ووٹ کون فروخت کرے گا؟

Allah

Allah

مسلمان کا اس حقیقت پرایمان ہونا لازم ہے کہ تقدیر بنانا یا بدلنا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے پھر بھی نجانے کیوں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تما م بڑے ،چھوٹے سیاسی لیڈر الیکشن جیتنے کے لئے یہ جھوٹ لگاتار بول رہے ہیں کہ جیت کر حلقے ،ملک اور عوام کی تقدیر بدل دیں گے ۔کوئی کہتا ہے پاکستان بنایا تھا اب پاکستان بچائیں گے ،کوئی کہتا ہے نیا پاکستان بنائیں گے ۔بندہ پوچھے پہلا پاکستان پُرانا ہوگیا ہے جو نیا پاکستان بنائیں گے؟جہاں تک بات ہے پاکستان بنانے کی تو میرا ایمان ہے کہ پاکستان بنانے میں برصغیر کے مسلمانوں کے جذبہ ایمانی کا ہاتھ ہے۔

ہمارے بڑوں کے اعمال اچھے تھے جو اُن کو ڈاکٹر علامہ اقبال اور محمدعلی جناح جیسے رہنماء نصیب ہوئے ۔آج ہم پر مسلط بے ضمیر اور کرپٹ حکمرانوں کی موجودگی یہ بات ثابت کررہی ہے کہ ہمارے اعمال درست نہیں رہے ورنہ اللہ تعالیٰ کے اختیار ات اپنے ہاتھ میں لینے والے سیاست دان کبھی ہمیں بے وقوف نہ بنا پاتے ۔مسلمان ریاست کی جمہوری حکومت کااصل زیور ہے کہ حاکم و محکوم کے حقوق برابر ہوں،محکوم کی طرح حاکم بھی ریاست کے کسی قانون سے بالاتر نہ ہو،حاکم ریاست کی آمدنی سے ضروریات زندگی سے زیادہ مال و دولت حاصل نہ کرے۔حضرت عمرفاروق کا دور خلافت ہمارے لئے زندہ مثال ہے۔

حضرت عمر نے حاکم ہونے کے باوجود انتہائی سادہ زندگی بسر کی ۔اُن کے دور خلافت میں امن وامان ،عدل وانصاف ،سڑکوں اور روزگارکو خاص توجہ دی گئی تاکہ ریاست کے عوام کو ضروریات زندگی اور پرامن ماحول میسر آسکے ۔لیکن ہمارے ہاں اُلٹا نظام چل رہا ہے ہمارے حکمرانوں کے دماغ سے یہ باتیںنہیں نکل رہی کہ اگر عوام خوش حال ہوگئے تو ہم ووٹ کس بات کا وعدہ کرکے مانگیں گے؟اگر عوام کو عدل وانصاف میسر
آگیا تو پھر سیاست دانوں کی غلامی کون کرے گا؟اگر روزگار میسر آگیا تو ووٹ کون فروخت کرے گا؟اگر عوام کا پیٹ بھر گیا تو پھر کرپشن کرنا مشکل ہوگا،اگر عوام کو صحت و تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر آگئیں تو حکمرانوں کی کالی کر توتیں چھپ نہ پائیں گی اور سب سے اہم بات کہ اگر عوام باشعور ہوگئے۔

Terrorism

Terrorism

پھر جاہلوں کو حکمران کون بنائے گا؟اگر رشوت سفارش ختم ہوگئی تو عام آدمی کا پڑھا لکھا بچہ اچھے عہدے پر فائز ہوگیا تووڈیروں اور جاگیرداروں کی ناک کٹ جائے گی ۔کتنی حیران کن بات ہے کہ جدید میڈیا کی موجودگی اور پل پل کی خبر ہونے کے باوجود سیاست دان عوام کو بے وقوف بنانے میں آج تک کامیاب ہیں جس کا ثبوت بڑے بڑے سیاسی جلسوں کی صورت آپ کے سامنے ہے۔اگر عوام اس نظام کوبدلنا چاہتے ہیں تو پھر کسی سیاست دان کے کسی جلسے میں سوائے اُس کے رشتہ داروں کے کوئی نظر نہ آتا لیکن آج کل سیاسی جلسوں میں عوام کی بھرمار ہے۔جوں جوں الیکشن قریب آرہے ہیں توں توں دہشتگردی کے حملوں کے ساتھ ساتھ سیاست دانوں کے ایک دوسرے پر خودکش حملوں میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

دہشتگردی کی روک تھام کے ساتھ ساتھ امن وامان قائم کرنا تونگران حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن سیاست دانوں کے خودکش حملے کون روکے گا؟دودن پہلے پاکستان کے بزرگ سیاست دان چوہدری شجاعت نے بھی نوازشریف پر خودکش حملہ کیا،دہشتگردوں کے خودکش حملوں کا نقصان فوری طور پر سامنے آجاتا ہے لیکن چوہدری شجاعت سمیت تمام سیاسی خودکش حملوں کے نتائج 11مئی کے بعد نکلیں گے ۔ چوہدری شجاعت کا کہنا ہے کہ یہ صریح ناانصافی ہے کہ میاں نواشریف ایٹمی دھماکوں، موٹروے اوردیگر منصوبوں کا کریڈٹ صرف اپنے آپ کو دے رہے ہیں جبکہ سارے منصوبے اُن کی مشاورت سے شروع کئے گئے تھے۔

