طالبان کا ذرائع ابلاغ کو نشانہ بنانے کا فیصلہ

Tehreek-E-Taliban Pakistan

Tehreek-E-Taliban Pakistan

تحریک طالبان پاکستان کے ایک ترجمان کی طرف سے ملالہ یوسفزئی پر حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی

کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود نے پاکستان کے مختلف شہروں میں ذرائع ابلاغ کے ملکی اور غیرملکی اداروں کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی کرنے کے لیے اپنے کارندوں کو خصوصی ہدایت جاری کی ہیں۔

وزراتِ داخلہ کے ایک ذمہ دار اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ خفیہ اداروں نے حکیم اللہ محسود کی ٹیلی فون پر اپنے گروپ کے ایک کارندے ندیم عباس عرف انتقامی سے بات چیت ریکارڈ کی ہے جس میں وہ اسے ذرائع ابلاغ کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دے رہے ہیں۔

وزارتِ داخلہ کے مطابق ندیم عباس عرف انتقامی کو حکیم اللہ محسود نے اسلام آباد راولپنڈی، لاہور، پشاور، کراچی اور ملک کے دیگر شہروں میں ذرائع ابلاغ کے دفاتر اور ان نمائندوں کے خلاف کارروائی کرنے یا کروانے کے لیے کہا ہے جو تحریک طالبان پاکستان کو ملالہ یوسفزئی پر حملے کے بعد شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے ملالہ یوسفزئی پر حملے کے بعد پاکستان اور پاکستان سے باہر شدید رد عمل دیکھنے میں آیا ہے۔ پاکستان میں عوامی سطح پر تحریک طالبان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

ذرائع ابلاغ میں بھی تحریک طالبان کے خلاف نفرت اور غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔ حکیم اللہ محسود کی کال سننے کے بعد حکومت نے ملک بھر میں ذرائع ابلاغ کے دفاتر اور خاص طور پر غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے دفاتر کے باہر سکیورٹی کے انتظامات سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔

حکومت نے اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کے متعلقہ حکام کو اس بارے میں تمام اہم اخبارات اور بین الاقوامی میڈیا کے دفاتر کے باہر حفاظتی اقدامات بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔

تحریک طالبان پاکستان کے ایک ترجمان نے نو اکتوبر کو ملالہ یوسفزئی پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

یاد رہے کہ کالعدم تنظیم کی جانب سے ٹیلی فون اور ای میلز کے ذریعے ملکی اور بین الاقوامی میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد کو دہمکیاں بھی دی گئی ہیں۔

وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق اس کے علاوہ ان مذہبی رہنماوں کو بھی محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے جو ملالہ یوسف زئی پر ہونے والے حملے کی میڈیا میں آ کر کھل کر مخالفت کر رہے ہیں۔

وفاقی حکومت نے تمام متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ جن علاقوں میں اہم ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کے دفاتر موجود ہیں وہاں پر پولیس کی نفری کو تعینات کیا جائے اور اگر ضرورت محسوس ہو تو فرنٹئیر کانسٹیبلری کی تعیناتی کے لیے وفاقی حکومت سے کہا جا سکتا ہے۔

وزارت داخلہ کے اہلکار کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے چیف کمشنر اور چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز سے کہا گیا ہے کہ وہ میڈیا کے ذمہ دار افراد سے ملاقاتیں کریں اور سکیورٹی سے متعلق خدشات کو دور کیا جائے۔

اسلام آباد پولیس کے سربراہ بنیامین کا کہنا ہے کہ تمام تھانوں کے سربراہان کو ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ ان کے علاقے میں موجود میڈیا کے دفاتر کے باہر نہ صرف پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں بلکہ اِن علاقوں میں پولیس کے گشت میں بھی اضافہ کردیا جائے۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت جلد پولیس اور انتظامیہ کے افسران میڈیا کے ذمہ دار افراد سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