دوبئی:عرب ممالک میں ماہ رمضان کا استقبال

ramzan

ramzan

دوبئی:(طاہر منیر طاہر) رمضان المبارک کا رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ شروع سے قبل ہی استقبال رمضان کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں، خاص طور پر عرب ممالک میں ماہ رمضان کا استقبال خصوصی طور پر کیا جاتا ہے۔ ماہ رمضان کے آغاز پر ایک دوسرے کو مبارکبادیں دی جاتی ہیں، ایک دوسرے کو موبائل کے ذریعے پیغامات ارسال کئے جاتے ہیں اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے ماہ رمضان کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا جاتا ہے ماہ رمضان سے ایک روز قبل اور خاص طور پر رمضان المبارک کے پہلے دن ہر کوئی ایک دوسرے کو رمضان کریم اور رمضان مبارک کہتا نظر آتا ہے۔

ماہ رمضان سے قبل عرب اپنی روایات کے مطابق اپنے گھروں کے وسیع لان یا باہر کھلی جگہ پر خصوصی خیمے نصب کرتے ہیں جن میں پورا ماہ افطاری کو زبردست احتمام کیا جاتا ہے۔ سرکاری سطح پر روزہ داروں کو افطاری کی سہولت کے لئے بھی خصوصی خیمہ کیمپ لگائے جاتے ہیں جہاں حکومتی سرپرستی میں رمضان کا پورا مہینہ روزہ داروں کو افطاری کرائی جاتی ہے جس میں ہر ملک کے لوگ برابری کی سطح پر آتے ہیں۔

مساجد گھروں،عمارات، افطاری والے خیموں اور صحراتی کمپوں کو خوبصورتی سے سجایا جاتا ہے اور رنگ برنگے قمقموں سے جاذب نظر بنایا جاتا ہے۔ استقبال رمضان کی تیاریاں بڑھ چڑھ کر اور ذوق و شرف سے کی جاتی ہے اور اپنے خلوص کا مکمل اظہار کیا جاتا۔ رمضان المبارک کے مہینہ اور پہلے روزہ کا اعلان سرکاری سطح پر کیا جاتا ہے جبکہ زیادہ تر عرب ممالک میں روزہ اور عید ایک ہے دن کی جاتی ہے اکثر اوقات اس سلسلہ میں سعودی عرب کے اعلان کی تقلید کی جاتی ہے۔

متحدہ امارات کے مختلف شہروں میں رمضان کی آمد کا اعلان روایتی توپ چلا کر کیا جاتا ہے جس کی آواز دور دور تک سنی جاتی ہے۔ حکومتی اعلان کے بعد توپ کی گرجدار آواز اور ٹی وی ریڈیو کے ذریعے آمد رمضان کی خبر ہر ایک کو پہنچا دی جاتی ہے۔ شارجہ اور دوبئی میں روزانہ افطاری کے وقت بھی توپ چلائی جاتی ہے۔ توپ چلانے کا منظر دیکھنے کے لئے لوگ دور دور سے آتے ہیں اور اس منظر کو اپنے اپنے کیمروں میں محفوظ کرتے ہیں۔

نہ صرف متحدہ امارات بلکہ گلف ریجن کے تمام عرب ممالک میں ماہ رمضان کے دوران ڈیوٹی کے اوقت کار کم کروائے جاتے ہیں اور ورکروں کو دو گھنٹے کی روزانہ چھوٹ دی جاتی ہے جس سے روزہ داروں کو زیادہ سے زیادہ آرام کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔

roza aftari

roza aftari

افطاری کا منظر بھی عجیب ہوتا ہے نجی طور پر گھروں میں افطاری کا احتمام اور سرکاری سطح پر افطار خیموں میں افطاری کا احتمام دیکھنے کے قابل ہوتا ہے۔ روزہ داروں کی آمد سے قبل ہے دسترخوان خوبصورتی سے سجاوے جاتے ہیں جہان انواع و اقسام کے مزید ارکعانے اور افطاری کی اشیاء ہوتی ہیں۔ افطاری میں کھجور، پھل بطور خاص رکھے جاتے ہیں۔ افطاری کا سامان اس قدر زیادہ ہوتا ہے کہ روزہ دار بقیہ سامان خورد و نوش ہمراہ لے جاتے ہیں جس سے وہ سحری بھی کر دسکتے ہیں۔

افطاری کا احتمام بڑے بڑے ہوٹلوں، صحرا میں ڈیزرٹ سفاری کے دوران اور سمندر میں کروز پر بھی کیا جاتا ہے۔ افطاری پارٹیوں میں شرکت کرتے اور مسلمانوں کا تہذیب و تمدن دیکھتے۔ دن رات کاروبار تقریباً بند ہی ہوتے ہیں جبکہ ساری رات بازار اور دوکانیں کھلی رھتی ہیں جہاں لوگ شاپنگ کرتے ہیں۔

تراویح کے دوران مساجد میں لوگون کا رش قابل دید ہوتا ہے اور دیکھ کر رشک آتا ہے۔ یہاں امارات میں 27 ویں کی شب بھی بطور خاص منائی جاتی ہے، ساری رات عبادت کی جاتی ہے، نوافل اداکئے جاتے ہیں اور خصوصی دعائیں کی جاتی ہیں۔ ماہ رمضان کے دوران اور خاص طور پر عید کے اعلان سے قبل آتشبازی کی جاتی ہے اور خوشی کا اظہار کیا جاتا ہے۔ افطاری کی ایک محفل پردیسیوں کی بھی ہوتی ہے جہاں پاکستانی مل کر افطاری کا احتمام کرتے ہیں دوستوں کو مدعو کرتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ کوگوں کو افطاری کرانا عظیم سعادت ہے جبکہ عید کے روز پردیسی آپس میں مل کر اپنے دیس والوں کو یاد کرتے ہیں۔ نجی سطح پر عید ملن پارٹیاں بھی منعقد کی جاتی ہیں جس میں بھت سے مسلم ممالک کے مسلمان شریک ہوتے اور لمحات کو یادگار بناتے ہیں۔