پاکستانی چینلز پر امریکی فلم کے خلاف مہنگے اشتہارات

victoria nuland

victoria nuland

امریکی سفارت خانے نے ان اشتہارات کو عوام کی آگاہی کے لیے کیا جانے والا اعلان قرار دیا ہے

پاکستان کے ٹی وی چینلز امریکی صدر باراک اومابا کی جانب سے پیغمبرِ اسلام کے بارے میں امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم کے خلاف مذمتی پیغامات نشر کر رہے ہیں۔اردو زبان میں نشر ہونے والے ان اشتہارات میں امریکی صدر براک اوباما اور وزیرِخارجہ ہلری کلنٹن کی جانب سے واشنگٹن میں کی گئی ایک پریس کانفرنس میں متنازع فلم کے خلاف مذمتی بیان جاری کیا گیا ہے۔

امریکی حکام کی جانب سے ان اشتہارات میں پیغمبرِ اسلام کے بارے میں توہین آمیز فلم کے بعد پیدا ہونے والے صورتِ حال کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ اس فلم کو امریکی حکومت نے نہیں بنایا۔اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے ان اشتہارات کو عوام کی آگاہی کے لیے کیا جانے والا اعلان قرار دیا ہے۔

دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حکومت نے سات پاکستانی ٹی وی چینلز پر تیس سکینڈ کے ان اشہارات پر ستر ہزار امریکی ڈالرز خرچ کیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی جانب سیاس پیغام کو نشر کرنے کا مقصد عوام تک اس پیغام کو موثر انداز میں پہنچانا ہے جو روز مرہ کی خبروں کے دوران ان تک نہیں پہنچ پا رہا تھا۔

وکٹوریہ نولینڈ نے کہا متازع فلم کے بعد پاکستان میں امریکہ کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور ہم نے ٹی وی کے ذریعے نوے ملین پاکستانیوں تک پہنچنے کی کوشش کی ہے۔واضح رہے کہ اس توہین آمیز فلم کے خلاف اسلامی ممالک میں شدید احتجاج جاری ہے اور اب تک ہونے والے مظاہروں میں ایک درجن کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں بھی اس فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں اور حکومتِ پاکستان نے آج یومِ عشقِ رسول منانے کے لیے ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔اس سے پہلے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ نے پیغمبرِ اسلام کے بارے میں امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم کے خلاف احتجاج کے پیش نظر سکیورٹی کے لیے فوج کو طلب کر لیا۔

پاکستان میں بھی اس فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔اسلام آباد کے کمشنر طارق پیرزادہ نے ریڈ زون کی سکیورٹی کے لیے پاکستانی فوج کو طلب کیا ہے۔ اسلام آباد کے ریڈ زون میں ایوانِ صدر، وزیر اعظم ہاس، سیکرٹیریٹ، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے علاوہ ڈپلومیٹک انکلیو بھی واقع ہے۔

اسلام آباد میں جمعرات کو سارا دن مختلف مقامات پر پولیس اور طلبا کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ یہ طلبا بعد میں اسلام آباد کے ریڈزون تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔اسلام آباد پولیس کے افسر محمد اقبال نے بتایا کہ جمعرات کو مظاہرین کی تعداد تقریبا ایک ہزار تھی اور ان میں زیادہ تر طلبا تھے۔

پولیس نے مظاہرین کو روکنے اور منتشر کرنے کیلیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔ہزاروں طلبا نے ہاتھوں میں لاٹھیاں اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور وہ امریکہ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ریڈزون کے حفاظتی اقدامات کی نگرانی کرنے والے ایس ایچ او کوہسار تھانہ خالد مسعود اکرم نے جمعہ کو احتجاج کے حوالے سے بتایا کہ مظاہرین کو روکنے کے لیے کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں۔ اگر مظاہرین نے مزاحمت کی تو اس کا جواب دینے کا بھی انتظام ہے۔

مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں چارگھنٹے جاری رہیں اور بعد میں پولیس اور علما کے درمیان مذاکرات کے بعد مظاہرین پیچھے ہٹ گئے اور پولیس نے حراست میں لییگئے افراد کو رہا کر دیا گیا۔بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیرِاعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف نے پیغمبرِ اسلام کے بارے میں امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم کی مذمت کی تھی

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بدھ کو تقریبا پانچ سو وکلا نے پیغمبرِ اسلام کے بارے میں امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم کے خلاف مظاہرہ کیا۔مظاہرین نے ریڈ زون میں واقع ڈپلومیٹک انکلیو کی جانب مارچ کیا اور پہلے دو حفاظتی گیٹ توڑنے میں کامیاب رہے۔ تاہم وکلا کا یہ احتجاج ڈپلومیٹک انکلیو کے دوسرے گیٹ پر رک گیا جہاں وکلا رہنماں نے تقاریر کیں۔

وکلا رہنماں نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ امریکی کی خوشنودگی حاصل کرنے کی پالیسی کو ترک کرے اور امریکی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے۔دوسری جانب لاہور میں مذہبی جماعت جمیعت علماِ اسلام نے مظاہرے کیے۔ مظاہرین کی کوشش تھی کہ وہ لاہور میں امریکی قونصلیٹ کی جانب مارچ کریں لیکن پولیس نے قونصلیٹ کی جانب جانے والے تمام راستے کنٹینر رکھ کر بند کر دیے۔

اس کے علاوہ پنجاب حکومت نے قونصلیٹ کی سکیورٹی کے لیے اضافی پولیس تعینات کی گئی تھی۔بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیرِاعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف نے پیغمبرِ اسلام کے بارے میں امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم کی مذمت کی۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے اس فلم کا نوٹس لیتے ہوئے پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی عائد کردی ہے۔

لاہور میں جمیعت علماِ اسلام بھی لاہور میں مظاہرے کر رہی ہے۔ مظاہرین کی کوشش ہے کہ وہ لاہور میں امریکی قونصلیٹ کی جانب مارچ کرے لیکن پولیس نے قونصلیٹ کی جانب جانے والے تمام راستے کنٹینر رکھ کر بند کردیے ہیں۔اس کے علاوہ وفاقی وزیر برائے داخلہ رحمان ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی بھی پیغمبرِ اسلام کے بارے میں امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم کے خلاف اعلان کردہ مظاہروں میں شریک ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ جمعہ کو مذہبی تنظیموں نے اس فلم کے خلاف مظاہروں کا اعلان کیا ہوا ہے اور پی پی پی بھی ان مظاہروں میں شریک ہو گی۔