خلائی روبوٹ ’کیوروسٹی‘مریخ کے قریب

Curiosity Rover Art

Curiosity Rover Art

امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی ’کیوروسٹی‘ نامی خلائی روبوٹ گاڑی پیر کو مریخ پر اترے گی۔

ابھی تک خلائی گاڑی اپنے مقررہ راستے پر منصوبے کے مطابق سفر کر رہی ہے جس کی وجہ سے سائنسدانوں نے اس کے راستے میں تبدیلی کے منصوبے کو منسوخ کر دیا ہے۔

سنیچر کو کیوروسٹی تیرہ ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے مریخ کی جانب بڑھ رہی تھی اور جب یہ مریخ کی فضا میں داخل ہو گی تو اس کی رفتار بڑھ کر اکیس ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہو جائے گی اور اس کے ٹھیک سات منٹ کے بعد مریخ پر اتر جائے گی۔

گرینج کے معیاری وقت کے مطابق تقریباً ساڑھے پانچ بجے کیوروسٹی مریخ پر اتری گی۔ یہ سارا عمل ایک خودکار طریقے مکمل ہو گا اور مقصد کے لیے خصوصی طور پر ایک سافٹ وئیر تیار کیا گیا ہے۔

مریخ پر اس گاڑی کے اترنے کے لیے گیل کریٹر نامی مقام کا انتخاب کیا گیا ہے اور اسے مریخ کا سب سے گہرا مقام کہا جاتا ہے۔

گزشتہ سال نومبر میں ناسا نے ایک کیپسول میں بند ایک ٹن وزنی یہ خلائی گاڑی اٹلس راکٹ فائیو کی مدد سے فلوریڈا میں واقع کیپ کینیورل سے روانہ کی تھی۔

خلائی گاڑی جسے مریخ پر سائنسی تجربہ گاہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مریخ پر زندگی کے شواہد جمع کرنے کے لیے اب تک بنایا جانے والا سب سے مہنگا اور جدید ترین روبوٹ گاڑی ہے اور ناسا کے اس مشن پر دو اعشارہ پانچ بلین ڈالر کی لاگت آئی ہے۔

Curiosity Land

Curiosity Land

ناسا کے مطابق کیوراسٹی میں موجود پلوٹونیم بیٹری کی مدد سے یہ دس سال تک کام کر سکتی ہے

کیوروسٹی مریخ کے سخت ترین موسمی حالات میں بھی کئی مہینوں تک مریخ کی پتھریلی اور نرم دونوں طرح کی سطح سے مٹی کے نمونے حاصل کر کے ان کا تفصیل سے تجزیہ کر سکے گی تاکہ یہ بات زیادہ وثوق سے معلوم کی جا سکے کہ آیا مریخ پر بھی کبھی زندگی کی نشوونما ہوئی تھی کہ نہیں۔