اردو پاکستان کی متفقہ قومی زبان ہے اسے فورا رائج ہونا چاہیے

 Urdu

Urdu

تحریر : میر افسر امان، کلالمسٹ

بانیِ پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان بننے کے بعدکہا تھا کہ پاکستان کی قومی زبان اُردو ،اُردو اور صرف اُردو ہی ہے ۔وجہ اس کی یہ ہے کہ جب تک کسی قوم کی سرکاری زبان اپنی زبان نہ ہو تو وہ ترقی کے منازل طے نہیں کر سکتی۔سارے ملکوں نے اپنی اپنی قومی زبان زبانیں رائج کر کے ترقی کی منازل طے کی ہیں۔برصغیر کے مسلمانوں کی زبان اُردو تھی ۔ مسلم دشمنی میں،پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے تو اپنے ملک سے اُردو کا دیس نکالا کر دیا ہے اور پاکستان نے بھی اُردو کو آج تک اپنی قومی زبان نہیںبنایا۔آج بھارت میں اُردوبولی اور سمجھی تو جاتی ہے۔ مگر پڑی اور لکھی نہیں جاتی۔ اگر پاکستان بننے کے بعد اُردو کو قومی زبان قرار دیکر نافذ کر دیاکیا ہوتاتو پاکستان ابھی تک ترقی کے منازل طے کر چکا ہوتا۔ مگر پاکستان بننے کے بعد کھوٹے سکوں نے تحریک پاکستان میں اللہ کے ساتھ اپنے سب سے بڑے وعدے” پاکستان کا مطلب کیا”لا الہ الا اللہ” سے بے وفائی کی ۔ اُردو کی تو بعد کی بات ہے۔ اس لیے اللہ نے بھی ہاتھ کھینچ لیا۔ آج پاکستان پریشانیوں میں مبتلا ہے۔اگر اب بھی ملک میں اللہ کے ساتھ وعدے اور قائد اعظم کے وژن کے مطابق اسلامی نظام حکومت نافظ کر دیا جائے اور اُردو کو قومی زبان بنا دیا جائے تو اللہ تعالیٰ بھی قرآن میں بیان کیے گئے اپنے وعدے کے مطا بق کہ” اگر لوگ اللہ کے احکامات پر چلتے، تو اللہ آسمان سے رزق ناز ل کرتا اور زمین اپنے خزانے اُگل دیتی۔”

اُردو پاکستان کے سارے آئینوں میں لازمی سرکاری زبان قرار دی گئی، اور وقت کا بھی تعین کر دیا گیا۔ مگر کالے انگریزوں نے اس پر عمل نہیں ہونے دیا ۔ بلا آخر سپریم کورٹ آف پاکستان میںپاکستان کے آئین میں درج اُردو کے نفاذ کی دفعہ پر عمل کرانے کے لیے جماعت اسلامی پاکستان ،مشہور ایڈوکیٹ کوکب اقبال صاحب اور دوسرے شہریوں نے درخواست داہر کی۔ایک عرصہ تک اس کو نہ سنا گیا۔بلا آخر اس پر شناسائی ہوئی اور جسٹس جود ایس خواجہ کے ینچ نے حکومت کو حکم دیا گیا کہ اس پر فورناً عمل کیا جائے۔ کس نے عمل کرنا تھا جو اس انگریزی کے بل بوتے پر پاکستان کے عوام پر حکمرانی کر رہے وہ عمل کرنے دیں گے؟پاکستان کے بیروکریٹس کے بچے انگریزی اسکولوں میں پڑھ کر آتے ہیں ۔ اور مقابلے کے امتحان انگریزی میں پاس کرکے ملک کے حکمران بن جاتے ہیں۔ جبکہ ٩٠ فی صد پاکستانیوں کے بچے اُردو میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ باوجود کے اچھے نمبر بھی لیتے ہیںمگر امتحان ،کیوںکہ اُردو کی بجائے انگریزی میں ہوتا ہے اس لیے فیل ہو جاتے ہیں ۔ یہ ایک ظلم ہے جو دوسرے مظالم کے ساتھ ساتھ ٩٠ فی صد پاکستانی عوام کے ساتھ ہو رہا ہے۔

شہباز شریف کے دور میں اُردو سے نفرت اور پنجاب کے کمسن بچوں سے زیادتی کرتے ہو ئے ، پہلی جماعت سے انگریزی لازم کر دی۔ اب پنجاب کے عوام کے مطالبے پر موجودہ حکومت نے اسے اُردو میں کر دیا ہے۔ ملک بھر میں پاکستان کی ترقی چاہنے والے اداروں اور افراد نے اپنے اپنے طور پر حکومت پر نفاذ اُردو کے لیے زور دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں چند روز قبل جماعت اسلامی ضلع اسلام آباد کے شعبہ علم و ادب،قلم کاروان اسلام آباد نے” نفاذ اُردو مشاعرے ” کا انتظام کیا۔ جس کی صدارت علاقہ پٹوار کے مشہور شاعر اور کئی کتابوں کے منصف جناب نسیم سحر صاحب نے کی۔مشاعرے میں شاعروں نے اپنے کلام میں نفاذ اُردو پر اشعار سنائے ۔ مشاعرے قبل قلم کاروان کے سیکر ٹیری نے اسٹیج پر سپریم کورٹ میں آئین کی اُردو نفاذ کے دفعہ پر عمل درآمد کا مقدمہ جیتنے والے مشہور وکیل کوکب اقبال صاحب کو اُردو نفاذ میں ان کی کاوشوں پر تقریر کرنے کی دعوت دی۔

