پاکستان اور بھارت کا نئے ویزا نظام پر معاہدہ

pakistan and india

pakistan and india

پاکستان اور بھارت نے دونوں ملکوں کے درمیان ویزا پالیسیاں نرم کرنے کے لیے دو اہم معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک اور دورے پر آئے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے ویزے کے حصول کو آسان بنانے کے لیے نئے ویزا نظام کے اجرا کے معاہدے پر دستخط کیے۔

اس نئے نظام کے تحت چھ ماہ کا نیا سیاحتی ویزا جاری کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اسی طرح چھتیس گھنٹے کا ٹرانزٹ ویزا اور پانچ مقامات کا سیاحتی ویزوں کا اجرا بھی ان میں شامل ہے۔

ان معاہدوں کے تحت مختلف شعبوں میں ویزا پالیسیاں نرم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس نظام کے تحت کاروباری افراد کے لیے ایک سال کا متعدد بار داخلے کا ویزا جاری کیا جائے گا جس میں پولیس رپورٹ اور زیادہ شہروں تک رسائی حاصل ہو گی۔

اسی طرح ایک نئی قسم کا تیس روزہ گروپ ویزا دس سے پچاس افراد کے لیے ہو گا جو صرف دونوں ممالک کے رجسٹرڈ سیاحتی کمپنیاں حاصل کر سکیں گیں۔

دونوں ممالک ایسی سیاحتی کمپنیوں کی فہرست کا آپس میں گاہے بگاہے تبادلے کرتے رہیں گے۔ یہ کمپنیاں سیاحوں کی جانب سے پولیس رپورٹ کی ذمہ دار ہوں گیں۔

یہ گروپ ویزا طالب علموں کو بھی میسر ہوگا جو سیاحت کے غرض سے ایک دوسرے کے ملک جانا چاہتے ہیں۔

رشتہ داروں سے ملنے کے لیے جانے والوں کو پہلے ایک ماہ کا ایک بار داخلے کا ویزا دیا جاتا تھا جو صرف تین جگہوں کے لیے ہوتا تھا۔

اس نئے نظام کے تحت اب رشتہ داروں سے ملنے کے لیے جانے والوں چھ ماہ کا متعدد بار داخلے کا ویزا دیا جائے گا جس کے تحت وہ تین ماہ تک قیام کر سکیں گے اور تین کی بجائے پانچ شہروں میں جا سکیں گے۔

اس نئے نظام میں پینسٹھ سال سے زائد عمر کے ایسے افراد جنہوں نے دوسرے ملک میں شادی کر رکھی ہے کے لیے ایک نئے ویزے کا اجرا کیا گیا جس کے تحت ان افراد کو پانچ مقامات کے لیے دو سال کا متعدد بار داخلے کا ویزا دیا جائے گا۔

پینسٹھ سال سے زیادہ

پینسٹھ سال سے زائد عمر کے افراد کو پینتالیس دن کا ویزا واہگہ، کھوکھرا پار اور اٹاری، منا با کی سرحد پر چوبیس گھنٹوں میں جاری کیا جائے گا جسے وہ بڑھا نہیں سکیں گے۔ اس کے لیے شرط ہے کہ یہ افراد ان مقامات پر پیدل سرحد کو عبور کریں گے۔

اسی طرح پہلے جاری کیے جانے والے پچھتر گھنٹوں کے ٹرانزٹ ویزے کی جہ اب چھتیس گھنٹے کا ٹرانزٹ ویزا دیا جائے گا۔

اور پانچ مقامات کا سیاحتی ویزوں کا اجرا بھی ان میں شامل ہے۔

پہلے کاروباری افراد کو تین ماہ کا ایک بار داخلے کا ویزا جاری کیا جاتا تھا جو کہ اب تبدیل کر دیا گیا ہے۔

ایسے کاروباری حضرات جن کی آمدنی پانچ لاکھ روپے یا اس کے برابر ہو گی یا ان کا سالانہ کاروبار تیس لاکھ سالانہ ہو گا ان افراد کو ایک سال کا ویزا دیا جائے گا جس میں وہ پانچ مقامات تک چار بار آ جا سکیں گے ۔

ایسے کاروباری حضرات جن کی آمدن پچاس لاکھ تک ہو گی یا ان کا سالانہ کاروبار تین کروڑ ہو گا انہیں ایک سال کا متعدد بار داخلے کا ویزا دیا جائے گا جس میں وہ دس مقامات تک جا سکیں گے۔

اس ویزے میں ایسے افراد تیس دن سے زیادہ قیام نہیں کریں گے اور انہیں پولیس کو رپورٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

ایسے تمام کاروباری ویزوں کے اجرا کے لیے پانچ ہفتوں سے زیادہ کا وقت نہیں لیا جائے گا۔

پینسٹھ سال سے زائد عمر کے افراد کو پینتالیس دن کا ویزا واہگہ، کھوکھرا پار اور اٹاری، منا با کی سرحد پر چوبیس گھنٹوں میں جاری کیا جائے گا جسے وہ بڑھا نہیں سکیں گے۔ اس کے لیے شرط ہے کہ یہ افراد ان مقامات پر پیدل سرحد کو عبور کریں گے۔

ہوائی سفر کرنے والوں کے لیے یہ چیک پوسٹس ممبئی، دلی، چنائی اور پاکستان میں لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں قائم کیے جائیں گے۔

سمندر کے ذریعے سفر کرنے والوں کے لیے ممبئی اور کراچی میں قائم کیے جائیں گے۔

ویزا فیس پندرہ روپے سے بڑھا کر سو روپے کر دی گئی ہے۔

ویزا حاصل کرنے والے کو ویزا کے اجرا کے بعد سفر اسی دن کے اندر اندر کرنا ہو گا لیکن یہ شرط کاروباری افراد پر لاگو نہیں ہو گی۔

اس نئے نظام کے تحت چھ ماہ کا نیا سیاحتی ویزا جاری کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