شہباز شریف ہمارا منصوبہ ختم نہ کرتے تو آج لاہور میں انڈر گراؤنڈ ٹرین چل رہی ہوتی ، سینیٹر کامل علی آغا

لاہور (محمد بلال احمد بٹ) پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر کامل علی آغا نے کہا ہے کہ شہباز شریف بین الاقوامی سرمایہ کاری سے شروع کیا گیا ہمارا منصوبہ ختم نہ کرتے تو آج لاہور میں انڈر گرائونڈ ٹرین چل رہی ہوتی، جنگلہ بس اور دوسری ناکام سکیموں میں کھربوں روپے ہڑپ کرنے والے اپنی کرپشن اور نااہلی چھپانے کیلئے بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں، ہماری ٹرین سروس پر تمام غیر ملکی سرمایہ کاری تھی پنجاب کا ایک پیسہ نہیں لگ رہا تھا، ان کی خراب ساکھ کے باعث غیر ملکی اداروں نے صوبہ میں سرمایہ کاری سے انکار کر دیا۔

سینیٹر کامل علی آغا نے رانا ثناء اللہ کی غلط بیانی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے انڈر گرائونڈ ٹرین منصوبہ اور ”جنگلہ بس” سروس منصوبہ میں زمین آسمان کا فرق ہے، ہمارے زیر زمین ٹرین منصوبے سے نہ تو ہزاروں تاجروں کاروبار ڈسٹرب ہوتا اور نہ ہی کسی کی دکان یا پلازہ گرایا جاتا نہ زمین ایکوائر کی جاتی، اسی طرح ٹرین سروس منصوبے کی تکمیل پر35 ہزار افراد فی گھنٹہ کے حساب سے اس سے مستفید ہوتے جبکہ ”جنگلہ بس” سروس سے صرف 5 ہزار افراد فی گھنٹہ کے سفر کرنے کی گنجائش ہے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے مزید کہا کہ ”جنگلہ بس” سروس کی آپریشنل کاسٹ 1 ارب 35 کروڑ روپے ماہانہ بنتی ہے جبکہ انڈر گرائونڈ ٹرین سروس منصوبہ کی آپریشنل کاسٹ صفر تھی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا فلاپ ”جنگلہ بس” سروس کا منصوبہ لانے والے نا اہل حکمران کس زبان سے ہمارے انڈر گراؤنڈ ٹرین منصوبے پر انگلی اٹھا رہے ہیں حالانکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ن لیگ کے نااہل حکمرانوں نے پنجاب کی حکومت سنبھالتے ہی چودھری پرویز الٰہی سے سیاسی دشمنی کے باعث پنجاب میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کو یہاں سے نکال دیا اور کچھ عرصہ بعد جب انہیں اپنی اس غلطی کا احساس ہوا تو پھر انہی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دوبارہ پنجاب میں سرمایہ کاری کی درخواستیں کیں جو انہوں نے یہ کہہ کر مسترد کر دیں کہ ہم دوسرے ممالک میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔ کامل علی آغا نے کہا کہ عقل سے عاری حکمرانوں نے ”جنگلہ بس” سروس منصوبے کے باعث لاہور کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے ، ٹوٹی سڑکیں، بے ہنگم ٹریفک اور گرد و غبار کے باعث طلباء و طالبات اور ملازین اپنے اداروں میں گھنٹوں لیٹ پہنچتے ہیں اور پنجاب کے حکمرانوں کو بددعائیں دیتے نظر آتے ہیں۔