کراچی میں موت کا رقص

target killing

target killing

ستائیس مارچ سے پاکستان کے مرکزی صنعتی و تجارتی حب کراچی میں دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل وغارت گری اور آگ و خون کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا اِس کی روک تھام کے لئے حکمرانوں کے بلندوبانگ دعوو ں کے باوجود بھی اِس میں ابھی تک کوئی کمی نہیں آسکی ہے جبکہ آج یکم اپریل ہے اور صبح کے نوبجے ہیں ابھی جب ہم یہ سطور رقم کررہے ہیں تو اطلاعات یہ آرہی ہیں کہ شہر کے مختلف علاقوںمیں دہشت گردوں نے اب بھی اپنی دہشت کا راج قائم رکھا ہوا ہے اور اِن ہی معصوم انسانوں کے خون کے پیاسے اور شیطان کے چیلوں نے فائرنگ کرکے چار معصوم اور بے گناہ افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیاہے اوراِن ہی گنہگاروں کے ہاتھوں شہر میں پیش آنے والے فائرنگ کے مختلف واقعا ت میں کئی ایسے معصوم افراد بھی شامل ہیں جنہیںاِن دہشت گردوں نے دیدہ ودانستہ زخمی کر کے اسپتالوں کے بستروں پر لیٹا دیا ہے جہاں ڈاکٹرز اِن کی جانیں بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں ۔ حالانکہ ابھی پورا دن پڑا ہے اللہ خیرکرے۔

دعا ہے کہ سندھ انتظامیہ اور شہر کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں اور سماجی تنظیمیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہر کے حالات بہتر بنانے اور اپنی کاؤشوں سے معصوم انسانوں کو دہشت گردوں کے ہاتھوں قبر کی آغوش میں جانے اور زخمی ہونے والے افراد کو اسپتالوں کے وارڈوں میں زندگیاں گزانے سے بچانے کے ساتھ ساتھ سرکاری اور نجی املاک کو نقصانات سے بچانے کے لئے بھی کوئی ایسا لاتحہ عمل مرتب کریں کے میرے شہرکراچی میں موت اور آگ کا جو رقص اور کھیل پچھلے ایک ہفتے سے شروع ہوا تھا یہ نہ صرف جزوی بلکہ کل وقتی طور پر ختم بھی ہو جائے اور میرا یہ شہر جس کی محبت بھر ی آغوش پر نہ صرف اہلیان کراچی کو ہی ناز اور فخرہے بلکہ سارا پاکستان ہی اِس کی اِس محبت بھری آغوش میں خود کو لاکر تسکین محسوس کرتاہے اِس شہر میں سب کی کوششوں اور اخلاص و محبت کے ساتھ امن اور سکون قائم ہو جائے اور میرا یہ شہر کراچی ایک بار پھر اپنے پورے آب وتاب کے ساتھ پورے ملک کو پالنے کا حق ادا کر سکے۔

