امریکی شہری کووڈ ویکسین کی دوسری خوراک کیوں نہیں لگوا رہے؟

US Citizens

US Citizens

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا میں کئی لوگ طبی ماہرین کی تجاویز کے برخلاف کورونا سے بچا کے ٹیکوں کی دوسری خوراک سے بچ رہے ہیں۔ لیکن کیا ایسا کرنا درست ہے؟

امریکی شہریوں کی ایک قابل ذکر تعداد کورونا سے بچا کے ٹیکوں کی دوسری خوراک سے گریز کر رہی ہے۔ اس بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ امریکی اخبار ‘دا نیو یارک ٹائمز میں حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔

امریکا میں سی ڈی سی کے اس مطالعے پر ان دنوں کافی بحث جاری ہے۔ کئی اخبارات اور جریدوں میں اس کا ذکر ہے۔ ذرائع ابلاغ کی توجہ بالخصوص اس امر پر مرکوز ہے کہ لوگ کیوں دوسرا ٹیکا نہیں لگوا رہے۔ امریکا میں اکثریتی افراد کو فائزر بیون ٹیک اور موڈرنا کی ویکسین لگائی جا رہی ہے، جس کی دیرپا افادیت کے لیے طبی ماہرین چند دنوں کے وقفے سے دو ٹیکوں کی تجویز دیتے ہیں۔

‘دا نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ دوسری خوارک کے لیے مقررہ وقت پر نہ پہنچنے کی کئی متنوع وجوہات ہیں۔ چند افراد ٹیکے کے ضمنی مضر اثرات سے خوف زدہ ہیں۔ چند کا خیال ہے کہ کورونا سے بچا کے لیے ایک ٹیکا کافی ہے۔ کئی واقعات میں تاخیر کی وجہ انتظامی مسائل بھی ہیں۔

وائرولوجسٹ ڈاکٹر انجیلا راسموسن کی رائے میں دوسرا ٹیکہ لگوانے سے انکار خوش آئند نہیں لیکن اکثریتی عوام معالجوں کی تجاویز پر عمل پیرا ہیں اور مکمل خوارک لگوا رہے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو نیوز سے خصوصی طور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ فکر کی بات نہیں۔

ڈاکٹر انجیلا راسموسن نے مزید کہا، ”چند لوگوں کا خیال ہے کہ ایک ہی ٹیکا کارآمد ہے۔ راسموسن کے بقول یہ تاثر انہیں کورونا سے تحفظ کا ایک غیر حقیقی احساس دلائے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بہت سے لوگ دوسرے ٹیکے کے بعد اس کے ضمنی اثرات سے بچنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔

‘جانز ہاپکز سینٹر کی ماہر ڈاکٹر لیزا کوپر نے واضح کیا کہ بالخصوص افریقی نژاد امریکی شہریوں کو ویکسین تک رسائی میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ویکسین کے لیے اندراج کا واحد راستہ آن لائن رجسٹریشن ہی ہے اور کئی افریقی نژاد امریکی شہریوں کے پاس زیادہ موثر اور جدید تر اسمارٹ فونز نہیں۔ یہ صورتحال ان کی اندارج کے طریقہ کار تک رسائی میں خلل ڈال رہی ہے۔

اس ضمن میں ایک اور اہم پہلو معاشی بھی ہے۔ کم آمدنی والے ملازمین کا دعوی ہے کہ وہ ویکسین ضرور لگوانا چاہیں گے مگر انہیں اپنے مالکان کا تعاون درکار ہے۔ اسی لیے صدر جو بائیڈن نے مالکان پر زور دیا ہے کہ وہ ملازمین کو چھٹیاں دیں اور ویکسین لگوانے کے لیے جہاں ممکن ہو رعایتیں دیں۔

ماہرین ایک عرصے سے یہ کہتے آئے ہیں کہ کورونا سے دیرپا اور زیادہ موثر بچا کے لیے ویکسین کی دو خوراکیں لگوانی چاہییں۔ گو کہ چند ویکسین، جیسا کہ ‘جانسن اینڈ جانسن کی ایک خوراک ہی کافی ہے۔ فی الحال یہ بھی واضح نہیں کہ دو خوراکیں کتنے عرصے تک کے لیے کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتی ہیں لیکن ڈاکٹر ہر صورت دو خوراکیں تجویز ضرور کر رہے ہیں۔

دریں اثنا برطانیہ میں کیے گئے دو حالیہ جائزوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فائزر بیون ٹیک اور موڈرنا کی ویکسین کے ایک ہی ٹیکے کے بعد جسم میں کورونا کے خلاف قابل ذکر قوت مدافعت پیدا ہو جاتی ہے۔ ایک مطالعے میں یہ سامنے آیا کہ پہلے ٹیکے کے بعد انفیکشن لگنے کے امکانات میں بہتر فیصد کمی جبکہ دوسرے ٹیکے کے بعد نوے فیصد کمی دیکھی گئی۔