سپریم کورٹ، 14 لاپتہ افراد کو آج خفیہ طور پر پیش کرنیکا حکم

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے چودہ لاپتہ افراد کو آج چیمبر میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ جبکہ باقی لاپتہ افراد کے لیے سماعت پیر کو ہو گی۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے۔ یہ نہ سمجھیں کہ کھیل ختم ہو گیا۔اس کیس میں فیصلہ دیا تو بہت سے لوگوں کے لیے مشکل ہو جائے گی۔

لاپتہ افراد کیس میں حکومت کا عدالت کو اچھی خبر دینے کا وعدہ وفا نہیں ہوا۔ افراد پیش کرنے کےب جائے وزیر دفاع خواجہ آصف نے پینتیس لاپتہ افراد کے سٹیٹس سے متعلق تفصیل پیش کر دی جس کے مطابق سات افراد مل گئے جنہیں عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے۔

دو افراد مر گئے، دو حراستی مراکز میں ہیں۔ ایک سعودی عرب چلا گیا اور پانچ کا جلد سراغ لگایا لیا جائے گا۔ تین کی شمالی وزیرستان اور آٹھ لاپتہ افراد کی افغانستان میں ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ سات افراد کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ خواجہ آصف نے واضح کیا کہ ان افراد میں سے ایک بھی آرمی کی تحویل میں ہے اور نہ کبھی تھا۔

عدالت نے خواجہ آصف کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا اس زمین پر کوئی بھی شخص اس کہانی پر یقین نہیں کرے گا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ یاسین شاہ بھی ان لوگوں میں ہے جسکا کوئی سراغ نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا مالاکنڈ جیل کے سپرنٹنٹنڈنٹ عطاء اللہ نے بیان دیا تھا کہ ان پینتیس افراد کو آرمی والے لیکر گئے۔ اب وزارت دفاع اس بیان کی حقیقت سے انکار نہیں کر سکتی۔

اب مفروضے دیئے جا رہے ہیں کہ کوئی کنر چلا گیا اور کوئی شمالی وزیرستان۔ خواجہ آصف نے ایک سر بمہر لفافے میں خفیہ رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ جو لوگ مل گئے انکی شناخت خفیہ رکھی جائے ورنہ انکی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے حکم لکھوا دیا کہ جن چودہ افراد کا سراغ مل گیا ہے انہیں جسٹس امیر ہانی مسل کے چیمبر میں خفیہ طور پر پیش کیا جائے۔ انکی شناخت صیغہ راز میں رکھی جائے گی۔

اٹارنی جنرل منیر اے ملک اور مالاکنڈ جیل کے سپرنٹنٹنڈنٹ عطاء اللہ کو بھی چیمبر میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی گئی جبکہ جن افراد کو پیش کیا جائیگا انکے ایک یا دو رشتہ داروں کو بھی شناخت کے لیے پیش ہونے کی اجازت دے دے گئی۔ جبکہ مرکزی کیس کی سماعت نو دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا یہ نہ سمجھیں کہ کھیل ختم ہو گیا۔ پرچہ درج ہو گیا توبہت سے لوگ مشکل میں پڑ جائیں گے۔