انسانی سمگلروں کا نیا روپ بیرون ملک لے جانے کے لیے بیٹا اور بیٹی ظاہرکرکے انسانی سمگلنگ جاری

کمالیہ ( تحصیل رپورٹر )انسانی سمگلروں کا نیا روپ بیرون ملک لے جانے کے لیے بیٹا اور بیٹی ظاہرکرکے انسانی سمگلنگ جاری بہتر مستقبل کی خاطر خطیر رقم خرچ کرکے ماں باپ اپنے لخت جگر ان انسانی سمگلروں کے حوالے کرنے لگے تفصیل کے مطابق موجودہ دہشت گردی کے نام پر جہاں پاکستانیوں کو دنیا بھر میں شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے وہاں پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے انسانی سمگلروں نے کوئی کسر نہ چھوڑی سادہ لوح پاکستانیوں کو سہانے سپنے خواب دکھا کر جائز ناجائز طریقہ سے بیرون ملک پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے جس میں پاکستانی ایجنسیوں کے رشوت خور ملازمین کا بڑا ہاتھ ہے انسانی سمگلروں کا سب سے بڑا گڑھ شیخوپورہ گجرات فیصل آباد ہے جہاں سے انسانی سمگلنگ کا دھندہ عروج پر ہے۔

جس کی واضح مثال رقیہ بی بی اور اس کے خاوند محمد الیاس نامی گروہ جعلی طور پر دوسروں کے بچوں کو اپنے بچے ظاہر کرکے یوکے میں لے گئے رقیہ بی بی محمد عثمان ولدغلام نبی والدہ صفیہ بی بی کے بیٹے کو اپنا بیٹا اور محمد عثمان کی بہن فرح دیبا کی عمر دس سال کرکے جوکہ اصل عمر 28سال ہے یوکے میں امیگریشن حکام اور پاکستانی اداروں کودھوکہ دے کر یوکے لے گئے جب رقیہ بی بی کا خاوند محمد الیاس یوکے گیا توایک ہفتہ بعد عثمان کی وفات ہوگئی جس کی وجہ ابھی تک معلوم نہ ہوسکی گلی سجاول فاروق آباد روڈ شیخو پورہ کے رہائشی راجہ ناصر اور اس کی بیوی نسیم بیگم اپنے بانجھے احمد ابداللہ جوکہ آٹھ سال کا بچہ ہے کو اپنا بیٹا ظاہر کرکے یوکے لے گئی راجہ ناصرا ور اسکی بیوی نسیم بیگم نے یونین کونسل کو دھوکہ دے کر احمد ابداللہ کی تاریخ پیدائش کے جعلی بے فارم بنواکر اسکو اپنا بیٹا ظاہر کیا راجہ ناصر نے پاکستان اور یوکے کی امیگریشن کے قانون کو توڑتے ہوئے احمد عبد اللہ کو جعلی طور پر یوکے لے گئے طارق عزیز ولد محمد صدیق بخش مدینہ ٹاؤن فیصل آباد آفیسر کالونی کا رہائشی جوکہ اس وقت یوکے میں اپنی کزن رقیہ بی بی کے ساتھ ہے۔

طارق عزیز کی بیوی فوزیہ اپنے چار بچوں کے ساتھ فیصل آباد میں مقیم ہے جس نے اپنے بوڑھے والدین کو آرام دینے کی بجائے جائیدا دکے لالچ میں اپنے بوڑھے والدین پر ہائی کورٹ میں مقدمہ کر رکھا ہے شاہ نواز اور اس کی بیوی شکیلہ شاہ نواز فیصل آباد کے رہنے والے ہیں انہوں نے بھی اپنے بیٹے ولید نواز کو جعلی طورپر برطانیہ بلوانے کی کوشش کی مگرولید کی ڈگری اور بنک اکائونٹ جعلی ثابت ہوگئے اس لئے ولید پر یوکے ایمبیسی نے برطانیہ جانے پر دس سال کی پابندی عائد کردی یہ سارے خاندان 2009-10میں ورک پرمٹ پر یوکے میں گئے تھے ان لوگوںنے یوکے بارڈر ایجنسی سے فراڈ کرکے وہاں سیاسی پناہ کی درخواست کی حالانکہ ان کے پورے خاندان اور بہترین رہائش پاکستان میں موجو دہے چونکہ ان لوگوں کے ویزوں کی میعاد ختم ہوچکی ہے انہوںنے کسی بھی کاروائی سے بچنے کے لیے یوکے بارڈر ایجنسی کا استعمال کرکے وہاں کی مکمل طورپر پناہ لے رکھی ہیں انہوں نے نہ صرف جعلی کاغذات کا استعمال کیا بلکہ پاکستانی حکومت کو دھوکہ دیا۔

برٹش ہائی کمیشن سے جھوٹ بولا یوکے کے وکیلوں کو بھی بیوقوف بنایا جبکہ اصلی والدین اپنے بچوں کی بحفاظت واپسی کے لیے تر س رہے ہیں اسی طرح کے سینکڑوں افراد جو کہ دیار غیر میں غیرقانونی طور پر مقیم کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں یا اندھی موت ان کا مقدر بن چکی ہے جن کے والدین کو ان کی خبر تک نہیں۔