اُمتِ مسلمہ تو بس یوں ہی بدنام ہے اصل میں تو

jones and obama

jones and obama

آج دنیا میں دہشت گردی کے حوالے سے اُمتَِ مُسلمہ تو بس یوں ہی فضو ل کی بدنام ہے ویسے تو اصل میں دنیا کے دہشت گردِ اعظم امریکا کے ہر دور میں آنے والے صدورہی رہے ہیں مگر بالخصوص موجودہ حالات میں تو یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ آج کے ہر لحاظ سے سب سے بڑے دہشت گرد اِس کے صدر بارک اوباماسمیت سام بیسائل اور وہ پاپی پوپ ٹیری جونز ہی ہیں جنہوں نے نائن الیون کے بعد ایسے حالات پیدا کردیئے ہیں کہ عیسائیت اور یہودیئیت اُمت مسلمہ کے خلاف ہوگئی ہے اور ماہِ رواں کی گیارہ تاریخ یعنی نائن الیون 2012کو جب امریکی اپنے یہاں پیش آنے والے واقعہ (نائن الیون 2000)کی گیارہویں یاد منارہے تھے اور اِس واقعہ میں واصل جہنم ہوجانے والے اپنے ہم وطنوںکی چیتا کے مقام پر موم بتیاں جلارہے تھے ۔

تو اِس موقع پر اسرائیلی یہودی اور سیاہ فارم امریکی سام بیسائل نے پاپی پوپ ٹیری جونز کی رہنمائی میں توہین رسالت پر مبنی متنازعہ فلم ” انونس آف مسلمز” ریلیز کرکے مسلمہ اُمہ کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا سامان پیدا کیا اِس طرح شاید اِن دونوں شیطانوں نے یہ سمجھ لیا تھا اِن کے اِس فعلِ شنیع سے امریکیوں کو تسکین ہوگی اور ملتِ اسلامیہ کی زیراثرہوجائے گی یوں اِن کی طاقت کا ڈنکاچار سو بج اُٹھے گا اور یہ امریکیوں کے ہیروز قرار پائیں گے۔

مگر آج درحقیقت سب اِن کی سوچوں کے برعکس ہورہاہے.. جب آج ملت اسلامیہ کی طرح خود امریکا،برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں بھی اِس گستاخانہ فلم کے خلاف جاری احتجاجوں اور مظاہروں شدت آتی جارہی ہے اور آج اِس سے انکار ممکن نہیں ہے کہ سام بیسائل اور پاپی پوپ ٹیری جونز کی متنازعہ فلم نے مسلمہ اُمہ میں امریکا کے خلاف نفرت کاایک ایسالاوا بھردیاہے کہ جس کے شعلے ایک ہفتہ گزرجانے کے بعد بھی ابھی تک بھڑک رہے ہیںاور اِن میںہر لمحہ تیزی ہی آتی جارہی ہے یوں آج اُمتِ مسلمہ اِس گستاخانہ فلم سے اپنے جذبہ ایمانی کو پہنچنے والی ضرب سے مشتعل ہے اور اَب کا غصہ دیکھ کر یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں ہے کہ یہ اُس تک حالتِ غیض و غضب میں رہے گی جب تک یہ اِ س فلم کے بنانے والوں کا قلع قمع نہیںکردیتی ہے۔

Libya

Libya

اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج دنیا بھر میں متنازعہ فلم کے ریلیز ہونے کے ساتھ ہی مسلمہ اُمہ کے ہاتھوں امریکی املاک اور سفارت خانوں اور اِس کے اسٹاف کو جتنا بھی نقصانات پہنچ رہاہے اِس کے ذمہ داربھی خود امریکا ، امریکی صدر، امریکی انتظامیہ، سام بیسائل اور پاپی پوپ ٹیری جونز ہی ہیں آج جو ایسی گستاخانہ فلم بناکر یہ اپنی ہی لگائی ہوئی آگ میں خود ہی جل رہے ہیںکیوں کہ ا صل میں چنگاری توخود امریکیوں کی ہی لگائی ہوئی ہے مسلم اُمہ تو بس اِس کوہوا دینے کا ایک ذریعہ ہی بن رہی ہے ایسے میں یہاں سوا ل یہ پیداہوتاہے کہ سام بیسائل اور پاپی پوپ ٹیری جونز نے جب اپنی یہ متنازعہ فلم بنانے کا ارادہ کیا توکیا عالم اسلام کو آگ بگولہ بنانے والے اِن دونوں دہشت گردوں کو اِس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ اِن کی اِس مذہبی دہشت گردی کے کیا نتائج مرتب ہوں گے …؟ جب مسلمہ اُمہ کا ناقابل برداشت ردِ عمل سامنے آئے گا تو امریکا کا کیا بنے گا..؟اور جب اِن ناپاک عزائم کے متحمل شیطانوں (سام بیسائل اور پاپی پوپ ٹیری جونز) کی فلم منظرعام پر آئے گی تو کیا مسلم اُمہ امریکاکے خلاف جو اِس سے ہوسکے گا اپنا صائب ردِ عمل نہیں کرے گی۔

