ڈاکٹر صاحب کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر اتحادی رہنماؤں سے مشورہ ہو گا ، چوہدری شجاعت حسین ، چوہدری پرویز الٰہی

لاہور (محمد بلال احمد بٹ) پاکستان مسلم لیگ کے صدر سینیٹر چودھری شجاعت حسین اور سینئر مرکزی رہنماء و نائب وزیر اعظم چودھری پرویز الٰہی نے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ مسلم لیگی قائدین نے کہا کہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہونگے، تمام ا تحادی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرتے ہوئے مذاکرات شروع کیے ہیں جو جاری رہیں گے، ڈاکٹر صاحب کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر اتحادی رہنمائوں سے مشورہ ہو گا، اتحادی جماعتیں معاملہ کا جلد از جلد مثبت اور پرامن حل چاہتی ہیں بات چیت روزانہ بھی ہو سکتی ہے اور کسی نتیجہ پر پہنچنے تک جاری رہے گی۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ابتدا اچھی ہے ان مذاکرات کے یہ معنی نہ لیے جائیں کہ لانگ مارچ ختم یا ملتوی ہو گیا۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ کراچی کی میٹنگ میں تمام اتحادی جماعتوں کے نمائندے موجود تھے انہوں نے ہمیں اختیار دیا کہ آپ طاہر القادری صاحب سے مذاکرات کریں، آج شروعات کی ہے مذاکرات چلتے رہیں گے اور انشاء اللہ مثبت نتائج نکلیں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی صاحب سے دیرینہ تعلقات ہیں اور ملاقات رہتی ہے آج وہ تمام اتحادی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرتے ہوئے آئے ہیں، ان سے بات چیت کی یہ ابتدا ہے، مذاکرات سے 14 جنوری کے مارچ بارے میں کوئی شک و شبہ پیدا نہیں ہونا چاہئے، مذاکرات کی ابتدا مارچ کے ہر گز ہر گز التواء کا باعث نہیں بن سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے ہمارا چارٹر آف ڈیمانڈ ہے جو تفصیل سے کل دینا ہے، محترم چودھری پرویزالٰہی نے نوٹ کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم مارچ لے کر اسلام آباد پہنچیں گے تو آخر کار وہاں بھی جو فیصلے ہونے ہیں تو کوئی نہ کوئی فارمولا طے ہونا ہے، چارٹر آف ڈیمانڈ مکمل ہونے تک مارچ متاثر نہیں ہو گا، بات چیت کی اچھی ابتداء ہوئی ہے یہ صدر پاکستان اور وزیراعظم کو براہ راست پہنچا دیں گے پھر بات چیت ہوتی رہے گی اور جواب آتے رہیں گے ہم سفر پر روانہ ہو جائیں گے تو کسی نہ کسی مرحلے پر مذاکرات میں شامل رہیں گے۔ چودھری شجاعت حسین نے میڈیا کے سوالوں کے جواب میں مزید کہا کہ حکومت اور اتحادی جماعتوں کی خواہش ہے کہ ہم ان مذاکرات کو حتمی نتیجے پر پرُامن طریقے سے پہنچائیں انشاء اللہ ہمیں پوری امید ہے کہ تمام مسائل کے حل اور چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کرانے کی کوشش کی جائے گی۔چودھری پرویزالٰہی نے مختلف سوالات کے جواب میں بتایا کہ لانگ مارچ کی بات ہوئی ہے پہلے بھی لانگ مارچ ہوتے رہے ہیں مقصد یہ ہے کہ ہم نے ایک حل ڈھونڈنا ہے اور باہمی قابل قبول حل کی طرف انشاء اللہ تعالیٰ پیش رفت ہو گی آج مذاکرات کی ابتداء ہوئی ہے، جب تک سب کیلئے قابل قبول حتمی نتائج نہیں آ جاتے مذکرات جاری رہیں گے۔

جمہوریت کے اندر تمام جماعتوں کو آئین نے پرامن طور پر کام کرنے، پرامن مارچ، جلسے اور تقریریں کرنے کا حق دیا ہے، یہ ایک پراسس ہے جہاں تک سکیورٹی کے ایشوز ہیں ڈاکٹر صاحب کے تحفظات صدر اور وزیراعظم تک پہنچائیں گے تا کہ خدانخواستہ کوئی اس طرح کا واقعہ نہ ہو جس سے کوئی جانی نقصان ہو کیونکہ اس نقصان کا سب کو ہی نقصان ہے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ جب تک صدر، وزیر اعظم اور اتحادی جماعتوں کی طرف سے شجاعت حسین صاحب کو اختیار نہ دیا جاتا تو اپنی مرضی سے یہ مذکرات نہیں کرنے تھے ، کل رات کو کراچی کی میٹنگ میں انہوں نے یہ کہا تھا کہ آپ جا کر مذاکرات کریں اور چودھری شجاعت حسین صاحب فوراً یہاں آ گئے ، اسمبلیوں کی آئینی مدت 16 مارچ کو ختم ہو رہی ہے آپ بھی ہمارے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں مذاکرات میں کامیابی دے، ہماری اب روز ہی بات ہوتی رہے گی تبھی یہ بات کسی حتمی نتیجے پر پہنچے گی، آج پہلا دن ہے، سکیورٹی کے مسائل اور ڈاکٹر صاحب نے جو کہا ہے ساری چیزیں ہم نے نوٹ کر لی ہیں تھوڑا صبر و تحمل سے کام لیں تاکہ یہ معاملات خوش اسلوبی سے حتمی نتیجے تک لے جائیں۔