کوکب اقبال صاحب نے اپنے تقریر میں دشواریوں کا ذکر کیا اور کہا کہ اُردو نفاذ کا مقدمہ جیتاہے۔ اب کو اس کو پایہ تکمیل تک پہچانے میں بھی مصروف عمل ہوں۔ اس کے بعد رفیق قریشی صاحب صدر تحریک نفاذ اُردو راولپنڈی نے اُردو نفاذ کے لیے اپنے محنت سے حاضرین کو آگاہ کیا۔ آخر میں عطالرحمان چوہا ن صاحب صدرتحریک نفاذ اُردو پاکستان اپنے پلیٹ فارم ”تحریک نفاذ اُردو پاکستان” پر روشنی ڈالی۔انہوں نے بتایا کہ تحریک نفاذ اُردو کی شاخیں پورے پاکستان میں قائم ہو چکی ہیں۔ایک عرصہ سے اُردو کے نفاذکے لیے کام کرنے والی کراچی بیس تحریک نفاذ اُردو کے بانی، مشہور نفسیاتی ڈاکٹر مبین اختر صاحب نے اپنی تنظیم تحریک نفاذ اُردو کو عطالرحمان چوہان صاحب کی تحریک نفاذ اُردو پاکستان میں ضم کر دیا ہے۔اب ڈاکٹر مبین اختر صاحب کو تحریک نفاذ اُردو پاکستان کا سرپرست اعلی ٰبنا دیا گیا ہے۔

عطا لرحمان چوہان صاحب نے اس سے چند روزقبل راولپنڈی آرٹس کونسل میںاُردو نفاذ کے لیے ایک بڑا پروگرام بھی کیا۔جس میں راقم کو بھی چند کلمے ادا کرنے کے لیے، اسٹیج سیکر ٹیری محمد نعیم قریشی صاحب نے موقع دیا۔ عطالرحمان چوہان صاحب نے نفاذ اُردو اپنی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم نے پورے پاکستان میں اُردو نفاذ کے حق میں ڈیڈھ کروڑ لوگوں کے دستخط کرانے کی مہم شروع کی ہوئی ہے۔ دستخط ٹارکٹ پورا ہونے کے بعد پورے پاکستان سے اُردو نفاذ کے حانیوں کو اسلام آباد پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے کی کال دیں گے۔ جب تک ہمارے جائزمطالبات پورے نہیں ہوتے دھرنا جاری رکھیں گے۔ قلم کاروان کے صدر نشین ڈاکٹر پروفیسر ساجد خاکوانی صاحب نے اُردو نفاذ پر تقیریں کرنے والوں اور تمام شعرا کا شکریہ ادا کیا۔

صاحبو! کتنے افسوس کی بات ہے کہ جس قومی زبان اُردو کے نفاذ کے لیے بانیِ پاکستان قائد اعظم پاکستان بننے کے بعد فرمایا تھا کہ پاکستان کی سرکاری زبان، اُردو،اُردو اور صرف اُردو ہی ہو گی۔ جس کے لیے پاکستان کے مظلوم شہری ٧٢ سال سے جدو جہد کر رہے ہیں۔ جس کے لیے پاکستان کے تین دستوروں میں نفاذ اُردو کی دفعہ اورمدت شامل کی گئی۔ جس کے عملی نفاذ کے درآمند کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس جواد ایس خواجہ صاحب نے درج کرائے گئے اُردو نفاذ کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے حکومت پاکستان کو اُردو کو سرکاری زبان بنانے حکم بھی جاری کیا۔ جس اُردو کے نفاذ کے لیے اُردو زبان بولنے والی ساری پاکستانی قوم یک جان ہے۔ جس کے نفاذ کے لیے پاکستان کی سول سوسائٹی نے درجنوں تنظیمیں قائم کر رکھی ہیں۔

آئیں غور کریں، اس کے پاکستان میں عملی نفاذ کے لیے رکاوٹ کون لوگ رکاوٹ ڈال رہے ہیں؟۔یہ حکومت ِپاکستان کے بیروکریٹس ہیں جورکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ یہ آئی ایم ایف اور دیگر امداد دینے والے سود خور ادارے ہیں جس پر صلیبیوں کا کنٹرول ہے ۔ وہ قرضہ دیتے وقت پاکستان کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔اس لیے پاکستان کے سارے وزیر اعظم رکاوٹ بنے رہے ۔ اب بھی مدینے کی اسلامی ریاست کی گردان دھرانے والے وزیر اعظم نے کمیٹی، کمیٹی کھیلتے ہوئے اُردو نفاذ کے لیے ایک کمیٹی بنا دی ہے۔ اس کمیٹی کے تعارفی اجلاس کے بعد کوئی بھی اجلاس نہیں ہوا۔ ہمیں تو لگتا ہے کہ اس کا حل عطالرحمان چوہان صاحب صدر، نفاذ اُردو تحریک پاکستان کے پاس ہے کہ پارلیمنٹ کے سامنے کتنابڑامجمع اکٹھا کر کے عمران حکومت سے اُردو نفاذ کا مطالبہ منوا سکتا ہے۔اللہ ان کاحامی و مدد گار ہو۔آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان، کلالمسٹ