پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جائے

prayer

prayer

پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جائے
جو مشکل اب ہے یا رب پھر وہی مشکل نہ بن جائے

نہ کر دیں مجھ کو مجبورِ نو فردوس میں حوریں
مرا سوزِ دروں پھر گرمئی محفل نہ بن جائے

کبھی چھوڑی ہوئی منزل بھی یاد آتی ہے راہی کو
کھٹک سے ہے جو سینے میں غمِ منزل نہ بن جائے

بنایا عشق نے دریائے ناپید کراں مجھ کو
یہ میری خود نگہداری مرا ساحل نہ بن جائے

کہیں اس عالمِ بے رنگ و بو میں بھی طلب میری
وہی افسانئہ و نبالئہ محمل نہ بن جائے

عروجِ آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہِ کامل نہ بن جائے

علامہ محمد اقبال