تھری ڈی پرنٹر ’ٹوکان گریسیا‘ کے لیے نہایت کار آمد

ایک نر ٹوکان، جس کا نام ’ گریسیا‘ ہے، کی لمبی اور رنگین خوبصورت چونچ کے ٹوٹ جانے کے بعد اُس کی مدد طبی سائنسدانوں نے تھری ڈی ٹکنالوجی سے کی۔

Grecia the toucan

Grecia the toucan

یکنالوجی کی دنیا میں ہونے والی نت نئی ایجاد ایک طرف تو عقل کو حیران کر دیتی ہیں دوسری جانب ان سے ہر وہ چیز ممکن ہو گئی ہے، جو کبھی خواب و خیال لگتی تھی۔

تھری ڈی پرنٹر کے متعارف کرائے جانے کے بعد سے پیشہ ور افراد سے لے کر عام لوگوں تک کو یہ پتا چل گیا ہے کہ اگر انہیں روز مرہ زندگی کی ضروریات سے متعلق ڈیزائننگ کرنی ہو مثال کے طور پر زیورات کی ڈیزائننگ یا گاڑیوں کی موٹر یا پھر مکان کی ڈیزائننگ، یہ سب کچھ گھر بیٹھے وہ تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے کر سکتے ہیں۔

پرندوں کے لیے بھی مفید

کوسٹا ریکا سے تعلق رکھنے والے ایک استوائی پرندے ٹوکان کو چند نو عمر لڑکوں نے کھیل ہی کھیل میں اس طرح زخمی کردیا کہ اُس کی خوبصورت، رنگین اور لمبی چونچ کا اوپر کا حصہ ٹوٹ گیا۔ اس نر ٹوکان، جس کا نام ’ گریسیا‘ ہے، کی مدد طبی سائنسدانوں نے تھری ڈی ٹکنالوجی سے کی۔

وکان کے زخمی ہونے کی خبر سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلی اور اسے فوری طور سے کوسٹا ریکا کے ایک ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ انقلابی ایجاد’ تھری ڈی‘ کے ماہرین نے ٹوکان کو مصنوعی چونچ لگا کر اسے دوبارہ نارمل زندگی عطا کی۔ اس عمل میں انہوں نے تھری ڈی پرنٹر کا استعمال کیا۔ پہلے ایک دوسرے ٹوکان کی چونچ کو کمپیوٹر کے ذریعے اسکین کیا گیا پھر تھری ڈی پرنٹر سے ’ گریسیا‘ کی چونچ کا ایک ماڈل تیار کر کے نقلی چونچ کی عضو بندی کی گئی۔ اس نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے پہلے بھی متعدد جانوروں کی جانیں بچائی جا چُکی ہیں۔

3D Printed Beak for ‘Grecia’

3D Printed Beak for ‘Grecia’

تھری ڈی پرنٹر کا انسانی استعمال

ہیومن میڈیسن یا انسانی طب کے شعبے میں تھری ڈی پرنٹر کا استعمال کئی سالوں سے ہو رہا ہے۔ اب تک اس ٹیکنالوجی کا استعمال سب سے زیادہ کھوپڑی کی عضو بندی میں کیا جاتا رہا ہے۔ خاص طور سے ٹیومر یا رسولی کے آپریشن کے بعد انسانی کھوپڑی کو تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے ڈیزائن کر کے اس کی عضو بندی کا عمل کامیاب ثابت ہوا ہے۔ جرمنی کے فراون ہوفر انسٹیٹیوٹ کے لیزر ٹیکنالوجی کے ماہر مارٹن وہنر کے مطابق، ” ماضی میں انسانی پروتھیزسز یا عضو بندی کے عمل میں پلیٹیں یا جعلی ڈھانچے کا استعمال کیا جاتا تھا تاہم اب تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے ہر مریض کا اُس کی جسمانی ساخت اور اُس کی ضروریات کے مطابق ڈیزائن تیار کر کے اُس کی نقل تیار کر لی جاتی ہے جسے عضو بندی کے ذریعے نصب کر دیا جاتا ہے” ۔ ماہرین اس ٹیکنالوجی کو طبی سائنس کی دنیا میں ایک بہت بڑی پیش قدمی قرار دے رہے ہیں۔

ابھی حال ہی میں تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے انسانی جبڑا تیار کر کے شام کی خانہ جنگی میں زخمی ہونے والے ایک شخص کو دوبارہ زندگی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ انقلابی سائنس کی مدد سے اب بڑی بڑی عمارتیں اور پُر تعیش مکانات کی ڈیزائننگ بھی ممکن ہو گئی ہے۔ حال ہی میں چین کی ایک تعمیراتی کمپنی نے دنیا کا پہلا تھری ڈی پرنٹڈ وِلا اور سب سے بلند تھری ڈی پرنٹڈ اپارٹمنٹ بلڈنگ تیار کر لی۔ اب تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے کاغذ کے بنگلے نہیں بلکہ ایک مکمل تعمیر شدہ ماڈل تیار کیے جاتے ہیں۔