مدینہ اور قطیف خودکش دھماکوں سے لرز اٹھے

A general view of the Prophet Mohammed Mosque in the Saudi holy city of Medina. © Mahmud Hams / AFP

A general view of the Prophet Mohammed Mosque in the Saudi holy city of Medina. © Mahmud Hams / AFP

سعودی عرب کے شہر مدینہ میں مسجد نبوی کے حرم کے قریب سیکیورٹی چیک پوسٹ پر ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس بزدلانہ کارروائی میں ابتک دو سیکیورٹی اہلکاروں کے شہادت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ حملہ آور بھی دھماکے میں ہلاک ہو گیا جبکہ دوسری جانب مشرقی شہر قطیف میں مسجد کے باہر دو خودکش حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

پیر کی شام قطیف شہر کی مسجد عمران کے قریب ہونے والے دھماکوں میں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دھماکے کاروباری علاقے میں ہئے جہاں بڑی تعداد میں لوگوں کے جمع ہو گئے ہیں۔ امدادی اور سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد جائے حادثہ کی طرف روانہ کر دی گئی ہے۔

ادھر مقدس شہر مدینہ میں ہونے والے دھماکے کا ہدف مسجد نبوی کا کار پارکنگ ایریا تھا۔ دھماکے کے وقت سیکیورٹی چیک پوسٹ پر اہلکار افطار کر رہے تھے اور مسجد نبوی میں افطار کے بعد نماز مغرب کی اقامت ادا کی جا رہی تھی۔

سیکیورٹی اہلکاروں نے مسجد نبوی کے قریب دھماکے کی جگہ پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں اور ناکہ لگا کر ابتدائی شواہد جمع کرنا شروع کر دیئے ہیں۔

العربیہ ٹی وی چینل کے ایک نامہ نگار کے مطابق مسجد نبوی کے اندر اور آس پاس بظاہر سب معمول کے مطابق ہے۔

ٹی وی چینل کے مطابق مسجد نبوی کے قریب دھماکہ ایک گاڑی میں ہوا۔ نامہ نگار کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب افطار کے لیے کینن فائر کیا گیا۔ اسی وجہ سے مسجد نبوی کے اندر لوگوں کا یہ خیال تھا کہ یہ دھماکہ نہیں بلکہ افطاری کے وقت کے لیے کیے گئے کینن فائر کی آواز تھی۔

بیس لاکھ افراد مسجد نبوی اور روضہ رسول کی روحانی فضا سے استفادہ کے لئے آئے۔ دھماکے کے بعد صورتحال پرسکون ہے کوئی افراتفری نہیں ہے۔ نمازی عشاء اور تراویح کے لئے جوق در جوق
مسجد نبوی آ رہے ہیں۔