جولین اسانژ سفارتخانے کے باہر بیان دیں گے

Julian Assange

Julian Assange

جنوبی امریکہ کے ملک ایکواڈور کی جانب سے جولین اسانژ کو سیاسی پناہ دینے سے برطانیہ اور ایکواڈور کے درمیان پیدا ہونے والی سفارتی کشیدگی کے بعد جولین اسانژ کا بیان متوقع ہے۔

وکی لیکس کا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ اسانژ اتوار کو دو بجے سفارتخانے کے سامنے براہِ راست بیان دیں گے۔

اس سے قبل ایکواڈور کے صدر کا کہنا تھا کہ اگر برطانوی حکومت اس بات کی ضمانت دے کہ انہیں ’کسی تیسرے ملک‘ کے حوالے نہیں کیا جائے گا تو انہیں برطانوی حکام کے حوالے کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔

سویڈن کی حکومت اس بات پر زور دے رہی ہے کہ وہ ایک ایسے معاملے میں ضمانت نہیں دے سکتی جس کا فیصلے عدالت میں ہوگا۔

وکی لیکس کے بانی نے لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں پناہ لے رکھی ہے۔ وہ سویڈن میں قائم، مجرمانہ جنسی حملے کے الزامات میں ایک مقدمے میں برطانوی حکام کو مطلوب ہیں جن سے وہ انکار کرتے ہیں۔

ایکواڈور نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانژ کو جمعرات کو سیاسی پناہ دینے کا اعلان کیا تھا تاہم برطانیہ کا موقف ہے کہ وہ اسانژ کو ملک چھوڑنے کا محفوظ راستہ فراہم نہیں کرے گا۔

ایکواڈور کے وزیرِ خارجہ نے بتایا تھا کہ برطانیہ نے ’دھمکی‘ دی ہے کہ برطانوی حکام ان کےملک میں پناہ کے طالب وکی لیکس کے بانی جولین اسانژ کو گرفتار کرنے کے لیے ایکواڈور کے سفارتخانے میں داخل ہو سکتے ہیں۔

اس سے پہلے برطانوی دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسانژ کی ملک بدری برطانیہ کی قانونی ذمہ داری ہے۔

اسانژ کو خدشہ ہے کہ اگر انہیں سویڈن کے حوالے کیا گیا تو انہیں ممکنہ طور پر امریکہ بھیجا جا سکتا ہے جہاں ان پر وکی لیکس پر امریکی خفیہ دستاویزات افشاء کرنے سے متعلق الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے اور انہیں سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔

ایکواڈور کا موقف ہے کہ جولین اسانژ کو سویڈن کے حوالے کرنے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔

برطانیہ کی سپریم کورٹ نے جون میں اسانژ کی وہ درخواست رد کر دی تھی جس میں انہیں مبینہ جنسی جرائم پر سویڈن کے حوالے کیے جانے کے خلاف دوبارہ اپیل کرنے کو کہا گیا تھا۔ اسانژ جنسی جرائم کے ان الزامات سے انکار کرتے ہیں۔

سویڈن کے حکام جولین اسانژ سے وکی لیکس کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کرنے والی دو خواتین کی جانب سے دو ہزار دس کے وسط میں لگائے گئے جنسی زیادتی کی کوشش کے الزامات کے بارے میں تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم انہوں نے ابھی تک اسانژ پر باقاعدہ طور پر کوئی فردِ جرم عائد نہیں کی ہے۔

جولین اسانژ کا کہنا ہے کہ اس جنسی عمل میں فریقین کی رضامندی شامل تھی۔