متحدہ قومی موومنٹ دہشت گرد تنطیم یا عوام کے دلوں کی دھڑکن

MQM

MQM

پاکستان تاریخ اور جغرافیے کی کشمکش سے پیدا ہوا ہے اور تاریخ اور جغرافیہ ہمیشہ لڑتے رہتے ہیں۔ مگر پاکستانی حکومت ایشیا میں امن چاہتی ہے ،بھارت سے دوستی اور معاشرے میں برابری کی خواہاں ہے جنوبی ایشیا بھی ہمارے اشتراک سے آگے بڑھ سکتا ہے۔ پاکستان اپنے محل وقوع ، قدرتی وسائل ، افرادی طاقت کی بنیاد پر دنیا کی فعال ،خوشحال اور با کمال ریاست بن سکتا ہے کاش یہاں رہنے والے بھی اس کی اہمیت کو سمجھ لیں۔ نیا سورج طلوع ہو رہا ہے ، فرقہ پرستی ، انتہا پسندی ،لسانیت اور نسلی برتری کے مقامی بونے انسان کی برابری ، میرٹ کی برتری ،سب کے لیے انصاف کے آفاقی اصولوں کے سامنے آخری مزاحمت کر رہے ہیں ان کو پس پردہ قوت دینے والے خود اپنے سوالوں کے مقابل عجز کا شکار ہیں۔

آج جس تنظیم کے دریا کی روانی تیز تر ہے گزشتہ ماہ وسال گواہی دے رہے ہیں کہ ہر چند اس کا رخ موڑنے کی متعدد بار کوششیں کی گئں اس کا منبع خشک کرنے کے لیے آپریشن کیے گئے،خون کو پانی کی طرح بہایا گیا لیکن اس کی روانی روکی نہیں جا سکی۔ میرا مطلب متحدہ قومی موومنٹ سے ہے۔ اس میں مز ید شخصیات شامل ہو رہی ہیں ،اس کا نظام وسیع ہو رہا ہے ، انہوں نے کسی کا راستہ نہیں روکا بلکہ کوشش کی ہے کہ انتظامی امور سے سبق حاصل کریں ، دیکھیں تنظیمیں کیسے مظبوط ہوتی ہیں ، قافلے کیسے منظم ہوتے ہیں، میرٹ پر کیسے لوگ آگے بڑھتے ہیں،نئے نئے چہرے لا کر کیسے جذبہ ابھرتا ہے۔ یہ سوال ابھرتا ہے کہ ایم کیو ایم ہے کیا ، جناب الطاف حسین بھائی کس طرح پاکستانیوں کی اتنی بڑی تعداد کے مسلمہ قائد بن گئے۔

ملک میں رہتے ہوئے کیسے ایک دو تین کہہ کر انہیں منظم کرتے اور اب وطن سے ہزاروں میل دور رہ کر وہ کس طرح قیادت کر رہے ہیں ، پاکستان کی اندرونی سیا سی جنگ دراصل طبقات کی کی جنگ ہے۔ یہ جنگ بالآخر اس ملک کے 98 فیصد عوام کو ہی جیتنا ہے ، آخری فتح عوام کی ہو گی ، بس لوگوں کو احساس اور شعور پر دسترس حاصل ہو جائے ،شخصیات کی کوئی اہمیت نہیں سوچ اور فکر ہی پائیدار ہوتی ہے ، ملک کے عوام اہم ہوتے ہیں حکمران نہیں۔یہ ایسی سیاسی جماعت ہے جس کی قیادت ایلیٹ کلاس کی بجائے محنت کش اور غریب طبقات میںسے ہوتی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ پر عسکریت کے الزامات لگائے جاتے ہیںسیاسی طور پر قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی اور متحدہ قومی موومنٹ کی منتخب قیادت کو دشمن اور مخالفین بھی آئیڈیل قرار دیتے ہیںاور اس کی تعریف کرتے ہیں۔

National Assembly Pakistan

National Assembly Pakistan

گزشتہ اکتیس سال سے کراچی بلدیہ سے لے کر قومی اسمبلی ، سینٹ اور وزارتوں تک کسی آنے یا جانے والی حکومت نے متحدہ کے اراکین کی قیادت پر کرپشن کا ایک الزام بھی نہیں لگایا اور یہی وہ خوف ہے جس میں پاکستان کہ اسٹبلشمنٹ سے لیکر بد عنوان جاگیردارانہ اور جعلی سرمایہ دارانہ قیادتیں مبتلا ہیں اور اس خوف کو جن الزامات سے کائو نٹر کرتے ہیں وہ بہت بودے ہیں۔آج کل کراچی کے نہتے اور مظلوم عوام پر پھر ظلم کا پہاڑ ٹوٹ رہا ہے میں حلفا کہتا ہوں کہ لیاری گینگ کے مظالم کی سی ڈی میں پوری طرح دیکھ نہ سکا میرے اعصاب اور قوت برداشت جواب دے گئی اور میں کئی راتوں تک سو نہ سکا۔ اب ان غلاموں کی بادشاہی ختم ہو رہی ہے خاک نشینوں کی تخت نشینی کا وقت نزدیک ہے وہ بھی انقلاب کا نام لے رہے ہیں جن کو یہ معلوم ہے کہ انقلاب سب سے پہلے ان کو ہی بہا لے جائے گا۔ اکژیت چاہتی ہے کہ ان کی زندگیاں بدل جائیں ، ایسی تبدیلی جو ان کی تقدیر بدل دے ،وہ جتنی محنت کریں اس کا پھل بھی ان کو ملے۔

پاکستان کو فعال بنانے کے لیے مرکزی کردار جناب الطاف حسین بھائی کی ضرورت ہے جو سیاست کے رموز و اوقاف کو اچھی طرح جانتا ہے ،خفیہ اور عیاں کردار اس کے سامنے ہیں، امریکا ،برطانیہ اور دوسری ترقی یافتہ جمہوریتوں کے اسباب و حقائق سے بخوبی اگاہ ہے ،اپنی تنظیم پر ان کی مکمل گرفت ہے اور پاکستان کے 98 فیصد نادار پامال مگر باشعور عوام امن عزت اور خوشی کے لیے ان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

تحریر : حکیم فریاد افضل رانا

Hakeem Faryad Afzal Rana

Hakeem Faryad Afzal Rana