پشاور : چرچ پر خود کش حملے، 61 ہلاک، سینکڑوں زخمی

Peshawar

Peshawar

پشاور (جیوڈیسک) میں قصہ خوانی بازار کے قریبی گرجا گھر پر خود کش حملے، 61 افراد جاں بحق، سینکڑوں زخمی، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ۔ دھماکا اس وقت ہوا جب 600 سے زائد مسیحی برادری کے افراد دعائیہ تقریب کے بعد چرچ سے باہر آرہے تھے۔ یکے بعد دھماکوں سے ہر طرف انسانی اعضا بکھر گئے۔ صوبے میں تین روزہ سوگ کا اعلان۔ صدر، وزیر اعظم، عمران خان، آصف زرداری اور دیگر رہنماں کی جانب سے واقعہ کی مذمت۔

پشاور کے قصہ خوانی بازار کے قریب کوہاٹی گیٹ پر واقع چرچ میں خود کش حملوں کے نتیجے میں 2 سالہ بچی اور خواتین سمیت 61 افراد جاں بحق اور 10 بچوں اور 6 خواتین سمیت سینکڑوں افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ واقعہ کے خلاف صوبے بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ خود کش حملہ آوروں نے اس وقت اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا جب مسیحی برادری اتوار کو دعائیہ تقریب کے بعد چرچ کے مرکزی گیٹ سے باہر آ رہی تھی۔

مسیحی برادری کے 600 سے زائد افراد عبادت کیلئے چرچ آئے ہوئے تھے۔ دھماکے کے بعد پولیس اور ریسکیو ٹیموں سمیت مقامی افراد نے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کیلئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا۔ ہسپتال میں بھی زخمیوں کی تعداد زیادہ تھی اور طبی امداد فراہم کرنے کیلئے صرف چار ڈاکٹر موجود تھے جس سے طبی امداد میں تاخیر دیکھنے میں آئی۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آباد منتقل کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

متاثرین نے پولیس کیخلاف احتجاج کیا اور ان کی وردیاں جلا دیں۔ دوسری جانب کراچی، لاہور اور فیصل آباد سمیت کئی شہروں میں لوگ واقعے کیخلاف سڑکوں پر آ گئے ہیں۔ بشپ چرچز آف پاکستان کا سانحہ پشاور پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ مشنری سکولز اور چرچ بھی بند رہیں گے۔ اے این پی اور ایم کیو ایم کی سوگ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ نے شواہد اکٹھے کر لئے ہیں۔ جبکہ تحقیقاتی کمیٹی نے خود کش حملہ آور کے اعضا اکٹھے کرکے قبضے میں لے لئے ہیں۔

ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق چرچ کے باہر مرکزی گیٹ پر پہلے ایک خود کش حملہ ہوا جبکہ دوسرا خود کش حملہ چرچ کے احاطے میں کیا گیا۔ دونوں خود کش دھماکوں میں 6, 6 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق گرجا گھر کے مرکزی گیٹ پر یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے جس کے بعد ہر طرف انسانی اعضا بکھر گئے اور گرجا گھر کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

دھماکے سے ڈیوٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار بھی جاں بحق ہو گیا۔ صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم میاں نواز شریف، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، وزیراعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک، خیبر پختونخواہ کے گورنر انجینئر شوکت اللہ، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی، ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین اور دیگر رہنماں نے چرچ پر خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