پیرس : پاکستانی بچی کی حادثے میں ہلاکت

ACCIDENT SANA MAHBOOB

ACCIDENT SANA MAHBOOB

پیرس کے نواحی شہر سارسل میں ہونے والے ایک حادثے نے پاکستانی کمیونٹی اور سارسل شہر کے رہائیشیوں کو سوگوار اور رنجیدہ کر دیا۔جب ایک بدبخت ڈرائیور نے تیز رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسکول سے واپسی پر گھر جاتے ہوئے زیبرا کراسنگ پر سڑک کراس کرتی ہوئی تین معصوم پاکستانی بچیوں کو کچل دیا ۔ جن میں سے ٹریفک حادثے میں شدید زخمی ہونے والی دس سالہ بچی ثناء محبوب جسکی فیملی کا تعلق پاکستان میں گوجر خان کے علاقے مندرہ سے تھا ،  زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔پولیس نے تھوڑی دیر کے بعد گاڑی سمیت ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ۔ ثناء محبوب کے والد جو کہ گزشتہ ماہ سے پاکستان گئے ہوئے تھے اور فیملی کے مالی حالات بھی کچھ اچھے نہ تھے  انکی غیر موجودگی میں پاکستانی کمیونٹی کی کاروباری و سماجی شخصیت پئیریفیت مسجد کے صدر حاجی اشفاق احمد نے حادثے کے فورًا بعد سارسل کی میونسپلٹی سے رابطہ کیا اور بتایا کہ ثناء محبوب کی فیملی میت کو پاکستان لیکر جانا چاہتی ہے اور انکے مالی حالات اس قابل نہیں ہیں کہ اس حادثے کے بعد میت اور لواحقین پاکستان جانے کے اخراجات برداشت کرسکیں اس لئے متاثرہ فیملی کی امداد کی جائے۔ حاجی اشفاق کے ساتھ معروف سیاسی و سماجی شخصیت چوہدری نواز مختار بھی وہاں پہنچ گئے اور سارسل کی میونسپلٹی میںموجود اپنے دوستوں سے بھی اس سلسلے میں مدد مانگی۔ ڈپٹی مئیر موسیو یوری مازو ساکو نے حاجی اشفاق احمد اورچوہدری نواز مختارکو ہر ممکن امداد کی یقین دہانی کرائی ۔اسی اثناء میں گوجر خان کے علاقے سے ہی تعلق رکھنے والے معروف سماجی اور سیاسی شخصیت راجہ علی اصغراور  چند دوسرے افراد بھی اس جان لیوا حادثے کی خبر سنکر وہاں پہنچ گئے اور حاجی اشفاق احمدسے کہا کہ ہم اپنے علاقے کے لوگ ملکر ثناء محبوب کی میت اور اسکی فیملی کو پاکستان بھجوانے کے لئے تیار ہیں ۔حاجی اشفاق نے انہیں بتایا کہ میونسپل کمیٹی والوں سے بات ہوگئی ہے اور امید ہے کہ وہ تمام ذمہ داری لیں گے اور ڈپٹی مئیرنے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا ہے۔  بعد ازاں ڈپٹی مئیر موسیو یوری مازو ساکونے ان لوگوں سے رابطہ کرکے بتایا کہ ثناء محبوب کی میت اور فیملی کو پاکستان بھجوانے کے سارے اخراجات  میونسپلٹی ادا کرے گی۔ چوہدری نواز مختار اور پئیریفیت مسجد کے صدر حاجی اشفاق احمدنے فوری طور پر مقامی ممبر پارلیمنٹ فرانسواپوپینی سے رابطہ کیا ۔ فرانسواپوپینی جو کہ پہلے بھی پاکستانی کمیونٹی کی مختلف اوقات میں مدد کر چکے ہیں۔گزشتہ برس پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کے لئے بھی پاکستانی کمیونٹی کی مدد سے ایک بڑے پروگرام کا بھی اہتمام کیا ،  کی ہدایت پر اور میونسپل کمیٹی کے عملے کے تعاون سے ثناء محبوب کی فیملی کے پاسپورٹس کی ارجنٹ تیاری کے لئے خصوصی طور پر سہولت مہیا کی اور ایک دن میں انکے فرنچ پاسپورٹس تیار کئے گئے اور انکے لئے جہاز کی ٹکٹوں کا بندوبست کیا گیا۔ ثناء محبوب کی نماز جنازہ  پئیریفیت مسجد میں ادا کی گئی نماز جنازہ میں سینکڑوں پاکستانیوں نے شرکت کی اس موقع پر ممبر پارلیمنٹ و مئیر سارسل فرانسواپوپینی وہاں موجود تھے۔ اس حادثے کے حوالے سے سارسل اور گرد و نواح کے شہروں میں جہاں پاکستانی تارکین وطن کثیر تعداد میں آباد ہیں میں رنج و غم کی کیفیت چھائی رہی۔پئیریفیت مسجد کے سابق صدر حاجی مزمل حسین کے بیٹے سبط مزمل نے رائے دی کہ ثناء محبوب اوراسکی فیملی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ہمیں ایک واک کا اہتمام کرنا چاہئے ۔