اُن کاکہنا ہے کہ نوازشریف کرپشن کا ماسٹر ہے اور شریف برادران نے اداروں کی سطح پر کرپشن کی بنیاد ڈالی ،یہ طریقہ اس لئے اپنایا کیونکہ اداروں میں کرپشن کو تلاش کرنا اور ثبوت ڈھونڈنا مشکل ہوتاہے ۔بات یہاں ختم نہیں بلکہ شروع ہوتی ہے چوہدری شجاعت جو کہ اُستادوں کے اُستاد ہیں نے کرپشن کا مکمل طریقہ بھی بتایا کہ مخصوص اشیاء پر پابندی اور کچھ مخصوص اشیاء پر ڈیوٹی لگانا بد عنوانی ہے”بندہ ناچیز ماضی میں بزرگ وار سیاست دان چوہدری شجاعت حسین کے منہ سے یہ بات بھی سن چکا ہے کہ نوازشریف اُن کے شاگرد ہیں ۔شجاعت صاحب میں بھی پاکستانی شہری ہوں اور اس حیثیت سے جناب سے کچھ سوالات کرنے کی جسارت کررہا ہوں اُمید ہے جناب کو بُرا نہیں لگے گا۔

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

سب سے پہلا سوال کہ اگر میاں نوازشریف کرپشن کا ماسٹر یعنی بے تاج بادشاہ ہے تو آپ نے ایسے شخص کو 2بار ملک کا وزیراعظم کیوں بنایا ؟اگر نوازشریف نے سیاست آپ سے سیکھی ہے تو پھر اُنہوں نے کرپشن کے گُر کہاں سے سیکھے ؟(شائد آپ سے ہی)اگر نوازشریف کرپشن کا ماسٹر تھا تو یہ بات آپ نے قوم کوپہلے کیوں نہیںبتائی ؟موٹروے اور ایٹمی دھماکوں سمیت ماضی کے تمام مثبت منصوبے نوازشریف نے آپ کی مشاورت سے شروع کئے تھے تو کرپشن کے معاملات میں نوازشریف کا مشیر کون تھا ؟گزشتہ دو ادوار نوازشریف کے ساتھ پھرفوجی آمر پرویزمشرف کی چھتر چھایا میں 9سال اور اب زرداری حکومت میں اقتدار کے مزے لوٹنے والے چوہدری شجاعت جو تقریباہر دور میں حکومت میں شامل رہے،آج عمران خان کی مقبولیت کو دیکھ کر اُس کی جھولی میں بیٹھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

چوہدری شجاعت کا یہ کہنا کہ تحریک انصاف سب کو ہرا دے گی ،اُن کی ذاتی رائے ہے لیکن حالات کچھ مختلف نظر آتے ہیں ۔چوہدی صاحب نے ہمیشہ بندکمرے اور مک مکا کی سیاست کی ہے اس بار عوام کا موڑ صاف صاف بتا رہا ہے مسلم لیگ ن ہی ملک کی سنجیدہ ترین سیاسی جماعت ہے اور اُس پر نواز شریف کا محتاط اور بااخلاق لہجہ یہ بات ثابت کررہا ہے مسلم لیگ ن سلجھے ہوئے لوگوں کی جماعت ہے ۔عمران
خان کے ساتھ وہی بچے نظر آتے ہیں جو ابھی تک ماں باپ سے خرچہ لیتے ہیں ،جن کے سرپر ابھی کوئی ذمہ داری نہ ہے ۔عمران خان نے تحریک انصاف کا منشور پیش کرتے وقت کہا تھا کہ ہم ایم این اے اور ایم پی ایز حضرات کوکسی قسم کاکوئی فنڈ جاری نہیں کریں گے کیونکہ گلیاں اور گٹر بنانا اُن کاکام نہیں ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف کا ہر اُمیدوار اس بنا پر ووٹ مانگ رہا ہے کہ الیکشن جیت کر وہ گلیاں ،گٹر ،نالیاں ،بجلی اور سوئی گیس کے میٹر اور لائنیں ڈلوائیں گے۔

اب عمران خان یہ بتائیں کہ کیا تحریک انصاف کے منشور کے ساتھ ناانصافی نہیں ہے ؟پھر بھی مجھے قوی یقین ہے کہ اگر تحریک انصاف کو کامیابی ملتی بھی ہے تو چوہدری شجاعت یا میرے جیسے لالچی لوگوں کوکچھ نہیں ملے گا،کیونکہ بقول چوہدری شجاعت عمران خان محب وطن اور ایماندار آدمی ہے ،ایماندار عمران خان کرپشن ماسٹر نوازشریف ،فوجی آمرپرویزمشرف اور زرداری کے ساتھ مل کرکرپشن کرنے والے چوہدری شجاعت کو کس طرح اپنے ساتھ ملالے گا۔

اگر آپ کو مثبت منصوبوںکے کریڈٹ میں حصہ درکار ہے تو پھر اُس دور میں ہونے والی بد عنوانیوں میں آپ کا حصہ کیوں نہیں بنتا ؟چلو مٹی پائوان سارے سوالات پر یہ بتائو کہ اب عمران خان کی تعریف کرنے کا کیا مطلب ہے؟کیا صرف نوازشریف کی مخالفت کی وجہ سے عمران پیارا لگنے لگاہے یا عمران خان نواز شریف سے بھی بڑا کرپشن ماسٹر ہے ؟اختلافات اپنی جگہ لیکن عمران بھی باقی قیادت کی طرح پاکستان کا سرمایہ ہیں ،میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ عمران خان جلد صحت یاب ہوکر عوام کے درمیان موجود ہوں ،اللہ تعالیٰ میرے ملک کے تمام سیاسی و مذہبی قائدین اور عوام کی حفاظت فرماے۔(آمین)

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر : امتیاز علی شاکر
imtiazali470@gmail.com
03154174470