تاجروں کا وزیر اعظم نواز شریف سے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ

Pak Army

Pak Army

کراچی (جیوڈیسک) تاجروں نے امن وامان کی خراب صورت حال کے پیش نظر ایک بار پھر وزیراعظم سے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ وہ 6 ماہ میں شہر میں امن قائم نہیں کر سکتے۔

گورنر ہاؤس میں وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت امن وامان کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس ہوا جس میں گورنرو وزیراعلیٰ سمیت تاجر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس موقع پر تاجروں نے شہر میں امن وامان کی خراب صورتحال اور اس سے متعلق سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم سے شہر میں فوج تعینات کرنے اپیل کر دی۔

اجلاس میں کراچی چیمبر آف کامرس کی جانب سے وزیراعظم کو 6 صنعتی ایسوسی ایشنز کا خط پیش کیا گیا جس میں شہر کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ اس موقع پر تاجروں کا کہنا تھا کہ شہر میں امن وامان کی صورت حال اچھی نہیں، تاجر اغوا ہورہے ہیں جبکہ ٹارگٹڈ آپریشن چل رہا ہے لیکن پھر ہی ہمارے لوگوں سے بھتے مانگے جارہے ہیں لہٰذا کراچی کو 3 سے 4 ماہ کے لئے فوج کے حوالے کیا جائے تاکہ حالات بہتر ہو سکیں۔

کراچی چیمبر کے صدر کا کہنا تھا کہ جب فوج ملتان میں آسکتی ہے تو کراچی میں کیوں نہیں آسکتی،شہر میں شروع کے دو ماہ تک آپریشن ٹھیک رہا مگر اب سیاسی ہو گیا ہے تاہم وزیراعظم اب شہر میں امن کے لئے سنجیدہ قدم اٹھائیں۔

دوسری جانب اجلاس میں شریک وزیراعلیٰ سندھ نے تاجروں کی جانب سے شکایات پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ روز قبل تاجر رہنما کہہ رہے تھے کہ حالات بالکل ٹھیک ہیں مگر اب وزیراعظم کے سامنے حالات خراب بتائے جارہے ہیں۔

سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ سب کہہ رہے ہیں کہ کراچی کا امن خراب ہے اور لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں مگر میں نے اب تک کسی کو شہر چھوڑ کر جاتے نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات آمریت کے دور سے خراب ہیں جبکہ میں 6 ماہ کے اندر شہر میں امن قائم نہیں کر سکتا۔