فرانس: پیغمبرِ اسلام کے کارٹون کی اشاعت کے بعد ، بیس فرانسیسی سفارتخانے بند

فرانس میں ایک جریدے Charlie Hebdo کی جانب سے پیغمبرِ اسلام کے کارٹون کی اشاعت کے بعد فرانس نے کچھ ممالک میں اپنے کچھ سفارتخانوں کے گرد سکیورٹی بڑھا دی ہے۔

Charlie Hebdo

Charlie Hebdo

فرانس کے وزیرِ خارجہ لارون فابیوس نے کہا کہ جریدے کے نیوز سٹینڈز پر آنے کے بعد انہیں تشویش ہے۔

اس لیے احتیاط کے طور پر تقریباً بیس ممالک میں فرانسیسی سفارتخانے، قونصل خانے، ثقافتی مراکز جمعہ کو بند رہیں گے۔

جریدے کے پیرس میں دفاتر کے باہر بھی پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔

مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق پیغمبرِ اسلام کی کسی بھی قسم کی شبیہہ بنانا ممنوع ہے۔

پیغمبرِ اسلام کا تمسخر اڑانے والی امریکہ میں بننے والی فلم کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں میں اب تک تیس کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں لیبیا میں امریکہ کے سفیر کرسٹوفر سٹیونز اور دیگر تین افراد شامل ہیں جنہیں بن غازی میں ہلاک کیا گیا۔

دنیا کے دیگر مسلم ممالک میں بھی مغربی سفارتخانوں پر حملے کیے گئے ہیں۔

فرانس کی دفترِ خارجہ کی ویب سائٹ پر فرانس کے وزیرِ اعظم ژان مارک ایرو کی طرف سے شائع کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق ’اظہارِ آزادی فرانس کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے‘ جس طرح سیکیولرازم اور دوسرے مذاہب کے لیے احترام۔ ’اور اس لیے حالیہ تناظر میں وزیرِ اعظم کسی بھی قسم کی زیادتی پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں۔‘

فرانس میں مسلمان رہنماؤں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں۔ یاد رہے کہ یورپی یونین میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تعداد فرانس میں ہے جو کہ کُل آبادی کا دس فیصد ہے۔

پیرس کی مرکزی مسجد کے ریکٹر جلیل ابوبکر نے کہا ہے کہ ’یہ ایک شرمناک، فضول اور احمقانہ اشتعال انگیزی ہے۔ ہم پاولو کے جانوروں کی طرح نہیں ہیں کہ ہر ہتک پر بھڑک اٹھیں۔‘ ان کا اشارہ روس کے اس ڈاکٹر کی طرف تھا جنہوں نے انسانوں اور جانوروں میں کسی بھی مسئلے پر ایک ہی طرح کے ردِ عمل پر تحقیق کی تھی۔