حلیم عادل شیخ اندرون سندھ کے اضلاع میں بارشوں کے باعث سردی بڑھنے کے بعد فوری طور پر حیدر آباد پہنچ گئے

حیدر آباد (جی پی آئی )وزیر اعلی سندھ کے مشیر برائے ریلیف حلیم عادل شیخ اندرون سندھ کے اضلاع میں بارشوں کے باعث سردی بڑھنے کے بعد فوری طور پر حیدر آباد پہنچ گئے۔ متاثرہ اضلاع میں ٹینٹ سے لدے 13 ٹرک ڈپٹی کمشنرز کے حوالے۔ متاثرین جن کے گھر سیلاب یا بارشوں سے تباہ ہوگئے تھے وہ نہ خود دوبارہ بنا سکے اور نہ ہی گورنمنٹ کی طرف سے ان کو کچھ دیا گیا یہ ٹینٹ ان متاثرین کے لئے بھجوائے ہیں۔ حیدر آباد سول اسپتال کا دورہ۔ تفصیلات کے مطابق 20 متاثرہ بچوں میں نشوونما پیدا کرنے والی غذائی اشیا کی تقسیم ۔ کمبل، کھانے پینے کی اشیا و دیگر سامان ہسپتال انتظامیہ کے حوالے۔

متاثرین کو کسی حال میں بھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدر آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ٹینٹ ان متاثرین کو دیئے ہیں جن کے گھر سیلاب یا بارشوں کی وجہ سے تباہ ہوگئے تھے ۔ خسرہ کے باعث اس وقت تک پانچ سو سے زائد بچے ہلاک ہوئے ہیں جس کی وجہ گذشتہ تین سالوں کے دوران صوبے میں سیلاب اور بارشوں کی صورت میں آنے والی قدرتی آفات کے باعث خوراک کی کمی ، بر وقت ویکسین نہ ہونے اور لوگوں میں مکمل طریقے سے علاج کے متعلق آگاہی نہ ہونا ہے تاہم سندھ حکومت اپنے دم پر متاثر ین کو علاج سمیت ریلیف فراہم کر رہی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ جس طرح صوبے کے اندر خسرہ ایک وبا کی شکل اختیار کر گئی ہے اس صورتحال میں حکومت سمیت متعلقہ اداروں کی جانب سے مناسب کردار ادا نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جیکب آباد ، گھوٹکی شہداد کوٹ قمبر اور دیگر علاقوں کے 33لاکھ سے زائد افراد تا حال زیر آب ہیں اسلیے نیشنل ڈیزآسٹرمینجمنٹ سمیت دیگر اداروں کو وہاں سے پانی کی نکاسی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرنے چاہیں اس کے ساتھ محکمہ صحت کو چاہیے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں صحت کی بنیادی سہولیات کے ساتھ حفاظتی ٹیکوں کے کورس کو فوری طور یقینی بنائیں تاکہ پھیلنے والی بیماریوں کو روکا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ خسرہ اس وقت سندھ کا ایک بڑا المیہ ہے کیونکہ 9ماہ سے کم عمر کے بچوں اور کچھ

علاقوں میں ویکسین ہونے کے باوجود بھی خسرہ کے کیس ظاہر ہوئے ہیں جو کہ ایک خطرناک صورتحال ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ خسرہ کے مریضو ں کی دیکھ بھال کا کام انکے محکمے کا ہے اور وہ اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں کر رہے ہیں کیونکہ آئین کے آرٹیکل 84اے کے تحت جب بھی کوئی بیماری وبا کی صورت اختیار کرلیتی ہے وہاں محکمہ ریلیف کا کام شروع ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں خسرے کی صورتحال سے متعلق مختلف رپورٹس صدر پاکستان آصف علی زرداری ، وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ اور دیگر اعلی حکام کو ارسال کی ہیں جس میں صوبے کی مجموعی صورتحال کو بیان کرتے ہوئے اس پر ضابطے کیلئے سفارشات کی گئی ہیں ۔ اس موقع پر مسلم لیگ ( ق) کے رہنما چودھری مظہر الحق ، ناصر بلوچ ، فردوس ناصر، فریدہ لغاری ، تسلیم زہرہ ، محکمہ ریلیف کے کو آرڈینیٹر احمد رضا مگسی اور دیگر بھی انکے ہمراہ تھے۔