقادری نظام کی تبدیلی کیلئے دھرنوں میں قوم کی بہنوں اور بیٹیوں کو نچایا جا رہا ہے۔ اس سے فحاشی کو فروغ ملے گا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ نظام مصطفی کے بغیر تبدیلی ہرگز ممکن نہیں۔ بلے ، شیر اور تیر کے نشان کے نیچے کھڑے ہو کر آج ہم نے اپنے پہچان کھو دی اور اپنے اسلاف کو چھوڑ کر مغرب کا جھنڈا پکڑ لیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اہلسنت کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جمعیت علمائے پاکستان کو اکھٹا کرنے کیلئے مولانا حامد سعید کاظمی سے مذاکرات چل رہے ہیں۔ جلد نتیجہ نکل آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے جس صوبے میں بھی الیکشن میں دھاندلی ہوئی اس کی تحقیقات کروائی جاتیں تو ان لوگوں کو دھرنے کا موقع نہ ملتا۔

علامہ اویس نورانی نے کہا کہ وقت کے آمروں ذالفقار علی بھٹو ، جنرل ضیا الحق و دیگر نے جمیعت علمئاے پاکستان کو تقسیم اور کمزور کرنے کی سازشیں کیں۔ اب ڈاکٹر ابوالخیر زبیر جیسے یتیم اور عہدہ کے لالچی جمعیت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ مارچ 2015 ء میں مینار پاکستان پر تاریخ ساز اجتماع منعقد کیا جائے گا۔ بعد ازاں کوٹ سلطان میں بھی حضرت شاہ اویس نورانی کا شاندار استقبال کیا گیا۔

Tariq Pahar

Tariq Pahar

تحریر: طارق پہاڑ