امریکا: کیپیٹل ہل پر حملے کی تفتیش کے لیے بل نا منظور

US Capitol Hill Attacks

US Capitol Hill Attacks

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) کیپیٹل ہل پر حملے کی تفتیش کے لیے ایک آزادانہ کمیشن کے قیام کے لیے دونوں جماعتوں نے مل کر بل پیش کیا تھا۔ تاہم ٹرمپ کے حامی ریپبلکن ارکان کی اکثریت نے اس کی مخالفت کی۔

امریکی سینیٹ کے ریپبلکن ارکان نے 28 مئی جمعے کو وہ بل منظور نہیں ہونے دیا جس میں اس برس چھ جنوری کو امریکی پارلیمان کی عمارت پر ہونے والے مہلک حملے کی تفتیش کے لیے ایک آز ادانہ کمیشن تشکیل دینے کی بات کہی گئی تھی۔ اس بل کو ڈیموکریٹک اور کچھ ریپبلکن ارکان سمیت دونوں جماعتوں کی حمایت حاصل تھی لیکن مطلوبہ تعداد میں ارکان کی حمایت نہ ملنے کی وجہ سے یہ مسترد ہو گيا۔

اس بل کی حمایت میں 54 ارکان نے ووٹ دیا جبکہ 35 نے مخالفت کی۔ سینیٹ میں اس بل میں تاخیر کے لیے طویل بحث ہوتی رہی تھی جس کی منظوری کے لیے کم سے کم 60 ارکان کی حمایت ضروری تھی اور چھ ریپبلکن ارکان نے بھی ڈیموکریٹ کے ساتھ مل کر اس کی حمایت کی۔

جو بائیڈن کی صدارت میں یہ پہلا موقع ہے جب سینیٹ میں کسی بل کو اس طرح سے مسترد کر دیا گيا ہو۔ اس سے قبل رواں ماہ کے اوائل میں ایوان نمائندگان نے اسی بل کو اکثریت سے منظور کر لیا تھا۔

سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کے رہنما میچ میکونیل اس بل کی مخالف میں آگے آگے تھے، ان کا دعوی تھا کہ یہ تعصب پر مبنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مجوزہ کمیشن کانگریس کی دیگر کمیٹیوں کے ذریعے کیے گئے کام کی معنویت کم کر دے گا۔

جمعرات کے روز سینیٹ میں اس مضوع پر بحث کے دوران انہوں نے کہا تھا، ”مجھے نہیں لگتا کہ ڈیموکریٹک رہنما جس غیر ضروری کمیشن کی خواہش رکھتے ہیں، وہ کوئی نئے اہم حقائق کا انکشاف کرے گا یا پھر اس سے زخم بھر جائیں گے۔ سچ کہوں تو میں یہ بھی نہیں مانتا کہ کمیشن کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔‘‘

اس بل پر ووٹنگ کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی نے ریپبلنکن ارکان پر شدید نکتہ چین کرتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا۔ سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما چک شومر کا کہنا تھا، ”ہم سب جانتے ہیں کہ یہاں ہو کیا رہا ہے۔ سینیٹ میں ریپبلیکنز نے ایک بڑے جھوٹ کا دفاع کرنے کا انتخاب کیا کیونکہ انہیں اس بات کا خدشہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو پریشان کرنے والی کوئی بھی چیز انہیں سیاسی طور پر نقصان پہنچا سکتی ہے۔‘‘

انہوں نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں کہا، ”اب بڑے جھوٹ نے ریپبلکن پارٹی کا مکمل طور پر احاطہ کر لیا ہے۔‘‘ بڑے جھوٹ سے ان کی مراد سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حامیوں کے وہ غلط دعوے ہیں جس میں کہا گيا تھا کہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں جعلی ووٹنگ کے ذریعے بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی۔

الینوائے سے ڈیموکر یٹک سینیٹر ڈک ڈربن کا کہنا تھا کہ اس بل کی حمایت میں تو پورے سو کے سو ووٹ پڑنے چاہییں تھے۔ انہوں نے کہا، ”ریپبلکنز اب بھی سچ اور ڈونلڈ ٹرمپ کے قہر سے خوف زدہ ہیں۔‘‘

اس سے قبل خود ٹرمپ نے اس بل کو ڈیموکریٹک پارٹی کی چال سے تعبیر کیا تھا۔ ان کا اب بھی اس بات پر اصرار ہے کہ بائیڈن کو کامیاب کرنے کے لیے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کی گئی تھی۔

اس برس چھ جنوری کو کانگریس کے ارکان کیپیٹل ہل کی عمارت میں جو بائیڈن کی صدارتی انتخاب میں کامیابی کی تصدیق کے لیے جمع ہوئے تھے۔ یہ صدارتی انتخاب کا تقریباً آخری مرحلہ ہوتا ہے جس کے بعد کامیاب امیدوار کی عہدہ صدارت پر فائز ہونے کی ایک طرح سے مہر لگ جاتی ہے۔

جب یہ کارروائی ہو رہی تھی اس وقت سابق صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے پاس اپنے حامیوں کی ایک ریلی سے خطاب کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ انتخابات جعلی ہیں اس لیے انہیں تسلیم نہ کیا جائے۔ ان کے اس خطاب کے فوری بعد ان کے بہت سے حامیوں نے کیپیٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بول دیا جبکہ اس وقت ارکان نمائندگان بحث میں مصرف تھے۔ حملے کی وجہ سے بہت سے ارکان کو عمارت کے تہہ خانے میں پناہ لینی پڑی تھی۔

حملہ آوروں کا مطالبہ تھا کہ وہ بائیڈن کی کامیابی کی تصدیق کرنے کے بجائے ان انتخابات کو مسترد کیا جائے۔ اس حملے میں ایک پولیس اہل کار سمیت متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا۔