نہ تخت و تاج میں نہ لشکر و سپاہ میں ہے

takht o taaj

takht o taaj

نہ تخت و تاج میں نہ لشکر و سپاہ میں ہے
جو بات مرِد قلندر کی بارگاہ میں ہے

صنم کدہ ہے جہاں اور مردِ حق ہے خلیل
یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لا الہ میں ہے

وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا
یہ سنگ و خشت نہیں، جو تری نگاہ میں ہے

مہ و ستارہ سے آگے مقام ہے جس کا
وہ مشتِ خاک ابھی آوارگانِ راہ میں ہے

خبر ملی ہے خدایانِ بحر و بر سے مجھے
فرنگ رہگزرِ سیلِ بے پناہ میں ہے

تلاش اس کی فضائوں میں کر نصیب اپنا
جہانِ تازہ مری آہِ صحبگاہ میں ہے

مرے کدو کو غنیمت سمجھ کر بادئہ ناب
نہ مدرسے میں ہے باقی نہ خانقاہ میں ہے

علامہ محمد اقبال