آج مورخہ26مارچ بعد نماز مغرب قلم کاروان اسلام آباد کی ادبی نشست منعقد ہوئی

آج مورخہ26مارچ بعد نماز مغرب قلم کاروان اسلام آباد کی ادبی نشست منعقد ہوئی۔پروگرام کے مطابق آج کی شام اسلام آباد کے معروف شاعر سیدمحمدحسن زیدی کے نام تھی،نظامت کے فرائض سیدعلی گیلانی نے اداکیے اور سیدابرارحسین کو صدارت کی دعوت دی جبکہ صدر مجلس نے صاحب شام کو بھی اسٹیج پر بلا لیا۔

سیدعلی گیلانی نے سابقہ نشست کی کاروائی پڑھ کر سنائی جس کے بعد ضیاء اﷲخان ضیانے صاحب شام جناب سیدمحمدحسن زیدی کی سوانح حیات کے بارے میں شرکاء مجلس کو آگاہ کیا۔موصوف نے 28مئی1949کوعلی گڑھ میں ایک سادات گھرانے میں آنکھ کھولی،ابتدائی تعلیم اسی آبائی شہر میں حاصل کی اور عمر کے تیرہویں برس علی گڑھ سے راولپنڈی ہجرت کی۔

لاہورسے ایم اے اقتصادیات کیا ازاں بعد برطانیہ سے بھی اسی نظم میں اعلی تعلیم کی سند حاصل کی۔حکومت پاکستان میں مختلف مناصب پر تعینات رہے اور ایڈیشنل سیکریٹری کی حیثیت سے سرکاری ملازمت کو خیرآباد کہا۔دوران تعلیم ہی شعرگوئی کاآغازہوا،بنیادی طورپر غزل گوہیں لیکن نعت گوئی میں بھی اپناآپ منواچکے ہیں،”کیف دوام”کے نام سے نعتیہ مجموعہ کلام طبع بھی ہو چکاہے۔جناب سیدحسن زیدی کی غزلیں واردات قلبی کامکمل احاطہ کیے ہوتی ہیں۔

صدر مجلس نے صاحب شام کواپنا کلام پیش کرنے کی دعوت
دی،جناب نے پہلے کچھ نعتیں سامعین کی حسن سماعت کے لیے پیش کیں جنہیں بہت سراہا گیا،چند منتخب اشعار:یہ ستم زمانے کے الاماں کرم اے شہنشہ دوجہاں کہ نگاہ خاص کا ملتجی میری زندگی کانظام ہے۔

ہے کمی تو ذوق طلب میں ہے کوئی مے کدے میں کمی نہیں جو ہوں پینے والے توآج بھی وہی بادہ ہے وہی جام ہے اس کے بعد جناب سید حسن زیدی نے اپنے کلام میں سے چندغزلیات سنائیں جنہیں شرکلاء کی طرف سے بہت پزیرائی ملی،چند غزلیہ اشعار:

تیری قربت کے دیے جانے کہاں روشن ہیںمیں ہوں اجڑی ہوئی بستی کے شوالوں کی طرحمیں زمیں پر تیراسایہ تھا تجھے کیاپاتاتو بلندی پہ رہا میرے خیالوں کی طرح میرے چمن کو لگی نظر زمانے کی چمن سے بڑھ کے نہیں فکر آشیانے کی چمن کے واسطے اکثرلہو دیا میںنے لکھی ہے خون سے سرخی میرے فسانے کی آخر میں شرکا ء مجلس نے صاحب شام کی فن و شخصیت پر اپنی اپنی آراکااظہارکیاجس کو صدر مجلس نے اپنے صدارتی خطبے میںسمیٹتے ہوئے آج کے شاعر کو خراج تحسین پیش کیا۔