اعجاز ہے کسی کا یا گردشِ زمانہ

allama mohammad iqbal

allama mohammad iqbal

اعجاز ہے کسی کا یا گردشِ زمانہ
ٹوٹا ہے ایشیا میں سحر فرنگیانہ

تعمیرِ آشیاں سے میں نے یہ راز پایا
اہلِ نوا کے حق میں بجلی ہے آشیانہ

یہ بندگی خدائی، وہ بندگی گدائی
یا بندۂ خدا بن، یا بندۂ زمانہ

غافل نہ ہو خودی سے کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حرم کا تو بھی ہے آستانہ

اے لا الہ کے وارث باقی نہیں ہے تجھ میں
گفتارِ دلبرانہ، کردارِ قاہرانہ

تیری نگاہ سے دل سینوں میں کانپتے تھے
کھویا گیا ہے تیرا جذبِ قلندرانہ

رازِ حرم سے شاید اقبال باخبر ہے
ہیں اس کی گفتگو کے اندر محرمانہ

علامہ محمد اقبال