لاہور: پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے سیاسی جماعتوں کو مؤثر حکمت عملی اختیار کرنی چاہئے،چوہدری شجاعت حسین

لاہور (محمد بلال احمد بٹ) پاکستان مسلم لیگ کے صدر سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے سیاسی جماعتوں کو مؤثر حکمت عملی اختیار کرنی چاہئے۔ وہ اسلام آباد میں ا پنی رہائش گاہ پر اے این پی کے وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔

افراسیاب خٹک، غلام نبی بنگش، بشریٰ گوہر اور دیگر رہنمائوں پر مشتمل وفد نے چودھری شجاعت حسین، مشاہد حسین سید اور دیگر مسلم لیگی قائدین سے ملاقات کر کے انہیں اے این پی کی مجوزہ کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ اس موقع پر امتیاز رانجھا، سید قاسم شاہ، غیاث احمد میلہ، مسز فرخ خان اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ چودھری شجاعت حسین نے وفد کو کانفرنس میں بھرپور شرکت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ اے پی سی کی کامیابی کیلئے بھرپور کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پورا ملک دہشت گردی کا شکار ہے، اے این پی نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے قدم بڑھایا ہے تو تمام جماعتوں کو اس کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے، بہتر تھا کہ حکومت اس حوالے سے پہلے ہی کوئی قدم اٹھاتی۔ انہوں نے کہا کہ مشاہد حسین سید دہشت گردی پر قابو پانے کے بارے میں کئی بار کہہ چکے ہیں لیکن ان کی باتوں پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کل جماعتی کانفرنس ایک اہم اور بڑے مقصد کیلئے منعقد کی جا رہی ہے، ہم اس سلسلہ میں اے این پی سے مکمل تعاون کریں گے۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ اے این پی کی قیادت سمیت پاکستان مسلم لیگ اور دیگر جماعتوں کے ہزاروں کارکنوں کے علاوہ پاکستان کی مسلح افواج اور عام شہری دہشت گردی کا شکار ہو چکے ہیں، مؤثر حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے ہم اس جنگ میں بہت نقصان اٹھا رہے ہیں، پاکستان مسلم لیگ کا پہلے دن سے یہ مؤقف ہے کہ قوم کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے تمام جماعتوں کو جماعتی اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر اس سلسلہ میں متحد ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ چودھری ظہورالٰہی شہید اور خان عبدالولی خان مرحوم میں انتہائی قریبی تعلقات تھے، ہم اے پی سی میں بھرپور شرکت کریں گے اور پاکستان مسلم لیگ کی جانب سے اہم اور مؤثر تجاویز پیش کی جائیں گی۔ افراسیاب خٹک نے اے پی سی میں شرکت کی دعوت قبول کرنے پر چودھری شجاعت حسین اور پاکستان مسلم لیگ کے دیگر قائدین سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کا انعقاد فروری کے پہلے ہفتہ میں متوقع ہے۔