چوہدری نواز مختاراور حاجی اشفاق احمدنے ممبر پارلیمنٹ و مئیر سارسل فرانسواپوپینی سے بات کی ،  جنہوں نے فوری طور پر اس واک کی منظوری دے دی۔اور سارسل مئیری کو ہدایت جاری کی کہ اس واک کا اہتمام کیا جائے۔ دس سالہ بچی ثناء محبوب کی فیملی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے والدوآز کے ممبر پارلیمنٹ اور مئیر سارسل فرانسواپوپینی اور انکے ساتھیوں نے چوہدری نواز مختار ،پئیریفیت مسجد کے صدر حاجی اشفاق احمد اور پاکستان کمیونٹی کے درد دل رکھنے والے معززین کے ساتھ ملکر ایک خاموش واک کا اہتمام کیا ۔ سارسل مئیری سے شروع ہوکر یہ واک حادثے والی جگہ پر ختم ہوئی ۔

واک والے دن سارسل شہر کی گلیوں میں ایک بار پھر دس سالہ بچی ثناء محبوب کی یادوں نے اداسی بکھیر دی جب ہر گلی محلے سے بچے ،  بچیوں اور مرد وزن کے قافلے بلا تخصیص رنگ و ملت نکلے ، ثناء محبوب کے اسکول کے اساتذہ اور اسکول کے طلباء اور طالبات جنہوں نے ثناء محبوب کے نام کے کتبے، پھولوںکے گلدستے اٹھائے ہوئے تھے اس واک میں شریک ہوئے اور سارسل شہر میں بسنے والے ستر سے زائدمختلف قومیتوں او ر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی طرف سے یہ پیغام بھی تھا کہ ثناء محبوب کی فیملی کے غم میں ہم سب شریک ہیں اور ثناء محبوب کی ناگہانی موت پر ہر درد دل رکھنے والے اور اولاد کی محبت رکھنے والے کا دل افسردہ ہے۔ اور ساتھ میں ایک اخلاقی تھپڑبھی تھا پاکستانی کمیونٹی کے مختلف طبقہ ہائے فکر کے چند نمائیندوں کے منہ پر کہ جنہوں نے اس خاموش واک کو بھی اپنے ذاتی عزائم اور تشہیر کے مقاصد سے دیکھا اور اس واک میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بناء پر نہیں یا ثناء محبوب کے خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے نہیں کیا بلکہ اپنی انا اور ضد کو سامنے رکھ کر کیا ۔پاکستانی مذہبی جماعتوں اور اداروں کے وہ نمائندے کہ جو سیاسی جماعتوں کے پروگراموں میں سیاسی لیڈروں اور گلوکاروں کے پروگراموں میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ حاضری دینا  فرض عین سمجھتے ہیں انکی حاضری بھی اس واک میں نہ ہونے کے برابر تھی ۔ پاکستانی بچی کے لئے مختلف قومیتوں کی سینکڑوں خواتین کی اس واک میں موجودگی میں پاکستانی کمیونٹی کی ان محترم خواتین کی غیر حاضری بھی شدت سے محسوس کی گئی جو مختلف پروگرامز میں کمیونٹی کی خواتین کی نمائندگی کرتی ہیں بلکہ بسا اوقات توبعض مذہبی جماعتوں اور اداروں کے خواتین ونگ کی عہدیداران ناچ گانے کی مخافل میں بھی باجماعت پہنچ جاتی ہیں لیکن ثناء محبوب کے لئے ہونے والی واک میں شرکت کے لئے ان تمام خواتین کے پاس شائید اس لئے ٹائم نہیں تھا کہ ثناء محبوب پیرس کے کسی بڑے بزنس مین یا سیاستدان کی بیٹی نہ تھی بلکہ ایک عام پاکستانی کی آنکھوں کا نور تھی ۔اور تو اور ہمارے محترم صحافی بھائی جو ہر جگہ اپنے قلم اورکیمرے لیکر سب سے پہلے پہنچتے ہیں اور کئی پروگرامزمیں کمیونٹی کے لوگوں سے زیادہ صحافی موجود ہوتے ہیں انکی اکثریت بھی غیر حاضر تھی ۔اور ہمارے صحافی دوستوں نے اس پروگرام کو وہ کوریج دینے کی کوشش بھی نہیں کی جس کوریج کا یہ پروگرام مستحق تھا۔ایک ایسا پروگرام کہ جس میں پاکستانی کمیونٹی کے عام افراد مرد وخواتین نے سینکڑوں کی تعدادمیںاپنے بچوں سمیت شرکت کی اور اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ انکا کسی سیاسی دھڑے ، کسی مذ ہبی فرقے ، کسی سماجی گروپ یا کسی کمیونٹی قبضہ گروپ سے کوئی تعلق نہ ہے اور نہ ہی کمیونٹی میں پھیلے ہوئے انتشار سے کوئی سروکار  ، وہ صرف اور صرف ایک پاکستانی بیٹی کی ناگہانی موت پر اپنے رنج و غم اور جذبات کا اظہار کرنے کے لئے اس واک میں شامل ہوئے ہیںاورواک میں شامل تمام کمیونیٹیز کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ایک غریب پاکستانی بچی کے خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے دور و دراز سے آکر اس واک میں حصہ لیا اور ثابت کیا کہ وہ باتوں(رائی) کے پہاڑ نہیں بناتے بلکہ اپنے عملی اقدامات سے اپنے دلی جذبات کا اظہار کیا ۔ گزشتہ چند سالوں سے پیرس کی پاکستانی کمیونٹی کوئی بھی خوشی کا دن اکٹھے ایک پلیٹ فارم سے نہیں منا سکی ،جسکے بہت سارے عوامل ہیں  لیکن افسوس کہ ایک معصوم پاکستانی بچی کی حادثاتی موت بھی ہمیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا نہ کر سکی ، ایک معصوم پاکستانی بچی کاسارسل کی سڑکوں پر بہتا  ہئواخون بھی کمیونٹی کے خودساختہ لیڈروں ، سماجی شخصیات  ، معززین کمیونٹی کو ایک دن کے لئے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا نہ کر سکا ۔کاش کہ اس ایک دن کو ہم سب  اپنے ذاتی اختلافات ، دھڑے بندیوں ، گروپوں اور پارٹی بازیوں کو چھوڑ کر اپنی جعلی انائوں ،بے جا ضدوں ، جھوٹی چوہدراہٹوں ،کھوکھلے نعروں اور بلند بانگ دعوئوں کے ہوائی قلعوں سے باہر آکر اِس ایک دن کو اُس معصوم بچی ثناء محبوب کے نام کر دیتے کہ جسکا پاکستانی لہو ابھی سارسل کی سڑکوں سے خشک نہیں ہؤا تھا ۔کاش ہم سب پاکستانی اس پاکستانی بیٹی کے لئے اکٹھے ہوجاتے جس کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں غیر پاکستانی جن میں فرانسیسی  ، عربی ، افریقی اور درجنوں دوسری اقوام کے افراد نے فیمیلیز سمیت شرکت کی  اور افسوس تو ہے پاکستانی مذہبی اداروں اور ایسوسی ایشنز کے ان علماء پر کہ جو ہر سیاسی وسماجی و ثقافتی یا مذہبی بلکہ ثقافتی پروگراموں میں با اہتمام پہنچ جاتے ہیں تا کہ وہاں حاضری سے انکی جیب گرم ہوجائے یا کسی صحافی کی نظر کرم سے انکی تصویر کہیں شائع ہوجائے لیکن پاکستانی بیٹی کے لئے ہونے والی اس خاموش واک کے اہتمام پر دعائے خیر کروانے کے لئے کوئی پاکستانی علامہ ،امیر ،حافظ ، قاری یا صوفی دستیاب نہ تھا ۔ اور ایک افریقی مسلمان امام نے پاکستانی ثناء محبوب کے لئے دعائے خیر کروائی ۔ واک کے اختتام پر ممبر پارلیمنٹ فرانسواپوپینی نے متاثرہ فیملی کو اپنے ہر قسم کے تعاون کا مکمل یقین دلایا۔اور اس دلدوز واقعے پر اپنے اور اپنے ساتھیوں کے جذبات سے حاضرین کو آگاہ کیا  ، انہوں نے اس حادثے کے بعد پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کرنے اور اپنے جذبات کو کنٹرول میں رکھنے پر پاکستانی کمیونٹی کے تعاون کا خصوصی شکریہ ادا کیا ۔اس واک میںڈیڑھ ہزار سے زائد پاکستانی ، فرانسیسی ، عرب اور مختلف کمیونیٹیز کے خواتین ،حضرات اور بچوں نے شرکت کی۔اس واک میں پیرس کمیونٹی کے معززین مسلم لیگ ن فرانس کے جنرل سیکریٹری محمد یوسف خان  ،پی پی پی فرانس کے سینئیر راہنماچوہدری شاہد فاروق لنگڑیال ، رانا برادران رانا مسعود اور رانا محمود  ،ورلڈ اسلامک مشن فرانس کے صدر چوہدری آصف شیر اسمائیلہ ، پاکستان پریس کلب پیرس فرانس کے صدر صاحبزادہ عتیق الر حمن ، ممتاز صحافی مرزا خالد بشیر ، ، جنرل سیکریٹری عوامی تحریک چوہدری اعظم ، پئیریفیت مسجد کے صدر حاجی اشفاق ، چوہدری نواز محتار ، چوہدری اورنگزیب ، چوہدری رفیق ، چوہدری افضل خونن ، چوہدری فضل الہی ، راجہ حمید ، ماسٹر یعقوب  ،  میاں ساجد ،چوہدری نوید کمالہ ،سبط مزمل ، سابق کنوینر پاکستانی کمیونٹی فرانس چوہدری لیاقت شیر ، چوہدری الیاس شیر اسمائیلہ، چوہدری آصف اسمائیلہ  اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ تحریر : صاحبزادہ عتیق الر حمن  صدر پاکستان پریس کلب پیرس فرانس