اگرچہ گزشتہ چھ روز سے شہر کراچی کے عوام جو شہر میں ہونے والی دہشت گردی کے باعث اپنے معاملات زندگی کو چلانے میں مفلوج ہو چکے تھے یہ ابھی سنبھلنے بھی نہ پائے تھے کہ 31مارچ کی رات حکمرانوںنے اپنی عیاشیوں کے لئے قومی خزانے کا پیٹ بھرنے کا بہانہ بنا کر پہلے تواپنی لونڈی اوگرا کے ظالمانہ مشوروں سے سی این جی کی قیمتوںمیں11.98 روپے کااضافہ کیا اور پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اندھادھند اضافہ کر کے ایسا بم گرا دیا کہ جس کے بعد شہرکراچی سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے ہاتھوں پریشان حال لڑتی، مرتی، کٹتی اور ننگی بھوکی عوام سانس لئے بغیرہی اِس کے بوجھ تلے دب کر رہ گئے اِس طرح عوام کے لئے ہاتھوں میں خونخوار شکنجے تھامے حقِ حکمرانی کی پچ پر اپنی انتہائی ظالمانہ بیٹنگ کرتے ہوئے ہمارے بے حس اور نااہل حکمرانوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بالترتیب پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں8.02 روپے کا اضافہ کرکے اِس کی قیمت 105.68روپے مقرر کر دی۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 4.70 روپے کا اضافہ کر کے اِس کی قیمت108.69 روپے کر دی اور اِسی طرح مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت میں5.29 روپے اضافے کی ساتھ مٹی کے تیل کی قیمت 101.69روپے مقررکردی ہے اِس طرح ہمارے حکمرانوں نے عوام دشمن اپنی ظالم لونڈی اوگرا کے کہنے پر سی این جی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملکی تاریخ میں پہلی بار تیل کی قیمتوں میں100کا آسان ہدف عبور کیا اور اِس مد میں سینچری بنانے کی ہٹرک کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی تاریخ میں اپنے لئے ایک ایسا عظیم اور قابلِ فخر کارنامہ انجام دے دیا ہے جِسے پاکستان کے 19کروڑ77لاکھ 944عوام کبھی نہیں بھول پائیں گے اور جب کبھی انہیں اپنے اِن عوامی اور روٹی، کپڑا اور مکان کا دعویٰ کرنے والے جمہوری حکمرانوںکا یہ کارنامہ یا د آئے گا تو عوام جھلا اٹھیں گے اور اپنے اِن حکمرانوں کے ناموں اور تصاویر پر کیا کیا کچھ کریں گے اور اِنہیں کن ناموں اور غیر اخلاقی القابات سے یاد کریں گے شائد آج اِس کا احساس تو ہمارے اِن حکمرانوں کو نہ ہو مگر جب یہ اقتدار کے مسند سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے اور پھر کبھی اِنہیں اقتدار کا موقع ہاتھ نہیں لگے گا تو ممکن ہے تب اِنہیں اپنے اِس دورِ حکومت میں اِس قسم کے کئے گئے کئی ایسے کارناموں پر ندامت کا احساس ہو جو سارے کے سارے عوام دشمنی کے معیار پر پورا اترے ہیں تب اِن کے ہاتھ سوائے پچھتاو ے کے کچھ بھی نہ آسکے۔

ایک طرف ہمارے یہ عوام دوستی اور روٹی ،کپڑا اور مکان کا نعرہ لے کر حکومت کرنے والے ہمارے یہ جمہوری حکمران ہیں جو اپنے اِس نعرے کی آڑ میں عوا م کا خون چوسنے کے لئے ہاتھوں میں مہنگائی کی ظالم چھری تیز کئے بیٹھے ہیں تو دوسری جانب ہمارا پڑوسی ملک بھارت ہے جس کی آبادی پونے دوارب کے قریب تر ہے اِس کے حکمران ہیں جنہوں نے اپنے عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم سے کم تو دور کی بات ہے اِنہوں نے اپنے عوام پر مہنگائی کا بوجھ نہ ڈالنے کا تہیہ کر رکھا ہے اِس بنا پر بھارتی حکومت کی جانب سے ہر طرح کے اقدامات کئے گئے ہیں جس کی ایک تازہ مثا ل یہ ہے کہ بھارتی آئل کمپنیوں نے پاکستانی حکمرانوں اور آئل کمپنیوں کے سامنے اپنا سینہ پھولاکر اور سرتان کر یہ دعوی کیا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے آئل کمپنیوں کو پیٹرولیم مصنوعات کی مد میں دی جانے والی سبسڈی اور ڈیوی میں کمی کی وجہ سے بھارت میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائی جائیں گی اور دوسری طرف ہمارے حکمران ہی کہ یہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر مہنگائی کے بم پہ بم گرائے جارہے ہیں اور دہشت گردوں کے ہاتھوں مرتی، کٹتی، لٹتی اور بجلی، پانی، گیس اور اجناس کے بحرانوں تلے دبے پریشان حال عوام ہیں کہ یہ پھر بھی کہہ رہے ہیں جئے بھٹو زندہ ہے بھٹو زندہ ہے کل بھی بھٹو زندھ تھا اور آج بھی بھٹو زندہ ہے۔ اِس پر بھی ہمارے حکمرانوں کو اپنے عوام پر ترس نہیں آرہاہے اور یہ قیمتیں کم نہیں کر رہے ہیں۔

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم