سری لنکن کرکٹ بورڈ اگلے ماہ سکیورٹی وفد پاکستان بجھوائے گا

Sri Lankan Cricket Board

Sri Lankan Cricket Board

اسلام آباد (جیوڈیسک) سری لنکا کو پرانے زخموں کے نشان ڈرانے لگے، بورڈ رواں سال 2 ٹیسٹ میچز کے لیے دورئہ پاکستان کی تصدیق سے بدستورگریزاں ہے،اس حوالے سے آئندہ ماہ سیکیورٹی وفد جائزہ لینے آئے گا،اسی کی رپورٹ پرکوئی فیصلہ ہوگا،گذشتہ دنوں لندن میں سری لنکا کرکٹ کے سی ای او ایشلے ڈی سلوا اور ایم ڈی پی سی بی وسیم خان کی ملاقات میں آئی سی سی چیمپئن شپ کے میچز پاکستان میں کرانے پر تبادلہ خیال کیا گیا، ایک تجویز ٹیسٹ سیریز بدستور یو اے ای میں کرانے اور دسمبر میں چند محدود اوورز کے میچز پاکستان میں کھیلنے کی بھی زیرغور ہے۔

تفصیلات کے مطابق مارچ2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم کی بس پر لاہور میں دہشت گردوں نے حملہ کر دیا تھا،اس واقعے میں8 افراد ہلاک اور کئی مہمان کھلاڑی زخمی ہوئے،اس کے بعد ملک میں انٹرنیشنل مقابلوں پر فل اسٹاپ لگ گیا اور ٹیم یو اے ای کو مستقل ہوم سینٹر بنانے پر مجبور ہو گئی، چند برس بعد ملکی حالات میں بہتری سے غیرملکی ٹیموں کا کچھ اعتماد بحال ہوا، 2015میں زمبابوے نے دورہ کیا اور لاہور میں محدود اوورز کے میچز کھیلے گئے، اس دوران بھی ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا مگر مہمان ٹیم سیریز مکمل کر کے ہی واپس گئی۔

2 سال بعد پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہوا، پھر ورلڈالیون تین ٹی 20میچز کھیلنے کیلیے آئی،اس میں کئی بڑے نام بھی شامل تھے، یوں آہستہ آہستہ پاکستانی سیکیورٹی پر غیرملکیوں کا اعتماد بحال ہونے لگا،سری لنکن ٹی ٹوئنٹی ٹیم2017میں ہی ایک میچ کھیلنے لاہور آ چکی مگر کئی اہم کھلاڑیوں نے دورے سے معذرت کر لی تھی، رواں برس فائنل سمیت پی ایس ایل کے کئی میچز پاکستان میں ہوئے اور اسٹار کرکٹرز بھی ایکشن میں نظر آئے، اب پی سی بی کی خواہش ہے کہ ٹیسٹ میچز کا سلسلہ بھی بحال ہو اور آغاز سری لنکا سے ہی کرنے پر نگاہیں مرکوزکرلی گئی ہیں،گذشتہ دنوں لندن میں سری لنکا کرکٹ کے سی ای او ایشلے ڈی سلوا کی ایم ڈی پی سی بی وسیم خان سے ملاقات ہوئی،اس موقع پردونوں بورڈز کے نمائندوں نے آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے میچز پاکستان میں کرانے پر تبادلہ خیال کیا،ذرائع نے بتایا کہ سری لنکنز اب تک لاہور حملہ نہیں بھولے اور پاکستان آنے میں تشویش میں مبتلا ہیں۔

ان کا خیال ہے کہ2ٹیسٹ میچز کیلیے دورے کا یہ مناسب وقت نہیں ہے، میچز کے درمیان 3روز کا وقفہ ملا کرٹورکم از کم2ہفتوں کا ہو گا، اس دوران کھلاڑی صرف ہوٹل اور اسٹیڈیم تک محدود نہیں رہ سکتے، ابھی حالات ایسے بھی نہیں ہوئے کہ وہ آزادانہ گھوم پھر سکیں، ایسے میں ٹیسٹ میچز یو اے ای میں ہی کرانا مناسب ہوگا، پاکستان کے اصرار پر سری لنکن بورڈ حکام نے آئندہ ماہ سیکیورٹی وفد بھجوانے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، وہ آئندہ چند روز میں ارکان کی تعداد اور متوقع تاریخوں سے پی سی بی کو آگاہ کردیں گے، پاکستان کراچی اور لاہور میں ٹیسٹ میچز کرانا چاہتا ہے۔

سیکیورٹی وفد ان دونوں مقامات کا دورہ کرکے اپنی رپورٹ بورڈ کے پاس جمع کرائے گا جس کے بعد ٹور کا حتمی فیصلہ ہوگا، ذرائع نے مزید بتایا کہ اب تک تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اکتوبر میں ٹیسٹ میچز یو اے ای میں ہی ہوں گے،البتہ دسمبر میں تین ون ڈے اور اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی کی سیریز کے بعض مقابلوں کا پاکستان میں انعقاد ممکن ہوگا،اس حوالے سے آئندہ ماہ ہی صورتحال واضح ہوگی، آئندہ سال کے اوائل میں بنگلہ دیشی ٹیم کا بھی دورئہ پاکستان شیڈول مگر وینوز کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