پاکستان سے دوستی اب ناگزیر ہے: کرشنا

 

بھارت اور پاکستان کے عوام بھی دوستانہ تعلقات کی بحالی چاہتے ہیں:ایس ایم کرشنا   بھارت کے وزیرخارجہ ایس

S. M. Krishna

S. M. Krishna

ایم کرشنا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی دوستی عالمی حالات کا تقاضا ہے اور ان تقاضوں کے تحت جو فیصلے کیے جاتے ہیں ان پر اپوزیشن کو قائل کرنا ایک مشکل کام ہے۔   تاہم ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی حساس امور پر مفاہمت کے بعد دوستی ناگزیر بن گئی ہے۔   بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں نئے پاسپورٹ دفتر کا افتتاح کرتے ہوئے

انہوں نے اپنی پاکستانی ہم منصب حِنا ربانی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے حالیہ دور بھارت کے دوران بھارتی قیادت کو یہ پیغام دیا تھا کہ بھارت کے ساتھ رشتوں کے حوالے سے پاکستان اب ایک نئی سوچ لے کر آگے بڑھنا چاہتا ہے۔   سرینگر سے نامہ نگار ریاض مسرور کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ جب میں مسز حنا ربانی سے دلی میں مِلا تو انہوں نے نہایت صاف گوئی کا مظاہرہ کیا اور ہمیں یقین دلایا کہ بھارت کے ساتھ رشتوں کی بحالی کے بارے میں پاکستان نئے انداز اور نئی سوچ کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔   بھارتی وزیر نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے عوام بھی دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات کی بحالی چاہتے ہیں اور کامن ویلتھ کھیلوں میں پاکستانی کھلاڑیوں کا نمایاں عوامی استقبال اس بات کا ثبوت ہے۔   واضح رہے ایس ایم کرشنا ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے بھارتی وزیراعظم کو مدعو کیا ہے اور منموہن سنگھ  کسی بھی وقت پاکستان جائیں گے۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان جھگڑا ہو تو کشمیر متاثر ہوتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان صلح ہوجائے تو یہاں توقعات پیدا ہو جاتی ہیں۔   انہوں نے اعتراف کیا کہ کشمیر ایک نہایت کربناک دور سے گزرا ہے اور یہاں تعمیر و ترقی کی نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہوگی۔   اس موقع پر موجود کشمیر کے وزیراعلی عمرعبدللہ نے ایس ایم کرشنا سے کہا کہ پاکستانی دورے کے دوران وہ مسئلہ کشمیر کے حل کی خاطر کوشش کریں۔ عمر عبداللہ نے کہا بھارت اور پاکستان کے درمیان جھگڑا ہو تو کشمیر متاثر ہوتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان صلح ہوجائے تو یہاں توقعات پیدا ہو جاتی ہیں۔   اس سے قبل منموہن سنگھ حکومت میں وزیر اور کشمیر کے سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ نے کہا کہ پاکستان کو سمجھنا ہوگا کہ اب خون خرابہ بند ہونے کا وقت ہے اور بھارت اور پاکستان کے رہنماں کو بھی اب مسائل کے حل کی طرف بڑھنا ہوگا۔