اِس پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سام بیسائل اور پاپی پوپ ٹیری جونز کی اِس ناپاک کارستانی کے پیچھے یقینا امریکی صدر بارک اوبام اور امریکی انتظامیہ سمیت امریکی خفیہ اداروں کا بھی برابر کا حصہ ہے جس نے فلم بنانے والے دونوں مذہبی دہشت گردوں کی بھر پور حوصلہ افزائی کی اور اِنہیں اپنے ہر قسم کے تعاون کا وعدہ کرکے مسلمانوں کی مذہبی جذبات بھڑکانے والی گستاخانہ فلم کو منظرِ عام پر لانے میں مدد کی اَب اگراِن تمام باتوں کو جان لینے کے بعد ملتِ اسلامیہ کا کوئی سخت ردِ عمل سامنے آرہاہے تو اِس پر امریکی شیطانوں کو جامے سے باہر نہیں ہوناچاہئے بلکہ صبر اور شکرکا سہار الیتے ہوئے اپنے گاڈ سے اپنے ہی ہاتھوں لگائی گئی مذہبی دہشت گردی کی اِس آگ کو ٹھنڈاہونے کی دعا کرنے کے ساتھ عالم ِ اسلام کے مذہبی جذبات کو پہنچنے والی ٹھیس پر معافی مانگنے اور آئندہ ایسی غلطی نہ دہرانے کی بھی تدبیر کرنی چاہئے اور اِسی کے ساتھ ہی آئندہ مذہب اسلام سمیت دیگر ادیان کی مقدس ہستیوں کی شان عظمت میں گستاخی نہ کرنے کا بھی خودکو پابند بنانا چاہئے۔

آج اُمتِ مسلمہ مشتعل ضرور ہے مگر اِس کے ساتھ ہی یہ اپنے جذبانی ایمانی کے تحت جو کچھ بھی کررہی ہے یہ حق بجانب ہے اِس کے کسی بھی ایسے فعل پر انگلی اُٹھانے والے پہلے اپنے گربیانوں میں ضرور جھانک لیں کہ اُنہوںنے جوکچھ بھی کیا ہے کیا وہ ٹھیک ہے..؟آج اگرگستاخانہ فلم بنانے والے اپنی غلطی پر کسی قسم کی ندامت محسوس نہیں کررہے ہیں تو پھر ہم مسلمان اپنے کسی ایسے عمل پر کیسے ندامت محسوس کرسکتے ہیں جو اپنے پیارے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی نشان میں گستاخی کرنے والے کو سبق سکھانے کے خاطر ہم کر رہے ہیں۔

American flag

American flag

امریکا جواپنے نام نہاد سُپر طاقت کے غرور میں غرق ہوکر مست ہاتھی بنا ہوا ہے اور بالخصوص مسلم اُمہ پر اپنی حکمرانی قائم کرنے کے خواب دیکھ رہاہے اِسے یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اِس کی معیشت کا سارادارومدار مسلم اُمہ کی دولت پر قائم ہے آج اگر اُمت مسلمہ اِس کے یہاں سے اپنی ساری دولت نکالے اور اِس سے اپنااقتصادی اور معاشی رابطہ ختم کرلے تو اِس کی ساری معیشت زمین بوس ہو جائے گی اور اِس کا ساراگھمنڈ خاک میں مل جائے گااگر امریکانے ملتِ اسلامیہ کی مقدس ہستیوں کی گستاخی کرنے والی اپنی روش نہ بدلی تو پھر مسلمہ اُمہ کواِس کا قلع قمع کرنے کے لئے اپنی اِس منصوبہ بندی پر ضرور عمل کرکے دِکھاناہوگااَب بہتری اِسی میں ہے کہ امریکااپنی حرکتوں سے باز آجائے اور آئندہقوام متحدہ اور او آئی سی کے باہمی صلہ و مشورے سے مسلم اُمہ کی مقدس ہستیو ں سے متعلق تشکیل پانے والے بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور پابندی کا خود کو ذمہ دار ٹھیرائے تو ٹھیک ورنہ اپنے انجام کے لئے تیار ہوجائے۔

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم