عوام منتظر ہے اعلیٰ عدالتوں کے ازخود نوٹیس لینے کی حکو مت بلوچستان اور رحمن ملک کیخلاف مقدمہ درج کر کے قرار واقعی سزا دی جائے ، نواب فیصل

عوام منتظیر ہے اعلیٰ عدالتوںکے ازخود نوٹیس لینے کی حکو مت بلوچستان رحمن ملک کیخلاف مقدمہ درج کر کے قرار واقعی سزا دی جائے لانگ مارچ پر ہونے والے حملے کی روز قبل اطلاع مل گئی تو سانحہ کوئٹہ ، سانحہ نشتر پارک کی بھی انکو اطلاع ملی ہو گی بتایا نہیں حکو مت نے 5 سال میں بے حساب لوگوں کو مروا دیا تعزیتی بیانات سے عوام کو بہلانے کے بجائے مستقل حل کیا جائے۔ نواب فیصل ترک صوبے بناؤ تحریک پاکستان کے جنرل سیکریٹری نواب فیصل ترک نے اپنے ایک بیان میں کہا کے عوام منتظر ہے اعلیٰ عدالتوں کے ازخود نوٹیس لینے کی حکومت بلوچستان اور رحمن ملک کیخلاف مقدمہ درج کر کے قرار واقعی سزا دی جائے کیونکہ رحمن ملک نے برملا اعتراف کیا ہے کے انہیں ہونے والے دھماکوں کا عِلم پہلے ہو جاتا ہے۔

انکو لانگ مارچ پر ہونے والے حملے کی 10 روز قبل اطلاع مل گئی اور انھوں نے میڈیا کے سامنے اس بات کا بار بار اعتراف کیا ہے عدالتوں کے اس سے زیادہ ثبوت اور کیا چاھیئے اور عوامِ پاکستان رحمن ملک اینڈ کمپنی سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کے سانحہ کوئٹہ اور سانحہ نشتر پارک کی بھی ان کو اطلاع ملی ہو گی قبل از وقت کیوں بتایا نہیں اور نہ ہی کوئی حفاظتی اقدامات کئے گئے ان سے پوچھا جائے محترمہ بینظیر کی شہادت کا بھی انکو عِلم ہو گا اس حادثے کا بھی نہیں بتایا۔ انھوں نے کہا اب تک ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ داروں کیخلاف تاحال کوئی مثبت کاروائی ہوئی نہیں عوام میں خوف و حراس حد درجہ بڑھ گیا ہے۔

ملک کا ہر باشندہ اپنے آپ کو دھشت گردوں بھتہ خوروں لوٹ مار سے محفوظ نہیں سمجھتا۔ بلوچستان میں قیمتی جانوں کا ضائع ہو جانا کوئی معمولی بات نہیں حکومت کو یہ نہیں بھولنا چائیے کے خون ناحق کبھی ضائع نہیں جاتا اب تک جتنا بھی خون بہا ہے حکمرانوں کو اس کا حساب بہر حال دینا ہو گا قدرت کی گرفت سے کوئی نہیں بچ سکتا۔ خدا کے یہاں دیر ہے اور تمھارے یہاں اندھیرہے حکومت نے 5 سال میں بے حساب لوگوں کو مروا دیا تعزیتی بیانات سے عوام کو بہلانے اور چند رو پے دینے سے لواحقین کی آہیں ختم نہیں ہو جاتیں مستقل حل کیا جائے۔

کراچی سے خیبر تک پورا ملک سرخ اور سوگوار ہے۔ فوج اور عدلیا کی جانب عوام دیکھ رہی ہے عوام اب تنگ آچکے ہیں عوام کو جمہوریت یا آمریت سے دلچسپی نہیں اس کو جانوں کی آمان ، عزت نفس ، روٹی ، پانی ، بجلی، گیس ، روزگار ، امن و آمان چاہیے جس یہ سب نہیں تو ایسی جمہوریت کا کیا کرینگے۔ سال کے 365 دن خوف میں گزرتے ہوں وہ قوم نفسیاتی بن جائے گی وہ ملک کیا ترقی کرے گا۔ خوف اور دھشت کیا اس ماحول میں موجودہ اور آنے والی نسلوں کا کیا مستقبل ہو گا۔