اربن ڈیموکریٹک فرنٹ(UDF )کے بانی و چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ الیکشن کے بعد سے کراچی کے عوام کو پانی اور لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگتنا پڑ رہا ہے

کراچی : اربن ڈیموکریٹک فرنٹ(UDF )کے بانی وچیئر مین ناہید حسین نے کہاہے کہ الیکشن کے بعد سے کراچی کے عوام کوپانی اور لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگتنا پڑر ہا ہے پہلے کراچی کے عوام 9 گھنٹے کی اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے بلک رہے تھے اور اب KESC کا عملہ جب چاہتاہے اور جہاں چاہتاہے بجلی کی سپلائی بند کر دیتا ہے۔

اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کو ملا کر کرچی کے عوام یہ عذاب سہنے پر مجبور ہیں کیونکہ طویل ترین لوڈ شیڈنگ کے باجود طویل ترین بل بھیجے جارہے ہیں جس سے عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں اور اس ہاتھیوں کی لڑائی اور بد مستی کے باعث ملک کے عوام مفت میں پسے جارہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں ے پارٹی اجلاس میں اپنے خطاب میں۔ناہید حسین نے مزید کہاایسا رلگ رہاہے کہ بجلی کا بحران ایک خاص منصوبے کے تحت کیاجارہاہے۔

کہیں ایسا تو نہیں نئے زویز اعظم بننے سے قبل ملک میں مختلف بحران شدت سے پیدا کیئے جارہے ہیں تاکہ جب نئے وزیراعظم نواز شریف اپنا حلف اٹھائیں تو ان کے حکم اور بہتر گورنس کی برکت سے بجلی کا بحران کم کر دیا جائی جس سے ان کی مقبولیت اور قبولیت میں اضاجہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر بحران اور ہر مسئلہ حکمراں طبقات اور سرمایہ داروں کے منافعے سے جڑا ہوتا ہے۔

KESC سمیت ملک میں تمام نجکاریوں پر پہلے بھاری منافع او رشوت لی گئی اب اس میں شدت لاکرنہ صرف KESC اربوں روپے کمارہی ہے بلکہ تمام بجلی پیدا کرنے والے ادارے اور سپلائی کمنپیاں بھاری نوٹ ہڑپ کررہی ہیں کئی سیاستدانوں نے رشوت کے طورپراپنے بیٹے، بھانجے، بھتیجے بڑی بڑی تنخواہوں پر بھرتی کروا رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج تک KESCکی نجکاری معاہدے کے مندرجات عوام کے سامنے نہیں آسکے۔ بظاہر KESC ایک عرب کمپنی نے خریدی تھی مگر عوام جانتے ہیں کہ عرب میں پاکستانی منافع خواروں کے لئے کمپنی بنانا اور اس کے ذریعے خرید و فروخت کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔

آج دنیا بھر میں سرمایہ اور کاروبار بین الاقوامی شکل اختیار کر کے گیاہے جس کی نہ کوئی حدود ہے یہ سرمایہ فوری طور پر اس خطے کی جانب بہنے لگتا ہے جہاں ان کو بھاری منافع نظر آتا ہے۔ اور اسی منافع کی لالچ میں عوام کی چیخیں بھی سرمایہ داروں کو نظر نہیں آتی۔ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ اس وقت ملک میں بجلی کی ضرورت 17 ہزار میگاواٹ ہے لیکن ملک میں 9 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے یہ فرق اس بات کے باوجود ہے کہ ملک میں با الخصوص پنجاب اور سندھ میں بیشتر صنعتیں بند ہو گئی ہیں۔

صنعتکاروں نے اپنے کارخانے بیرون ملک منتقل کردیئے ہیں انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کا سب سے بڑا سبب میگا کرپشن ہے بجلی کی پیداواری لاگت میں فرق بہت زیادہ ہے پانی سے بجلی اب بھی 2 روپے فی یونٹ بنتی ہے۔ جبکہ تھرمل پاورکی بجلی کی پیداواری لاگت 16 روپے سے بھی زائد ہے۔ جبکہ گیس اور کوئلے سے بجلی کے نرخ تھرمل پاور کے نرخوں سے کم ہوتے ہیں اس وجہ سے بجلی کی پیدداوار اور ترسیل میں بیشمار گھپلے ہیں۔