دنیا کی کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک قوم کا ہر فرد اپنے فرائض پوری ایمانداری سے سرانجام نہ دے ،جوقومیں ایمانداری کے راستے سے بھٹک جاتی ہیں ۔کرپشن،بدامنی،دہشتگری،لوٹ مار،قتل وغارت ،غربت،بھوک ،ناانصافی ،بداخلاقی ،بے حسی،خودغرضی،لالچ ،حوس،دھوکہ دہی مختصر کہ دنیا کی تمام پرائیاں اور ناکامیاں ان قوموں کا مقدر بن جاتی ہیں ۔بڑے ہی دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارا حال بھی کچھ اسی طرح کا ہے ۔ایسا نہیں ہے کہ ہم اس بات سے بے خبر ہیں کہ ہماری تباہی کی وجہ بے ایمانی ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کوئی بے ایمانی کی اس دلدل سے نکلنے کی کوشش نہیں کررہا اور اگر کبھی کوئی آواز اُٹھاتا بھی ہے تو اسے کوئی مثبت رائے اور مخلوص ساتھی نہیں ملتے ،ایسی ہی آواز آج کل چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے بلند کررکھی ہے،وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کاہر شہری ایمان دار بن جائے کرپشن ختم کئے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔اس لیے ہرشہری کو اپنے فرائض اداکرنا ہوں گے جوصرف اور صرف ایمانداری پرمبنی ہوں ،وہ گزشتہ روز بہال پور بار ایسوسی ایشن کے وفد سے اسلام آباد میں ملاقات کر رہے تھے ،ا س موقع پر وکلاء نے انہیں جوڈیشل پالیسی ،بے روز گاری ،مہنگائی ،اور قتل و غارت جیسے مسائل سے آگاہ کیا۔قارئین محترم میرے نز دیک یہ صرف افتخار چوہدری کا فرض نہیں کہ وہ اکیلے ہی ایمانداری کا ڈھول اپنے گلے ڈالے اعلان کرتے پھریں کہ ایمانداری بہت اچھی چیز ہے۔
اگر ہم سب ایمانداری سے اپنے اپنے فرائض سرانجام دیں تو ملک وقوم ترقی کرسکتے ہیں ۔بلکہ یہ ہم سب کا فرض ہے اپناکام ایمانداری سے کریں ِاس طرح ہم نہ صرف دوسروں کو ایمانداری کی دعوت دے سکتے بلکہ دوسروں کے لیے ایمانداری کی زندہ مثال قائم کرسکتے ہیںاور جب تک نصیحت کرنے والا خود باعمل نہ ہومجھے نہیں لگتا کہ کوئی دوسرا اس کی نصیحت سے کچھ اثر لے گا ۔لیکن ایمانداری کا لفظ بولنے ،سننے اورلکھنے ،پڑھنے میں جس قدر آسان لگتا ہے اس پر عمل درآمد اُس قدر ہی مشکل ہے۔(مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں) آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ہر قسم کے بحث مباثے اور تنقید برائے تنقید سے کنارہ کشی اختیار کریں اور صرف اس موضوع پر غور فکر کریں کہ ہم کس طرح معاشرے کو ایمانداری کے راستے پر لاسکتے ہیں۔
میں نے ہمیشہ کی طرح آج بھی اپنی تحریر کا آغاز صرف تنقیدی نقطہ نظر سے کیا تھا لیکن اب سوچ رہا ہوں کہ آج میں خود کو تنقیدی بحث سے دور رکھتے ہوئے اپنے نواجون دوستوں کو ایک اچھا پیغام دینے کی کوشش کروں خاص طور ان دوستوں کو جوانٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جیسا کہ فیس بک کیونکہ وہ سارادن کسی نہ کسی بحث میں مصروف رہتے ہیں جن میں زیادہ تر موضو ع منفی ہوتے ہیں جو تقربیابے نتیجہ رہتے ہیں ۔آج میں اپنے تمام دوستوں کو دعوت فکر دیتا ہوں کہ ہمیں خود کوایماندارثابت کرتے ہوئے معاشرے کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ۔یہاں سوال یہ پیداہوتا ہے کہ یہ کس طرح ممکن ہوسکتا ہے ؟میرے خیال میں کسی ایک شخص کی رائے ناکافی ہوگی اس لیے ہمیں ملکی سطح پر اس بحث کا آغاز کرناہے ۔ میرے خیال میںایمانداری اپنانا اتنا بھی مشکل نہیں جتنا کہ ہم نے سوچ رکھا ہے۔
Corruption
صرف ایک مشکل ہے وہ یہ کہ ہم چاہتے ہیں کہ ساری دنیا ایماندار ہوجائے تو پھر ہمارے لیے کوئی مشکل نہیں جب معاشرے کا ہر فرد یہی سوچے گا تو ایسا کبھی ممکن نہیں ہوسکتا کہ ہم ایمان دار بن سکیں ،لیکن اگر ہم سب یہ طے کرلیں کہ صبح سے ہم اپنا کام پوری ایمان داری سے کریں گے اور ہمیشہ ایمانداری سے ہی کرتے رہیں گے تو بہت جلد معاشرے میں چاروں طرف خوشحالی اور ترقی نظر آئے گی ،ضروری نہیں کہ ہم پہلی کوشش میں کامیاب ہوجائیں لیکن اگر ہم مل کر خلوص دل سے کوشش کرتے رہیں گے تو ایک دن ایسا ضرورآئے گاجب کامیابی ہمارا مقدر بنے گی۔میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ بندہ تنقیدی ذہن رکھتا ہے ، آج کا موضو ع ذرہ ہٹ کے ہے اس لیے لفظوں کی شدید کمی محسوس ہورہی ہے لہٰذا اس سوال کے ساتھ اجازت چاہوں گاکہ ہمیں اپنی اور معاشرے کی اصلاح کس طریقے اور کس انداز سے کرنی چاہیے ؟آپ مجھے اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجیے گا۔
تحریر : امتیاز علی شاکر:نائب صدر کالمسٹ کونسل آف پاکستان(ccp) imtiazali470@gmail.com.03154174470