بجٹ: 15 شعبوں میں ٹیکسوں کی مد میں چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ

Budget

Budget

نئے مالی سال کے بجٹ میں 15 شعبوں کو انکم ٹیکس ،سیلز ٹیکس اور کسٹم کی مد میں دی جانے والی چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چار لاکھ تک آمدنی والے افراد ٹیکس سے مستثنی جبکہ بنک سے پچیس ہزار کے بجائے پچاس ہزار نکلوانے پر ٹیکس دینا ہو گا ۔

بجٹ میں تقریبا 15 شعبوں کو انکم ٹیکس ،سیلز ٹیکس اور کسٹم کی مد میں دی جانے والی چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ پینسل ،سیاہی اور کاپیوں سمیت سٹیشنری پر سیلز ٹیکس ختم کرنے اور مقامی مصنوعات میں استعمال ہونے والے خام مال پر ٹیکس کی شرح 16 سے کم کر کے 6 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے ، 4 لاکھ روپے سالانہ آمدنی والوں کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے ۔تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس سلیب 17 سے کم کر کے 5 کرنے کی تجاویز بھی آمدہ بجٹ میں شامل ہیں ۔بجٹ میں چورانوے اشیا کے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی اور لائیو اسٹاک انشورنس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے ۔لبریکنٹ آئل ،سیمنٹ اور مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز ہے ۔درآمد کنندگان پر ٹیکس کی شرح 5 سے کم کر کے تین فیصد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔4 لاکھ روپے سے ساڑھے سات لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 10 فیصد ، ساڑھے سات لاکھ سے 15 لاکھ پر 15 ، 15 لاکھ سے 25 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔ پچیس لاکھ اور اس سے زائد آمدنی پر 25 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔ بینک سے 25 ہزار کے بجائے 50 ہزار روپے رقم نکالنے پر ٹیکس دینا ہو گا۔ سٹیل ملز کو دی جانے والی بجلی کی قیمت 6 روپے فی یونٹ سے بڑھا کر 8 روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔وزیر خزانہ بجٹ تقریر میں افراط زر کی شرح سنگل ڈیجٹ پر لانے ۔کم آمدنی والے طبقے کے لیے رہائشی سکیم اور ایک لاکھ نئی نوکریوں کے مواقع پیدا کرنے کا اعلان کریں گے۔