تین افراد کا قتل، مقدمہ آئی جی ایف سی کیخلاف درج ہونا چاہیے تھا۔ سپریم کورٹ

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد: (جیو ڈیسک) بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کے دوران وزیر اعلی اسلم رئیسانی پیش ہو گئے سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی کے قتل کا لائسنس نہیں دے سکتے۔ عدالت نے بلوچستان پر پیش کی گئی وزارت داخلہ کی رپورٹ مسترد کر دی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس کی سماعت کے دوران تین افراد کو قتل کر دیا گیا جس کا الزام ایف سی پر ہے۔ آئی جی بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ واقعہ کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا پرچہ آئی جی ایف سی کے خلاف درج کرنا چاہیے تھا۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ ملکی خدمات کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ آئین اور قانون کو ہاتھ میں لے لیا جائے۔ وکیل ایف سی راجہ ارشاد نے کہا کہ شر پسند عناصر ایف سی کی وردیاں پہن کر کارروائیاں کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیوں نہ انہیں معطل کر دیا جائے۔ اہم مقدمہ ہے لیکن اٹارنی جنرل پیش نہیں ہوئے۔ کیوں نہ ان کی جگہ کوئی اوربندہ رکھ لیا جائے۔