ایک ایک قطرے کا دینا پڑا حساب

Blood Drop

Blood Drop

ایک ایک قطرے کا دینا پڑا حساب
خون جگر و دیعت مثرگان یار تھا

اب میں ہوں اور ماتم یک شہر آرزو
توڑا جو تو نے آئینہ، تمثال دار تھا

گلیوں میں میری نعش کو کھینچے پھرو کہ میں
جاں دادئہ ہوائے سر رہگزار تھا

موجِ سرابِ دشت وفا کا نہ پوچھ حال
ہر ذرہ، مثل جوہر تیغ، آب دار تھا

کم جانتے تھے ہم بھی غمِ عشق کو، پر اب
دیکھا تو کم ہوئے یہ غمِ روزگار تھا

غالب