امریکا ایران کشیدگی: پاکستانی وزیر خارجہ کا دورہ تہران اور ریاض

Shah Mehmood Qureshi

Shah Mehmood Qureshi

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی آج اتوار کو تہران پہنچے ہیں، جس کے بعد وہ ریاض جائیں گے۔ قریشی کا دورہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے کے لیے پاکستانی کوششوں کا حصہ ہے۔

عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک امریکی فضائی حملے کے نتیجے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی موت اور پھر ایران کی طرف سے عراق میں موجود دو امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں کے بعد خطے میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔ اسی دوران یوکرائن کا ایک مسافر بردار ہوائی جہاز غلط فہمی کی بنیاد پر ایک ایرانی میزائل کا نشانہ بھی بنا جس پر 176 افراد سوار تھے جو تمام کے تمام لقمہ اجل بن گئے۔

پاکستان ایک طرف سے ایران کا ہمسایہ ہے تو دوسری طرف اس کے امریکی اتحادی ملک سعودی عرب کے ساتھ اقتصادی مفادات وابستہ ہیں اور اس کے 25 لاکھ سے زائد شہری روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ ایسے میں پاکستان کی کوشش رہتی ہے کہ وہ دونوں کے ساتھ اپنے تعلقات میں ایک توازن قائم رکھے۔ سعودی تیل تنصیبات پر گزشتہ برس ہونے والے میزائل حملوں کے بعد ایران اور سعودی عرب کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔

ان حملوں کی ذمہ داری تو یمن میں سرگرم ایران نواز حوثی باغیوں نے قبول کی تھی مگر سعودی عرب کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں ایران ملوث ہے۔ اُس وقت پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے تہران اور ریاض کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد ان دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کوشش تھا۔

پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ”حالیہ واقعات نے پہلے سے مشکلات میں گھرے اس خطے میں امن اور سلامتی کی صورتحال کو انتہائی خطرات سے دو چار کر دیا ہے۔ یہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ صورتحال کے ایک پر امن حل کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایران کو یہ باور کرائیں گے کہ ”تنازعات اور اختلافات کو سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کرنے کے لیے پاکستان ہر طرح کی مدد اور تعاون کے لیے تیار ہے۔‘‘

آج اتوار 12 جنوری کو تہران میں اپنے پڑاؤ کے دوران قریشی اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف سے ملاقات کریں گے جس کے بعد وہ پیر کو ریاض میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بِن فرحان السعود سے ملیں گے۔