بھارت، آسام تشدد سے دیگر شہروں میں افراتفری

Assam Riots

Assam Riots

بھارت کی ریاست آسام میں بوڈو قبائل اور مسلمانوں کے درمیان فسادات کے نتیجے میں شمال مشرقی ریاستوں کے ہزاروں باشندے تشدد کے خدشے اور خوف کے سبب کئی شہروں سے اپنی اپنی ریاستوں کو لوٹ رہے ہیں۔

سب سے زیادہ افراتفری کرناٹک میں مچی ہے جہاں آسامی باشندوں کی واپسی کے لیے خصوصی ریل گاڑیاں چلانی پڑی ہیں۔

بنگلور میں کل سے شمال مشرقی ریاستوں بالخصوص آسام کے ہزارو ں باشندے اپنی آبائی ریاستوں کو واپس جانے کے لیے ریلوے سٹیشن پر جمع ہیں۔

حکام نے کل بنگلور سے گوہاٹی کے لیے ایک خصوصی ٹرین چلائی تھی اور آج دو ٹرینوں کا انتظام کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اب تک کم از کم پانچ ہزار باشندے اپنی ریاستوں کے لوٹ چکے ہیں۔

کرناٹک میں شمال مشرقی ریاستوں کے باشندوں میں اس وقت افراتفری مچ گئی جب منگل کو میسور میں کسی نا معلوم شخص نے ایک تبتی باشندے کو چاقو مار کر شدید زخمی کر دیا۔ اس واقعے کے بعد شمال مشرقی باشندوں پر حملے کی افواہوں کا بازار گرم ہوگیا۔

کرناٹک میں بڑی تعداد میں شمال مشرقی طلبہ زیر تعلیم ہیں جبکہ وہاں کے باشندوں کی بڑی تعداد کال سنٹرز میں نوکری کرتی ہے۔

شمال مشرقی ریاستوں کے باشندے افواہوں کی وجہ سے بری طرح گھبرائے ہوئے ہیں حالانکہ پوری ریاست میں کسی طرز کا ایک بھی واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے کرناٹک کے وزیر اعلی سے بات کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ شمال مشرقی ریاستوں کے باشندوں کی سلامتی کو یقینی بنائیں۔ کرناٹک حکومت کا کہنا ہے کہ یہ باشندے ریاست میں پوری طرح محفوظ ہیں۔

ادھر حیدرآباد میں بھی اسی طرح کی افواہیں پھیلی تھیں لیکن بنگلور جیسی صورتحال نہیں پیدا ہونے پائی ہے۔

اس دوران پولیس نے چند دنوں قبل اپنے شہر میں شمال مشرقی ریاستوں کے کئی طلبہ اور ملازمین پر حملے کے شبہہ میں کئی افراد کو گرفتار کیا ہے۔

ادھر آسام کے فساد زدہ اضلاع میں کشیدگی برقرار ہے۔ بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد اب بھی پناہ گزیں کیمپوں میں مقیم ہیں۔ ریاست کے اعلیٰ حکام صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

www.bbcurdu.com