اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب و تفتیشی آفیسر معروف رینٹل پاور کیس کامران فیصل کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے شہریوں کی احتجاجی ریلی

میاں چنوں (جی پی آئی)اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب و تفتیشی آفیسر معروف رینٹل پاور کیس کامران فیصل کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے شہریوں کی احتجاجی ریلی،لٹھ بردار نوجوانوں نے تھانہ سٹی میاں چنوں پولیس کی موجودگی میں شہر کے معروف بازاروں کی دوکانیں زبردستی بند کروا دیں۔

انجمن آڑھتیاں میاں چنوں ،کسان اتحاد میاں چنوں اور تحریک انصاف میاں چنوں کے عہدیداروں نے گزشتہ روزاسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب و تفتیشی آفیسر معروف رینٹل پاور کیس کامران فیصل کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے احتجاج اور مکمل ہڑتال کی کال دی تھی تاہم عام شہریوں پر اس کا کوئی اثر نہ ہوا تو کسان اتحاد کے چند لوگوں نے ٹی چوک پرٹائر جلاکرجی ٹی روڈ بلاک کرکے احتجاج شروع کردیا کچھ دیر بعد اس میں انجمن آڑھتیاں اور تحریک انصاف کے لوگ شامل ہوگئے تنظیموں کے رہنمائوں میاں عمیر ،سجاد نازش،مدثر عمران بھٹہ،یعقوب گجر،محمد طیب وغیرہ کے کہنے پر احتجاجی ریلی کا آغاز تھانہ سٹی کی جانب کیا گیا ۔

دوکانداروں کو بار بار اپنی اپنی دوکانیں کرنے کی وارننگ دی جاتی رہی اسی طرح ریلی جی ٹی روڈ ،تھانہ چوک،سرکلر روڈ ،پیٹی بازار، مین بازار،سبزی چوک،تلمبہ روڈ،لیاقت روڈ ،علامہ اقبال روڈ،چوک امام بارگاہ،غازی موڑ سے ہوتی ہوئی ٹی چوک پہنچی جہاں ریلی کے مختلف رہنمائوں میاں عمیر ،سجاد نازش،مدثر عمران بھٹہ،یعقوب گجر،محمد طیب ،بشریٰ ایڈیل، ڈاکٹر محمد رفیق،صوفی سعید احمد صدیقی،حافظ عبدالباسط نے خطاب کیا ان کا کہنا تھاکہ اگرچیف جسٹس پاکستان نے اپنے بیٹے کے کیس کی طرح جانب داری کا ثبوت دیتے ہوئے کامران فیصل کے قتل کا احتساب نہ کیا تو چیف جسٹس کا بھی گھیرائو کیا جائے گا۔

انہوں آرمی چیف سے بھی نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔احتجاجی ریلی میں سابق ایم پی اے پیر ظہور حسین قریشی اور سابق چیئرمین ضلع کونسل خانیوال نواب فرحت اللہ خان اور سابق ناظم یونین کونسل مہر محمد افضل دولو نے بھی شرکت کی ۔جلوس کے شرکاء نے کامران فیصل کی بڑی تصویر کے ہولدنگ بورڈز، پینا فلیکس اور بینرز بھی اُٹھا رکھے تھے۔

مذکورتنظیموں کے سرگرم رہنمائوں و کارکنوں نے صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیر اعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف اور وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کے خلاف نازیبا گالیوں پر مبنی شدید نعرہ بازی بھی کی تاہم ریلی کے شرکاء کی تمام کارروائی کے دوران وہاں موجود پولیس اہلکار خاموش تماشائی بنے رہے ۔ احتجاجی ریلی کا اختتام کامران فیصل کے مکان میں دعا پر ہوا۔