اپنی عبادات کا جنازہ نہ نکالیں۔۔

bangles

bangles

ایک خاتون اپنے ساتھ چار لوگوں کو جہنم میں لے کر جائے گی۔ ان میں والدین، بھائی، شوہراور اولاد شامل ہے۔ ایک خاتون نے رمضان المبارک کے تیس روزے رکھے ، پانچ وقتوںکی نماز ادا کی، تہجد گزاری، رورو اللہ کے سامنے سربہ سجود ہوکر اپنے گناہوں کی بخشش کی التجا کی مگر وہ خاتون اپنے ہاتھ میں چوڑیاں پہن نے کیلئے ، اپنے ہاتھوں میں مہندی لگوانے کیلئے اپنے ہاتھوں کو غیر محرم لوگوں کے ہاتھوں میں تھمادیتی ہے۔ اس کے ہاتھ پر غیر مرد کا ہاتھ لگتے ہی اس کی وہ تمام عبادات جس کا اس نے پورے رمضان المبارک میں اہتمام کیا تھا۔ اللہ سے قریب ہونے کیلئے جو شب گزاری اور روزے داری کی تھی۔ وہ سب ضائع ہوگئی۔ غیر مردوں سے چوڑیاں پہننا و مہندی لگوانا قطعاً حرام ہے۔ چوڑیا ں ومہندی تو عورتوں کے ہاتھ سے بھی لگوائی جاسکتی ہے۔

مگر بڑے بڑے شو روموں میں جاکر ، بھنگی و چماروں کے محلّوں میں جاکر ان غیرمردوں سے یہ خرافاتی عمل کرایا جارہا ہے۔ جس کی شریعت قطعی اجازت نہیں دیتا ہے۔ جو کہ حرام فعل ہے۔ مفتیاں اکرام نے مسلم خاتون کا ہاتھ کسی غیر مرد کے ہاتھوں سے پکڑے جانے کے عمل کو مقبول عبادات کا ضائع ہونا قرار دیا ہے۔ والدین، شوہراور اس کی بھائی بھی اس کیلئے مجرم ہے۔ کہ انہوں نے اس خاتون کو اس بُرے کام سے نہیں روکا ۔اس لئے وہ خاتون خود توگنہکار ہوہی رہی ساتھ میں دیگر چار لوگوں کو بھی شریک جرم کررہی ہے۔ اگر کوئی خاتون بے حیائی و بے شرمی پر اتر آئے ۔تو اس کو بُرے کام سے نہ روکنے وجہ سے مرد بھی قصور وار ہیں۔ خواتین نے رمضان المبار ک میں عبادت گذاری کے تعلق سے بڑی محنت کی ۔

اپنے گناہوں سے سچی پکی توبہ کی مگر اپنے ہاتھوں کو غیر مردوں کے ہاتھوں میں تھما کر پورے رمضان المبار ک کی محنت کو ایک دن میں بے کاراور خراب کردیا ہے۔علمائوں نے خواتین کواپنی حسن میں مذید آرائش و زبیائش کیلئے ان کو خود مہندی لگانے اور چوڑیوں کے ناپ دیکرچوڑیاں خرید کر خود پہنے کی تلقین کی ہے اس کام کیلئے مردوں کے بجائے عورتوں سے کام لیکربرائیوں سے بچاجائے۔ جس سے ان کے جسمانی وروحانی عمل کا تحفظ ہوسکے۔اور انہوں نے رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے میں وعظ و نصیحت کی ہے۔ کہ خدا کیلئے خواتین اپنی عبادات کا جنا زہ نہ نِکالیں ۔ساتھ ہی خواتین کے والدین ،شوہر وں،بھائیوں کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ اس کام میں ان کی اعانت و کسی طرح کی مدد نہ کریں۔ اگر وہ اس کی اجازت دیتے ہیں۔

Hell

Hell

تو پھر وہ بھی ان کے ساتھ جہنم رسید ہونے کیلئے تیار ہوجائیں۔ افسوس صد افسوس چاند رات میں اس عورت کی نمازوں ، روزوں و ذکر و اذکار اس کے منہ پر پھینک کر ماردیا جاتا ہے۔جس عورت نے چوڑیاں پہننے و مہندی لگوانے کے چکر میں اپنے ہاتھوں کوغیر مردوں کے ہاتھوں میں تھما دیا۔ عید کے دن اس خاتون کے گلے میں صرف لعنت کا طوق ہی رہ جاتا ہے۔ کیونکہ اس نے اپنے پیروں پر خود کلہاڑی مار لی ہے۔ بے خبر والدین، شوہر اور بھائی تو ناگہانی میں مارے گئے۔بہر حال اللہ تعالیٰ ہماری اور ہماری خواتین کی عبادات کو ضائع ہونے سے بچائے آمین۔

تحریر: ایاز محمود