بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیری رہنما افضل گرو کو پھانسی دینے کی شدید مذمت کرتے ہیں ، سینیٹر مشاہد حسین سید

لاہور (محمد بلال احمد بٹ) پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل اور سینیٹ کی کمیٹی برائے دفاع اور دفاعی پیداوار کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیری رہنما افضل گرو کو پھانسی دینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک بے گناہ کشمیری کا عدالتی قتل اور انصاف کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے 5 اگست 2005ء کو اپنے عدالتی فیصلے میں قرار دیا تھا کہ وہ افضل گرو کو صرف عوام کو مطمئن کرنے کیلئے پھانسی کی سزا سنا رہے ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے مزید کہا کہ افضل گرو کی پھانسی سے قبل خاندان کے کسی فرد سے ملاقات نہ کرانا بھی غیر انسانی فعل ہے جس کی بھارت میں اروندھنی رائے سمیت ممتاز عوامی دانشور بھی شدید مذمت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کشمیری حریت پسند رہنما یٰسین ملک کی بھوک ہڑتال کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کے اس سفاکانہ اور ظالمانہ اقدام سے نہ صرف کشمیری عوام بلکہ پوری پاکستانی قوم مذمت اور شدید ردعمل کا اظہار کر رہی ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین نے بھارتی وزیر خزانہ چدم برم کے 6 فروری کو بھارتی تھنک ٹینک سے خطاب کی بھی سخت مذمت کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کی 106 کلومیٹر سرحد افغانستان سے ملحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی کوئی سرحد افغانستان سے نہیں ملتی اور اس کا یہ بیان پاکستانی علاقہ پر بھارتی دعویٰ کے مترادف ہے اور بھارتی اسٹبلشمنٹ کے توسیع پسندانہ عزائم کا مظہر ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے حکومت پر زور دیا کہ وہ افضل گرو کو پھانسی دینے اور بھارتی وزیر خزانہ کی جانب سے پاکستانی علاقوں پر دعویٰ کی شدید الفاظ میں مذمت اور اس کے خلاف آواز بلند کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اس طرح کے اقدامات سے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی فضا متاثر ہو گی اور اس کی ہر سطح پر مخالفت کی جانی چاہئے اور ہمیں بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے رجوع کرنا چاہئے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کشمیر پر بھارتی قبضہ کے خلاف کشمیریوں کے جذبہ، جرات و ہمت اور پختہ عزم کی تعریف کی۔